ہمارے معاشرے میں جنات‘ جادو اور نظرِ بد کے حوالے سے لوگوں کے تصورات میں بہت زیادہ افراط وتفریط پائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ ہر پریشانی اور ہر بیماری کی نسبت ان اثرات کیساتھ کرتے ہیں اور دوسری جانب کچھ لوگ یکسر ان سب چیزوں کا انکار کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ تو ہر پریشانی اور مصیبت ان اثرات کی وجہ سے آتی ہے اور نہ ہی یہ بات درست ہے کہ ان اثرات کا سرے سے کوئی وجود نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کئی مرتبہ ان اثرات کی وجہ سے انسانوں کو بہت سی تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جہاں تک تعلق ہے جادو کا‘ تو قرآنِ عظیم کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ جب جادوگروں کے ساتھ ہوا تو وہ بہت بڑے سحر کو لے کر آئے۔ حتیٰ کہ دیکھنے والوں کو جادوگروں کی رسیاں سانپ نظر آنے لگی تھیں۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام کو اپنے عصا کو زمین پر پھینکنے کا حکم دیا۔ آپ علیہ السلام کے عصا نے جادوگروں کی رسیو ں کو نگل لیا اور اس منظر کو دیکھ کر تمام جادوگر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئے۔
کتب احادیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر بھی یہود نے جادو کا وار کرنے کی ناپاک جسارت کی تھی۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں حصرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی لبید بن اعصم نے رسول اللہﷺ پر جادو کیا تھا اور آنحضرتﷺ پر اس کے اثرات محض اس حد تک تھے کہ کسی چیز کے متعلق خیال کرتے کہ آپ نے وہ کام کر لیا ہے حالانکہ وہ کام نہ کیا ہوتا۔ ایک دن (یا ایک رات) آنحضرتﷺ میرے یہاں تشریف رکھتے تھے اور مسلسل دعا کر رہے تھے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: عائشہ! تمہیں معلوم ہے کہ اللہ سے جو بات میں پوچھ رہا تھا‘ اس نے اس کا جواب مجھے دے دیا ہے۔ میرے پاس دو فرشتے (جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) آئے۔ ایک میرے سر کی طرف کھڑا ہو گیا اور دوسرا میرے پائوں کی طرف۔ ایک نے اپنے ساتھی سے پوچھا: ان صاحب کی بیماری کیا ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔پوچھا: کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا: کس چیز میں؟ جواب دیا کہ کنگھے اور سر کے بال میں‘ جو نر کھجور کے خوشے میں رکھے ہوئے ہیں۔ سوال کیا: یہ جادو ہے کہاں؟ جواب دیا کہ زروان کے کنویں میں۔ پھر آنحضرتﷺ اپنے چند صحابہ کے ساتھ اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب واپس آئے تو فرمایا: عائشہ! اس کا پانی ایسا (سرخ) تھا جیسے مہندی کا نچوڑ ہوتا ہے اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر شیطان کے سروں کی طرح تھے۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! آپ نے اس جادو کو باہر کیوں نہیں کر دیا۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے عافیت دے دی‘ اس لیے میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اب میں خواہ مخوا لوگوں میں اس برائی کو پھیلائوں۔ پھر آنحضرتﷺ نے اس جادو کا سامان کنگھی‘ بال‘ خرما کا غلاف اسی میں دفن کرا دیا‘‘۔ بعض احادیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس موقع پر رسول اللہﷺ پر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا نزول فرمایا اور آپﷺ نے بالوں پر لگی ہوئی گرہوں پر انہیں پڑھ کر پھونکا تو جادو کا اثر زائل ہو گیا۔جس طرح جادو انسانوں پر اثر کرتا ہے اسی طرح سرکش جنات بھی کئی مرتبہ انسان کو چھو کر خبط میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ اس حقیقت کو سورۃ البقرہ کی آیت 275 میں کچھ اس انداز سے بیان کیا گیا ہے ''وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں‘ کھڑے نہیں ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر خبطی بنا دیا ہو‘‘۔
جہاں تک تعلق ہے نظرِ بد کا تو اس کی حقیقت کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے کتاب و سنت میں واضح فرما دیا۔ سورۃ القلم کی آیت 51 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے کفار کی نبی کریمﷺ کے بارے میں بری نظر کا ذکر کیا ہے کہ کافر نبی کریمﷺ کو اپنی بری نظر کے ذریعے نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ چنانچہ جب بھی وہ قرآن کریم کو سنتے تو آپﷺ کے بارے میں گستاخانہ اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کرتے لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے نبی کو ان کی بری نظر اور برے ارادے سے محفوظ فرما دیا۔ احادیث مبارکہ میں بھی نظرِ بد کا ذکر موجود ہے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ''نظر بد لگنا حق ہے‘‘۔ حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ ''نبی کریمﷺ نے اُن کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظرِ بد لگ گئی ہے‘‘۔ ان احادیث مبارکہ سے اس بات کو جانچنا کچھ مشکل نہیں کہ نظرِبد کا لگ جانا بھی حق ہے۔
جنات‘ جادو اور نظرِ بد کے اثرات واقع ہونے پر کتاب وسنت میں مذکور بعض تدابیر پر عمل کر لیا جائے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل وکرم سے انکا اچھے طریقے سے تدارک ہو سکتا ہے۔ وہ تدابیر یہ ہیں: نماز پنجگانہ کی بروقت اور باجماعت ادائیگی۔ نماز اللہ تبارک وتعالیٰ کیساتھ تعلق استوار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے‘ چنانچہ جب بندہ مسلسل اللہ کو یاد کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس سے شیطانی اثرات کو دور فرما دیتے ہیں۔ کلماتِ توحید بالخصوص آیت الکرسی سے تمسک اور صبح شام سو سو مرتبہ ''لا الہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر‘‘ کا وِرد۔ احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آیت الکرسی اور مذکور ذکر کو صبح و شام سو مرتبہ پڑھنے سے شیطان اور شیطانی اثرات سے نجات مل جاتی ہے۔ معوذات یعنی آخری تین قل اور احادیث میں مذکور پناہ کی دعائیں خصوصاً ''اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق‘‘ کا وِرد۔ جب نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر جادو کرنے کی جسارت کی گئی تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر معوذتین کا نزول فرمایا۔ نبی کریمﷺ نے اپنے امتیوں کو صبح و شام تین مرتبہ اور ہر نماز کے بعد ایک مرتبہ ''تین قل‘‘ پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے۔ اسی طرح مذکورہ وِرد سے بھی انسان کو شیطانی اثرات اور دیگر نقصا ن پہنچانے والی اشیا سے پناہ حاصل ہو جاتی ہے۔ تعوذ یعنی ''اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم‘‘ کا وِرد۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کی تلاوت سے قبل اپنے بندوں کو ''اعوذ باللہ‘‘ پڑھنے کی تلقین کی ہے۔ تعوذ کی برکت سے انسان شیطانی اثرات سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
استغفار‘ اور اس کیلئے کسی ایک قرآنی یا مسنون دعا جیسے ''استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ‘‘ کا ورد۔ انسان کی زندگی میں آنیوالے اکثر مصائب کا تعلق اس کے گناہوں کیساتھ ہوتا ہے۔ جب انسان توبہ اور استغفار کا راستہ اختیار کرتا ہے تو اسکی زندگی سے مصائب دور ہو جاتے ہیں۔ قرآنِ مجید کی حتی المقدور تلاوت خصوصاً سورۃ الفاتحہ‘ سورۃ البقرہ اور اسکی آخری دو آیات کا ورد۔ قرآنِ مجید کو اللہ نے اہلِ ایمان کیلئے شفا اور رحمت بنا کر اتارا ہے۔ چنانچہ اس کی تلاوت سے انسان کو شفا ملتی ہے۔ صبح شام کے اذکار کی پابندی۔ نبی کریم ﷺنے خود بھی صبح و شام کے اذکار کا التزام کیا اور مسلمانوں کو بھی ان اذکار کی پابندی کرنے کی تلقین کی۔ چنانچہ صبح وشام کے اذکار کی پابندی سے بھی انسان کو شیطانی اثرات سے نجات ملتی ہے۔ تہجد واشراق کی ادائیگی۔ رات اور صبح کے نوافل کی ادائیگی سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور انسان جادو اورشیطانی اثرات سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ باوضو رہنے کی کوشش‘ گناہوں سے اجتناب خصوصاً جھوٹ ‘غیبت اور بدنظری سے پرہیز بھی انسان کو شیطان اور شیطانی اعمال سے دور کر دیتے ہیں۔ اگر مذکورہ بالا تجاویز پر عمل کر لیا جائے تو اللہ کے فضل سے بہت جلد جادو‘ شیطانی اثرات ‘جنات اور نظرِ بد سے چھٹکارا مل جائے گا‘ ان شاء اللہ۔