حکومت اعلان کرے زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں نہ بنائی جائیں:لاہور ہائیکورٹ
لاہور( کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ ظالمانہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ برطانوی دور کی یادگار ہے اگر اس ایکٹ کو بہتر کر لیا جاتا تو آج ماحولیاتی اعتبار سے لاہور کا یہ حال نہ ہوتا،حکومت اعلان کرے کہ زرعی زمین پر ہائوسنگ سوسائٹیاں نہ بنائی جائیں۔
عدالت نے عملدرآمد رپورٹس 22نومبر کو طلب کرلیں۔ دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو کنٹرول کرنا ہوگا ، دس مرلہ اور اس سے بڑے گھروں اور کمرشل بلڈنگز میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی لگائے جائیں ۔انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بیرون ملک سے جیسے ہی واپس آئیں تو آپ کو سموگ پر لانگ ٹرم پالیسی پر بات کرنی چا ہئے ،کم از کم دس سالہ پالیسی بنانی چا ہئے ۔عدالت نے انٹرنیشنل معیار پر شجرکاری کے آغازاوربڑے شہروں کیلئے ماسٹر پلان کو بہتراقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو چاہئے اعلان کرے کہ ایگری کلچر لینڈ پر ہاؤسنگ سوسائٹی نہ بنائی جائیں۔
زیر زمین پانی محفوظ کرنے والا ایک پودہ ہے جس کو زیادہ سے زیادہ لگایا جائے ، آپ بیجنگ ماڈل کو دیکھ کر عدالت کی معاونت کریں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں ای الیکٹرک بسیں چلانے کیلئے 48.88 ارب روپے مختص کئے ہیں ،اگلے سال جون سے قبل یہ بسیں روڑز پر ہونگی ، فوڈ سکیورٹی اورسیلاب کی صورتحال سے نمٹنے ،بارشی پانی کو محفوظ بنانے اورلینڈ ایکوشن ایکٹ پر کام کررہے ہیں۔زمینی سطح کا ٹمپریچر بڑھا ہے ہم اس پر بھی کام کر رہے ہیں،اربن فاریسٹ کیلئے کام شروع کردیا، مارچ میں عدالت کو اس کی رپورٹ دیں گے ،سموگ کے حوالے سے پنجاب حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ،نہ صرف اقدامات کئے جا رہے ہیں بلکہ انکی مانیٹرنگ کے ساتھ اسکو بہتر بھی کیا جا رہا ہے ۔ فیصل آباد ، ساہیوال اور سیالکوٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لئے چار ہزار ملین روپے سے پراجیکٹ 2025 میں مکمل ہو جائے گا اور مری میں پانی سٹور کرنے اور اسکی ٹریٹمنٹ بھی پلان کا حصہ ہے جبکہ سیلاب، پانی کی کمی اور ہوا کی کوالٹی اولین بہتر کرنا حکومتی ترجیحات ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سموگ کا سبب بننے والی گاڑیوں کے دھوئیں چیک کرنے والی 30 مشینوں کی حکومت کو دستیاب ہونے کی رپورٹ بھی عدالت کو پیش کی۔عدالت کو بتایا گیاکہ پنجاب میں پہلی مرتبہ تمام شہروں کا ماسٹر پلان بنادیا گیا ،ماسٹر پلان میں موجود گرین اور براؤن ایریا کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے سموگ تدارک کیلئے مختص بجٹ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے لانگ ٹرم پالیسی بنائی ہوئی ہے ۔بعدازاں ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات علی اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی مرتبہ پورے شہر میں انٹرنیشنل معیار پر شجر کاری پر کام شروع کیا گیا اور جامع منصوبہ بنا لیا ہے جبکہ شہری جنگل کے لئے لاہور میں جگہ مختص کردی گئی ہے جو آئندہ برس مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔لاہور کے گردونواح میں گرین رنگ بنائیں گے ،الیکٹرک بسیں بھی چلائیں گے ۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے روزنامہ دنیا سے خصوصی گفتگو میں کہاکہ سموگ کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے عدالت کو حکومتی اقدامات سے متعلق تفصیل سے آگاہ کردیا ۔ان کا کہناتھاکہ تنقید سے نہیں گھبراتا ،آزادی اظہار سب کا حق ہے ، زندہ رہیں گے تو شادیاں بھی ہونگی ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لئے شہریوں سے درخواست کریں گے کہ وہ نومبر،دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شادیاں نہ رکھیں ۔