راولپنڈی :پی ٹی آئی کا احتجاج،شیلنگ،جھڑپیں،110گرفتار،گنڈا پور راستے سے واپس

راولپنڈی :پی ٹی آئی کا احتجاج،شیلنگ،جھڑپیں،110گرفتار،گنڈا پور  راستے سے واپس

راولپنڈی (خصوصی نامہ نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں)پاکستان تحریک انصاف کے راولپنڈی میں حکومت کیخلاف احتجاج کے دوران 110افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو گرفتاری کے بعد چھوڑ دیا گیا ۔

احتجاج کے پیشِ نظر راولپنڈی کے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا،پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہیں ،پولیس نے منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی جبکہ پی ٹی آئی کارکن پتھراؤ کرتے رہے ۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پارٹی کے احتجاج میں شرکت کیلئے راولپنڈی نہ پہنچ سکے اور برہان انٹرچینج پر پھنس گئے جہاں انہوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو واپس پشاور جانے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے راولپنڈی میں احتجاج کے دوران کمیٹی چوک سمیت موٹروے اور دیگر مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان سارا دن وقفے وقفے سے جھڑپیں چلتی رہیں، پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ اور دیگر کارکن لیاقت باغ پہنچے تو پولیس نے شدید شیلنگ کر کے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ مختلف اوقات میں کارکنوں کی جانب سے شیلنگ پر پولیس کی جانب جوابی پتھراؤ بھی کیا گیا ۔تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ رکاوٹیں کھڑی ہونے کے باوجود عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے اور عمران خان سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ علیمہ خان سمیت دیگر رہنماؤں کی ریلیوں پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی اور کارکنوں کی پیش قدمی کو روکا گیا۔راولپنڈی میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنما اور ٹکٹ ہولڈر سیمابیہ طاہر سمیت دیگر کارکنوں کو گرفتار کیا ۔

اعظم سواتی کی قیادت میں آنے والے قافلے پر پولیس نے شدید شیلنگ کی ،پی ٹی آئی نے موٹر وے پر پولیس شیلنگ کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کردیں ۔ راولپنڈی میں صبح کے وقت قانون نافذ کرنے والے محکموں کے اہلکاروں نے فلیگ مارچ بھی کیا تھا۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پیش قدمی روکنے کیلئے راولپنڈی ضلع کے 32 تھانوں کی پولیس ،اضافی نفری ،سہالہ ٹریننگ کالج کے زیر تربیت رنگروٹ کانسٹیبلری کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا۔ احتجاج کے پیش نظر میٹرو بس سروس، تعلیمی ادارے مکمل بند رہے جبکہ مری روڈ کے اطراف میں سارا دن انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی۔ راستوں کی بندش سے کچہری ،سرکاری دفاتر، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر دفاتر کا عملہ بھی نہیں پہنچا، تمام سرکاری دفاتر میں بھی غیر اعلانیہ چھٹی دی گئی۔خیبرپختونخوا سے آنے والے قافلے کو روکنے کیلئے اٹک کے پل کو مکمل سیل کیا گیا تھاتاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ برہان انٹرچینج پرپہنچ کر پھنس گیا ،جہاں پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اوروہاں کھڑے کنٹینرز کے ٹائروں کی ہوابھی نکال دی جبکہ پی ٹی آئی کارکنوں نے غلیلوں کے ذریعے پولیس پر پتھراؤ کیا۔علی امین نے برہان انٹرچینج پر ہی احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنوں کو واپس پشاور جانے کی ہدایت کردی ۔ کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کی واپسی کے اعلان پر شدید احتجاج کیا اور ارکان اسمبلی اور وزرا کے گاڑیوں کا گھیراؤ کرلیا،کارکنوں نے کہناتھا کہ احتجاج کرکے واپس جائیں گے ۔

کارکن شیلنگ کا شکار ہورہے ہیں اور وزیراعلیٰ گاڑی سے باہر نہیں نکلتے ،علی امین کارکنوں کو آگے جاؤ ،آگے جاؤ کہتے رہے تاہم کارکنوں کے اصرار پر خودبھی گاڑی سے باہر آگئے ،اس دوران وزیراعلیٰ کارکنوں پر مشتعل ہوگئے اور انہوں نے نازیبا زبان کا استعمال بھی کیا۔علی امین نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا نے ثابت کیا کہ وہ اول دستہ ہے ، یہ حکومت ہمیں آئینی حق نہیں دیتی، پہلے شیلنگ اور پھر فائرنگ کی گئی۔ بیرسٹر گوہر سے بات ہوئی ہے ، احتجاج کا وقت ختم ہوگیا ، اب یہیں احتجاج کریں گے ، بانی پی ٹی آئی کا حکم ریڈ لائن ہے ،یہ تحریک جاری رہے گی، اگلے ہفتے پھر آئیں گے اورسیدھا اڈیالہ جیل تک جائیں گے ۔قبل ازیں انہوں نے مردان میں قافلے سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ آگے دما دم مست قلندر ہونے والا ہے ، پاکستان میں دفعہ 804 لگ چکی ہے ، ہر رکاوٹ عبور کرکے راولپنڈی جائیں گے ، آگے آگے تماشا دیکھیں ہوتا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنا کام کرے ، ہر چیز کا سامنے کرنے کیلئے تیار ہیں، پنجاب حکومت جو کرسکتی ہے کرلے ہم ڈرنے والے نہیں۔پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ علی امین گنڈا پورنے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیر اعلیٰ کو واٹس ایپ میسج بھیجا، سوا7 بجے موصول ہونے والے پیغام میں وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ احتجاج ختم کر دیا گیا ہے ، اپنا اور کارکنوں کا خیال رکھیں اور قافلہ خیریت سے واپس لے کر چلے جائیں۔ راولپنڈی میں احتجاج کے دوران پی ٹی آئی خاتون رہنما سیمابیہ طاہر اور راولپنڈی سے ٹکٹ ہولڈر تنویر اسلم سمیت 110افراد کو حراست میں لیاگیا ۔سی پی او خالد ہمدانی کا بھی کہنا تھا کہ پولیس نے تحریک انصاف کے 110 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو ایچ 13 کے پاس سے گرفتار کیا گیاتاہم انہیں بعد میں رہا کردیاگیا۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ پولیس ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے ،پولیس والے ایسا مت کریں، پولیس نے مجھے اورسلمان اکرم راجہ کو راولپنڈی جاتے ہوئے پہچان کر روکا ، پولیس ہمیں ساتھ لے کر گئی،تھوڑا دور جاکرچھوڑ دیا گیا، ہمیں زبردستی روکا جارہا ہے ۔تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ مجھے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے رابطہ کر کے احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کی ہے ، جسکے بعد اب کارکن واپس چلے جائیں گے ۔ کارکن کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور پُرامن طور پر منتشر ہوکر گھروں کو روانہ ہوجائیں۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیاکہ پنجاب اور مرکزی حکومت انتشار پھیلانا چاہتے ہیں،ہمارا جلسہ مہنگائی اور مینڈیٹ چوروں کے خلاف اور آزاد عدلیہ کے حق میں ہے ۔راولپنڈی میں لیاقت باغ کے تمام راستے بلاک کردئیے گئے ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا ۔یہ پنڈی یا اسلام آباد کسی کے باپ کا نہیں ، خیبرپختونخوا کی سکیورٹی کوئی ہندوستان کی فوج نہیں ہے ۔ علی امین گنڈاپور ہماری جماعت کا شیر ہے ۔رات گئے راولپنڈی انتظامیہ نے کنٹینرز ہٹانا شروع کردئیے تمام راستے کلیئر کرد ئیے گئے ، کنٹینرز ہٹانے کے ساتھ ہی صدر بازار کمرشل مارکیٹ کی رونقیں بحال ہوگئیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں