پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کی کامیابی سے امن اور معاشی استحکام آئیگا:شہباز شریف
اسلام آباد(نامہ نگار،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں،جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں کرینگے۔
پی ٹی آئی کیساتھ خلوص سے بات چیت کرینگے ، مذاکرات کی کامیابی سے امن، معاشی استحکام آئے گا،وزرا کی مخالفت پرکابینہ رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری نہ دے سکی،ارکان کی رائے کوروشنی میں جائزہ لے کر دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی گئی۔شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ، وزارت تجارت، ہائوسنگ و ورکس ، قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور ان سے متعلقہ اداروں میں رائٹ سائزنگ کیلئے کچھ اداروں کومکمل بند اور کچھ کو ضم کرنے کی سفارش کی ، کمیٹی نے ان وزارتوں کے سیکرٹریٹ میں سٹاف کی پوسٹس 30 فیصد تک کم کرنے کی تجویز بھی دی ،بتایا گیا کہ ان سفارشات کی منظوری کے بعد قومی خزانے کو 42.1 ارب روپے کی بچت متوقع ہے ۔
کابینہ ارکان نے ان سفارشات پر اپنی آرا دیں،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آرا کی روشنی میں ان وزارتوں کی رائٹ سائزنگ سفارشات اور عملدرآمد کا جائزہ لے کر وفاقی کابینہ میں دوبارہ رپورٹ پیش کی جائے ۔ وزیر داخلہ محسن رضا نقوی نے پارا چنار کی صورتحال پر بریفنگ دیتے کہا پارا چنار میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور اس حوالے سے وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں ملکر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں، پارا چنار سے مریضوں کو دوسرے شہر منتقل کرنے کیلئے وزیراعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر مختص کیا گیا ہے ، پارا چنار کے ہسپتالوں میں ضروری ادویات دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔شہباز شریف نے خطاب میں کہا چند ماہ کے دوران دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ، چند روز قبل خوارج کے حملے میں 17 جوان شہید ہوئے ، وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کرائی۔ وزیراعظم نے نیشنل ڈیفنس کمپلیکس اور دیگر دفاعی پابندیوں کو بلا جواز قرار دیتے کہا پاکستان کا ایٹمی پروگرام جارحانہ نہیں ، یہ 100 فیصد پاکستان کے دفاع اور ڈیٹرنس کیلئے ہے ۔
پاکستان کسی کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔دفتر خارجہ نے اس حوالے سے جامع اور مربوط جواب دیا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ یہ پروگرام 24 کروڑ عوام کا ہے اور ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے ۔ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا ، پوری قوم اس پر یکسو اور متحد ہے ۔ وزیراعظم نے تحریک انصاف کے ساتھ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بات چیت کو خوش آئند قرار دیتے کہا میں نے مشاورت کے ساتھ اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ ، عرفان صدیقی ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر مقبول صدیقی، علیم خان ، اعجاز الحق اور خالد مگسی پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے ۔قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں اور ذاتی پسند و ناپسند کو قوم کی خاطر قربان کردیں۔ اس مقصد اور ہدف کو سامنے رکھ کر جو گفت وشنید ہوگی اس سے ملک میں قومی یکجہتی اور بہتری آئے گی۔ کسی کی نیت پر شک نہیں اور امید ہے کہ مل کر ایسا حل نکالیں گے جو ملک کے بہترین مفاد میں ہو اور ملک و قوم کو اس کا فائدہ ہواور اس سے ملک میں مزید معاشی استحکام آئے ۔وزیراعظم نے قومی یکجہتی و اتحاد کے فروغ پر زور دیتے کہا سپیکر قومی اسمبلی کے احسن اقدام پر حکومت خلوص سے آگے بڑھے گی اور توقع ہے کہ دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیاجائے گا۔
تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، امید ہے دونوں اطراف ملکر پاکستان کو امن اور استحکام کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ وزیراعظم نے دہشتگردی واقعات پرکہا گزشتہ دنوں ہماری فورسز نے مزید 8 خوارج کو جہنم رسید کیااور سپہ سالار جوانوں کوحوصلہ بڑھانے خود وانا گئے ۔ دوبارہ سر اٹھانے والی دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ملکی ترقی کیلئے ہماری کاوشوں کے ثمرات قوم کو نہیں مل پائیں گے ۔ صوبوں سے ملکر تمام وسائل بروئے کار لاکردہشتگردی کا دوبارہ سر کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، وزیراعظم نے بلوچستا ن اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے عوامل کا ذکر کرتے کہا پاکستان کے خلاف مذموم سازشوں کو ناکام بنایاجائے گا، انہوں نے پارا چنار میں فرقہ ورانہ تصادم کو بد قسمتی قرار دیتے کہاکہ اس میں دونوں اطراف سے جانیں ضائع ہوئیں۔وزیراعظم نے اس امرپر افسوس کا اظہار کیاکہ جب یہ قتل و غارت ہو رہی تھی تو صوبائی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کررہی تھی، کاش انکے وسائل اور توانائی پارا چنار میں صرف ہوتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔ وزیرداخلہ نے خیبر پختونخوا کا دورہ کیا ہے اور وہ کابینہ کووہاں کی صورتحال پر اعتماد میں لیں گے ۔ دہشتگردی کیخلاف ہماری فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیراعظم نے معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہارکرتے کہا سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کم کر کے 13 فیصد کر دیاہے ۔ مہنگائی 5 فیصد سے کم پر آ گئی ہے جو 2018 کے بعد سب سے کم ہے ۔
برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔ ترسیلات زر ، آئی ٹی ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔ بنگلہ دیش کے ساتھ نیا تعلق استوار ہو رہاہے ۔وزیراعظم نے کابینہ کو قاہرہ میں بنگلہ دیش، انڈونیشیااور ترکیہ سمیت مختلف ممالک کی قیادت کے ساتھ ہونے والی مفید بات چیت پر بھی اعتماد میں لیااور بتایا بنگلہ دیش نے پاکستان کی شپمنٹ کی 100 فیصد چیکنگ ختم کر دی ہے ۔ ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پاکستانیوں کی الگ سے سکریننگ بھی ختم کر دی گئی ہے ۔ ہماری طرف سے بھی خوشگوار اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چاول کی برآمد شروع ہو گئی ہے ۔شہبازشریف نے جناح ایونیو انٹرچینج انڈر پاس کے افتتاح پر کہا اس انڈر پاس کا 5 نومبر کو سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، یہ خوشی کا موقع ہے کہ یہ انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل کرکے ریکارڈ قائم کیا گیا، قومیں اسی طرح ترقی کرتی ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے ، انکی ٹیم، ٹھیکیداروں، انجینئرز اور کام کرنے والے ورکرز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیر داخلہ محسن نقوی کی قیادت میں انکی ٹیم نے انہونی کر دکھائی، انکی ذاتی نگرانی پریہ منصوبہ بروقت پایہ تکمیل کو پہنچاجس سے راولپنڈی، اسلام آباد کی ٹریفک کو بڑا فائدہ ہو گا۔ سرینا چوک انڈر پاس منصوبہ بھی اسی برق رفتاری سے مکمل ہو گا، آئی جی اور ٹریفک پولیس نے جس طرح ٹریفک روانی کو برقرار رکھا وہ لائق تحسین ہیں،ملکی ترقی اسی برق رفتاری سے آگے بڑھائیں گے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا قذافی سٹیڈیم کا افتتاح بھی شہباز شریف سے کرائیں گے ، سی ڈی اے نے دن رات کام کرکے انڈر پاس ایک ہزار 8 گھنٹے میں مکمل کیا۔