مسلمانوں کو بالعموم والدین‘ بیوی‘ بچوں‘ رشتہ داروں‘ پڑوسیوں اور دیگر مسلمانوں کے حقوق سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس سے کہیں بڑھ کر نبی کریمﷺ کے حقوق کی معرفت حاصل کرنا بھی اہلِ اسلام اور اہلِ ایمان کی ذمہ داری ہے۔ نبی کریمﷺ کے بہت سے حقوق ہیں جو اُمت مسلمہ کے ذمے ہیں۔ ان میں سے چند اہم حقوق درجہ ذیل ہیں:
1: نبی کریمﷺ کی عظمت کا اعتراف: نبی کریمﷺ کا پہلا حق یہ ہے کہ آپﷺ کی عظمت کا اعتراف کیا جائے اور اس بات کو ذہن نشین کیا جائے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے صلحاء‘ شہداء‘ صدیقین‘ انبیاء اور رسل اللہ کو پیدا کیا۔ تمام رسل اللہ پر ایمان لانا ہم پر فرض ہے لیکن تمام رسول درجات میں ایک جیسے نہیں‘ بلکہ بعض کا مقام دوسروں کے مقابلے میں بلند ہے؛ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اولوالعزم رسولوں کو زیادہ بلند مقام عطا کیا۔ اور جہاں تک تعلق ہے نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس کا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپﷺ کو سب رسل اللہ سے زیادہ بلند مقام عطا کیا جس کے متعدد دلائل کتاب و سنت میں مذکور ہیں جن میں سے چند اہم درجہ ذیل ہیں: (1) عالمگیریت: اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو جمیع انسانیت کیلئے رسول بنا کر بھیجا۔ (2)نبی القبلتین: اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپﷺ کو دونوں قبلوں کی امامت کے شرف سے بہرہ ور فرما دیا۔ (3) ختم نبوت: اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسالت و نبوت کو نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر تمام کر دیا۔ (4) نزولِ قرآن: اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپﷺ پر قرآن مجیدکا نزول فرمایا جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے قیامت کی دیواروں تک کیلئے محفوظ و مامون فرما دیا۔
2:نبی کریمﷺ سے محبت: نبی کریمﷺ سے ہمیں والہانہ محبت ہونی چاہیے اور یہ محبت تمام رشتہ داروں‘ اعزہ و اقارب‘ سامانِ تجارت اور گھر بار سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ توبہ کی آیت نمبر 24میں ارشاد فرماتے ہیں: '' (اے نبی) کہہ دیجیے کہ اگر ہیں تمہارے باپ‘ تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ کاروبار جن کے بارے میں تمہیں ڈر ہے کہ وہ ماند پڑ جائیں گے اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں‘ زیادہ محبوب تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ کی راہ میں جہاد سے تو انتظار کرو یہاں تک کہ (سامنے) لے آئے اللہ اپنا فیصلہ۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا فاسق لوگوں کو‘‘۔
اس آیتِ مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہمیں اللہ‘ رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے محبت ہر چیز سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔
3:نبی کریمﷺ کی اطاعت: نبی کریمﷺ کی اطاعت کرنا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ احزاب کی آیت نمبر 21میں ارشاد فرماتے ہیں: ''یقینا ہے تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے‘‘۔ اسی طرح سورہ نساء کی آیت نمبر 80میں ارشاد فرمایا: ''جس نے اطاعت کی رسول کی سودر حقیقت اطاعت کی اللہ کی‘‘۔ اسی طرح سورہ آل عمران کی آیت نمبر 31میں ارشاد ہوا: ''کہہ دو! اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ سے تو اتباع کرو میری‘ محبت کرے گا تم سے اللہ اور معاف کر دے گا تمہارے گناہ‘‘۔ان آیاتِ مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی اتباع اور اطاعت کرنا تمام اہلِ اسلام کی ذمہ داری ہے اور اس سے انحراف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ نور کی آیت نمبر 63 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''سو لازم ہے کہ ڈریں وہ لوگ جو خلاف ورزی کرتے ہیں رسول کے حکم کی اس بات سے کہ کہیں نہ آ پڑے ان پر کوئی فتنہ یا نہ آ لے انہیں دردناک عذاب‘‘۔
4: نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر درود بھیجنا: نبی کریمﷺ کا ہمارے اوپر یہ بھی حق ہے کہ ہم ان کی ذاتِ اقدس کے اوپر درود بھیجیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ احزاب کی آیت نمبر 56 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''بلا شبہ اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی پر۔ اے لوگو‘ جو ایمان لائے ہو‘ درود بھیجو ان پر اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔ احادیثِ مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نبی کریمﷺ پر ایک مرتبہ درود بھیجنے سے اللہ تبارک و تعالیٰ 10مرتبہ درود بھیجتے ہیں۔ اور جو شخص بھیجتا ہی رہتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے غموں کو دور فرماتے اور خطاؤں کو معاف کر دیتے ہیں۔ اس حوالے سے دو اہم احادیث درجہ ذیل ہیں:
سنن نسائی میں حضرت انس بن مالکؓ سے منقول ہے‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھے گا‘ اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور اس کے دس درجے بلند کیے جائیں گے‘‘۔
جامع ترمذی میں حضرت ابی بن کعبؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولؐ! میں آپ پر بہت صلآ (درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو‘‘، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘ میں نے عرض کیا دو تہائی؟‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ''جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پورا وقت آپﷺ پر درود پڑھا کروں؟ آپ نے فرمایا: ''اب یہ درود تمہارے سب غموں کیلئے کافی ہو گا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے‘‘۔
5:نبی کریمﷺ کی تعریف اور توصیف کرنا: جب کسی کو کسی کے ساتھ پیار ہوتا ہے تو اس کی تعریف کرتا ہے۔ چنانچہ نبیﷺ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آپﷺ کی سیرت کو بیان کیا جائے اور آپﷺ کے محاسن کو اجاگر کیا جائے۔ حضرت حسان بن ثابتؓ نے جب نبی کریمﷺ کا دفاع کیا تو نبی کریمﷺ نے ان کیلئے دعا کی اور بشارت دی۔ اس حوالے سے ایک اہم حدیث درجہ ذیل ہے: صحیح مسلم میں حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ کو حضرت حسان بن ثابتؓ سے یہ فرماتے ہوئے سنا: ''ان (کافروں) کی ہجو کرو‘ یا (فرمایا:) ہجو میں ان کا مقابلہ کرو‘ جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں‘‘۔
6:نبی کریمﷺ کی حرمت کا دفاع: نبی کریمﷺ کی حرمت کا دفاع کرنا بھی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ نبی کریمﷺ کے عہد مبارک میں محمد بن مسلمہ نے کعب ابن اشرف اور عبداللہ ابن عتیکؓ نے ابو رافع یہودی کو ناموس رسالتﷺ پر حملہ کرنے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پاکستان میں 295سی کا قانون حرمت رسول اللہﷺ کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے‘ چنانچہ اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس کی توہین کرے تو اس کو قانون کے ذریعے سزا دلوانا یا سزا دلوانے کی کوشش کرنا‘ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
7:نبی کریمﷺ کے عطا کردہ نظام کو غالب کرنے کی کوشش کرنا: نبی کریمﷺ جب دنیا میں جلوہ گر ہوئے تو آپﷺ ایک نظام کو لے کے آئے جس کو معاشرے میں جب غالب کیا گیا تو معاشرے میں امن و سکون قائم ہوا اور خیر و برکات کا نزول ہوا۔ آج اس نظام کو قائم کرنے کے لیے پُرامن اور مدلل جدوجہد کرنا ہرمسلمان کی ذمہ داری ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو نبی کریمﷺ کے حقوق کی ادائیگی کے لیے کوشش کرنے کی توفیق دے۔ آمین!