قواعد وضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے،نفرت انگیزبیانات سیاسی و سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے:گمراہ کن معلومات کا پھیلاؤ اہم چیلنج :آرمی چیف
اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا گمراہ کُن معلومات کا پھیلاؤ اہم چیلنج ہے ،قواعد وضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے ، جامع قوانین کے بغیر نفرت انگیز بیانات سیاسی وسماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔
ہم کسی عالمی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے ، مگر دنیا میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیںگے ،ہمیشہ غزہ ،لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیاہے ، اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ 2024 کی خصوصی تقریب میں \"امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار\" کے موضوع پرگفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا حالیہ برسوں میں دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ،دنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے ،عالمی سطح پر معیشت ، افواج اور ٹیکنالوجی میں بے انتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں پرتشدد غیرریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی عالمی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے ،ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے وہاں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔
جامع قوانین اور قواعد و ضوابط کے بغیر غلط اور گمراہ کن معلومات اور نفرت انگیز بیانات سیاسی اورسماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے ،قوا عد وضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے ، عالمی سطح پر مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم بڑھ رہی ہے ،ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور صحت کی سہولیات کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں، پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لئے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے ،دہشتگرد ی عالمی سطح پر تمام انسانیت کے لئے ایک مشترکہ چیلنج ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے ،اپنی مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لئے ایک جامع بارڈر مینجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، فتنہ الخوارج دنیا کی تمام دہشتگردتنظیموں اور پراکسیز کی آماجگاہ بن چکی ہے ،پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال ہونے نہیں دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے ، ویژن عزمِ استحکام نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو ہے جس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے ،
بھارت کے انتہا پسند انہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکا ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و بربریت بھی ہندوتوا نظریے اور پالیسی کا تسلسل ہے ،مقبوضہ جموں و کشمیر کا اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے ، پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، پاکستان نے غزہ اور لبنان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر متعدد بارامداد روانہ کی۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے ،ہم کسی عالمی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے ، مگر دنیا میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ، عالمی امن کی خاطر 2 لاکھ 35 ہزار پاکستانی اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں،اقوام متحدہ امن مشنز میں 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پاکستان 24کروڑ عوام کا ملک ہے جس کی لگ بھگ 63فیصد آبادی 30سال سے کم ہے پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔پاکستان دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک بڑا ملک بن کر ابھرا ہے ،پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان ان تمام ذخائر ،منفرد جغرافیائی مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ ، سنٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ میں تجارت کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،پاکستان فری لانسنگ کی مد میں عالمی سطح پر ایک اہم ملک ہے ، پاکستان خطے اور عالمی امن کے لئے اپنا مثبت کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا۔