وفاقی اداروں میں ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں ختم:6وزارتوں کے80ادارے کم کرکے آدھے کردیئے،مکینک،پلمبر اور مالی کی ملازمتیں آؤٹ سو رس ہونگی ،وزیرخزانہ
اسلام آباد (نمائندہ دنیا، نیوز ایجنسیاں، دنیا نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں ختم کر دی گئی ہیں،6وزارتوں کے 80ادارے کم کر کے آدھے کردئیے ،مکینک، پلمبنگ اور مالی کی ملازمتیں آؤٹ سورس ہونگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ایسی خالی اسامیاں جن پر ابھی بھرتیاں نہیں ہوئی تھیں، ان میں سے 60 فیصد کو ختم کر دیا گیا، اب ان اسامیوں پر بھرتیاں نہیں کی جائیں گی، ہماری کوشش ہے حکومتی اخراجات کو کم کریں اور معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب لیکر جائیں۔ وفاقی وزارتوں کے 80 ذیلی اداروں کی تعداد کم کرکے 40 کردی گئی، ان میں سے کچھ اداروں کو ضم کیا گیا ہے ، 2 وزارتوں کو بھی ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، دوسرے مرحلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، کامرس ڈویژن، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 60 ذیلی اداروں میں سے 25 کو ختم، 20 میں کمی اور 9 کو ضم کیا جائے گا، خدمات سے متعلق اسامیوں کو آؤٹ سورس کر رہے ہیں، حکومت رائٹ سائزنگ کرکے سرکاری اداروں کی استعداد کار بڑھانا چاہ رہی ہے ۔
معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ، اہداف درست سمت میں جارہے ہیں، رواں مالی سال کے اختتام تک رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت 880 ارب روپے کی بچت ہو گی، وزارت خزانہ کے ذریعے تمام وزارتوں کا کیش بیلنس لائیو مانیٹر کیا جائے گا تاکہ وزارتوں کے مختلف پراجیکٹس کیلئے فنڈز کی مانیٹرنگ ہو سنگل ٹریژی اکاؤنٹ کے ذریعے کیش بیلنس کی مانیٹرنگ کی جائے گی، 42 وزارتوں اور 400 منسلک اداروں کی رائٹ سائزنگ جون تک مکمل ہو جائے گی،وزارت دفاع، جوڈیشل ادارے بھی رائٹ سائزنگ کمیٹی میں شامل ہیں، خالی ریگولر اسامیوں میں سے 60 فیصد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ختم کیے جانے والی اسامیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے ، مکینک، پلمنگ، جیسی اسامیوں کو ہم محکموں کے حوالے کرنے جا رہے ہیں۔
رائٹ سائزنگ کمیٹی نے دو فیز مکمل کر لیے ہیں اس وقت تیسرے مرحلے میں ہم مزید پانچ وزارتوں کو سن رہے ہیں، تھرڈ فیز میں وزارت خزانہ، پاور ڈویژن، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ، نیشنل ہیریٹیج، انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ اور متعلقہ اداروں کا فیصلہ رواں ماہ ہو جائے گا، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے تمام معاملات کو کابینہ میں پیش کیا جائے گا کوئی بھی کام محض کاغذی کارروائی تک محدود نہیں، فیصلوں پر عملدرآمد بھی ہو گا، رائٹ سائزنگ کے حوالے سے 95 فیصد تجاویز کی کابینہ منظوری دے چکی ہے کوئی ایسی وزارت نہیں جس کو اصلاحاتی عمل میں شامل نہ کیا گیا ہو، صوبائی حکومتوں کو رائٹ سائزنگ کے حوالے سے تحفظات نہیں ، اٹھارہویں ترمیم کے تحت متعلقہ ادارے شفٹ کرنے کیلئے صوبوں کے ساتھ ہینڈ شیک ہو چکا ہے ، رکن کمیٹی رائٹ سائزنگ بلال کیانی نے وزیرخزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا اسلام آباد کے دو بڑے ہسپتال وفاق نہیں انتظامیہ کے پاس ہونگے ، وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں گزشتہ 10 سال میں 6 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے کب تک اداروں کا نقصان بجٹ سے اور عوام کی جیب سے برداشت کریں گے ، عشروں سے نقصان میں رہنے والے ادارے ایک سال میں ٹھیک ہونے کی مہلت مانگتے ہیں۔
معاشی استحکام آئی ایم ایف سے زیادہ ہماری ضرورت ہے سٹرکچرل اصلاحات آئی ایم ایف کا ہدف بھی ہے ، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی ٹرانسفارمیشن کی طرف جارہے ہیں، وزیر اعظم آج کراچی میں کسٹم کے جدید نظام کا افتتاح کریں گے ، سرکاری اخراجات میں کمی کیلئے کئی اقدامات کر رہے ہیں اور معاشی اہداف درست سمت جارہے ہیں معاشی استحکام سے مستحکم معاشی ترقی چاہتے ہیں، وزارت خزانہ اعلامیہ کے مطابق 9 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ پر لیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد شروع ہو گئے ہیں ان میں وزارت امور کشمیر و گلگت، وزارت سیفرون وزارت آئی ٹی اور صنعت و پیداوار شامل ہیں، وزارت صحت، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارت تجارت بھی شامل ہیں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور وزارت غذائی تحفظ کی رائٹ سائزنگ پر بھی عمل جاری ہے ،رائٹ سائزنگ کے تحت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن کو ختم کر دیا ۔آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذیلی ادارے 11 سے کم کر کے 10 کر دئیے اور وزارت صنعت و پیداوار کے 25 ادارے ختم جبکہ صرف 6 باقی رہ گئے ، وزارت صحت کے ذیلی ادارے 30 سے کم کرکے 20 کر دئیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا رائٹ سائزنگ کا عمل شفاف طریقہ سے آگے بڑھا رہے ہیں، کوشش ہے کہ جاری مالی سال کے اختتام تک یہ عمل مکمل ہو، وزیراعظم اور کابینہ نے اس کی منظوری دے دی، جنرل نان کور سروسز (مکینک، پلمبنگ اور گارڈنر) کی پوسٹوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے ، کنٹین جیسی پوسٹوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔
اسلام آباد(نامہ نگار،نمائندہ دنیا)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے ذمے واجب الادا 2 ارب ڈالر کی واپسی موخر کر دی ہے ، بجلی سستی کرنا انتہائی ضروری ہے ، اس حوالے سے مختلف تجاویز زیرغور ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا اتوار کو رحیم یار خان میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد زید سے ملاقات بہت مفید اور مثبت رہی جس میں باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات اور سرمایہ کاری بڑھانے کاجائزہ لیا گیا، یو اے ای کے صدر سے میں نے سرمایہ کاری بڑھانے کی درخواست کی جس پر انہوں نے اپنی کمٹمنٹ کااظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے ساتھ وہ اپنے برادرانہ تاریخی تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں،یو اے ای کے صدر کے ساتھ ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، انہوں نے میری درخواست پر 2 ارب ڈالر کی ادائیگی، جو جنوری میں واجب الادا ہے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، بجلی کی قیمت کم ہونے تک زراعت، صنعت، برآمدات اور تجارت ترقی نہیں کر سکتیں، گزشتہ ہفتے بجلی کی قیمت کم کرنے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا تھاجس میں اپنے تئیں اور صوبوں کے ساتھ مل کر بجلی کی قیمت کم کرنے کے لئے آپشنز پر تبادلہ خیال ہوا، رواں ہفتے اس بارے میں جامع اجلاس دوبارہ ہوگا جس میں دستیاب آپشنز پر غور کیاجائے گا،نمو کے لئے بجلی کی قیمت کم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا جائے گا،سمیڈا معیشت کی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،بد قسمتی سے ماضی میں اسے نظر انداز کیا گیا اور اب یہ ایک بوجھ بن چکا ہے ، میں نے حال ہی میں اس کا اجلاس بلایا تھا، سمیڈا کا بورڈ تک نہیں تھا، اب بورڈ مکمل کیا ہے ، وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر اس کو کامیاب ادارہ بنائے گا، 15 جنوری کو اس حوالے سے دوبارہ اجلاس ہو گا،ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو خوش آئند ہے ، ہمیں برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ دیناہو گی، ٹیکسٹائل روایتی طور پر برآمدات کا بڑا ذریعہ ہے ، ہمیں غیر روایتی ذرائع کو بھی بروئے کار لانا ہے ،انڈونیشیا کے صدر رواں ماہ پاکستان کے دورہ پر آرہے ہیں جس طرح ملائیشیا کے ساتھ ہمارا برادرانہ تعلق ہے ، اسی طرح انڈونیشیا بھی ہمارا برادر ملک ہے ۔ انڈونیشیا کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے ایجنڈا تیار کیا جا رہا ہے ۔ انڈونیشیا کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران حلال گوشت، چاول اور خوردنی تیل سمیت مختلف اشیا کی تجارت کے حوالے سے پیشرفت ہو گی،وزیراعظم نے لوئر کرم میں امن معاہدے کے بعد معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لئے کی گئی مذموم حرکت کو افسوس ناک قرار دیااور کابینہ کو بتایاکہ اس واقعہ میں ایک ڈپٹی کمشنر شدید زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج جاری ہے ،وزیراعظم نے واقعہ میں زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی اور اپنی جانیں قربان کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ قوم ان قربانیوں کی معترف ہے ۔ وزیراعظم نے کابینہ کو انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے کے خلاف حکومتی اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ مکروہ دھندا سالوں سے جاری ہے ، یونان میں جو واقعات ہوئے ان میں سینکڑوں پاکستانی گزشتہ چند سالوں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے حکومت یکسوئی سے کام کررہی ہے ۔ انسانی سمگلنگ سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے ۔ اس مکروہ دھندے کاخاتمہ کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اقدامات اور کوششوں کی بدولت معیشت میں استحکام آ رہا ہے ۔ اسی جذبے ، محنت، لگن اور عزم سے کام کریں گے تو جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لیں گے ۔دریں اثنا وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے انفراسٹرکچر کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت حساس قرار دینے کی منظوری دے دی، اس اقدام سے ایف بی آر کے انتہائی حساس ڈیٹا کو سائبر حملوں جیسا کہ ہیکنگ اور کسی بھی غیرقانونی مداخلت سے بچانا ممکن ہوسکے گا۔وفاقی کابینہ نے ہوا بازی ڈویژن کی سفارش پر بین الاقوامی ائیر لائن فلائی دبئی کی لاہور اور اسلام آباد سے دبئی اور دبئی سے لاہور اور اسلام آباد پروازوں کی ہفتہ وار فریکوئینسیز کے عارضی اجازت نامے میں 3 فروری 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کو وزارت بحری امور کی جانب سے 11 وفاقی وزارتوں /ڈویژنز کی گوادر بندرگاہ سے مارچ 2024 سے اب تک کے دوران پبلک سیکٹر درآمدات و برآمدات پر بریفنگ دی گئی- وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزارتوں کی رپورٹس کو بریفنگ کا حصہ بنا کر ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی پبلک سیکٹر کی تمام درآمدات و برآمدات کا 60 فیصد حصہ گوادر بندرگاہ سے کیا جائے ۔
وفاقی کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشنز کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں ای-آفس کے نفاذ کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی،وزیراعظم نے وفاقی حکومت میں ای آفس پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا اور وزارت آئی ٹی کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا کہہ دیا۔وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر سکولوں اور کالجوں کے لئے ری فربشڈ کروم بکس کی خریداری/حصول کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس کے سیکشن 21ـ اے کے تحت استثنیٰ دے دیا، وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ان کروم بکس کی خریداری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ لازمی کروایا جائے ۔وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ اور شینڈونگ روئی گروپ چائینہ کے درمیان ٹیکسٹائل پارکس کے قیام کے حوالے سے تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی-وفاقی کابینہ نے وزارت خارجہ کی سفارش پر ڈپلومیٹک اکیڈیمی، وزارت خارجہ جمہوریہ سربیا اور فارن سروس اکیڈیمی، وزارت خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کو کابینہ کمیٹی برائے پرائیویٹ حج آپریٹرز کورٹ کیسز کی سفارشات پیش کی گئیں۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے حج 2025 کے انتظامات موجودہ 46 منتظمین کریں گے ۔کمیٹی نے مزید سفارش کی ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں کے لئے نئی حج پالیسی بنائی جائے ۔ وفاقی کابینہ نے مذکورہ کمیٹی کی سفارشات منظور کر لیں۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کے حوالے سے تمام کورٹ کیسز کو منتقلی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 31 دسمبر 2024 اور یکم جنوری 2025 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔