لاہور،سندھ ،بلوچستان ہائیکورٹس سے 3ججوں کا سلام آباد تبالہ
اسلام آباد،لاہور(اپنے نامہ نگار سے ،کورٹ رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے تین ججز کے تبادلے کئے۔
جس کا نوٹیفکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کر دیا گیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردارسرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر لاہور ہائیکورٹ کے 15ویں سینئر جج ہیں، جن کی تقرری 8 جون 2015 کو کی گئی تھی جبکہ وہ 62 سال کی عمر میں 2 جولائی 2030 کو ریٹائر ہوں گے ۔سندھ ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو سنیارٹی فہرست میں 26ویں نمبر پر ہیں، جن کا تقرر بطور ہائی کورٹ جج اپریل 2023 میں کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 2037 میں ہوگی۔بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس محمد آصف 20 جنوری2025 کو عدالت عالیہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی و دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا اور دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ادھر اسلام آباد بار کے وائس چیئرمین نصیر احمد کیانی،ممبران سید قمر حسین شاہ سبزواری،راجہ محمد علیم خان عباسی،ذوالفقار علی عباسی اور عادل عزیز قاضی کے مشترکہ اعلامیہ میں دیگر صوبوں سے تین ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر پر احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا گیا،اعلامیہ میں تین ججز کی ٹرانسفرکے نوٹیفکیشن کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد بار کونسل ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن آج اتوار کو مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کریں گی،اسلام آباد بار کونسل نے ہنگامی جنرل ہاؤس اجلاس صبح 11:00 بجے طلب کیا ہے ، علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ بار کے زیراہتمام 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن ہوا ، صدر ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ نے کنونشن کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ دس فروری کو اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا، ملک بھر کے وکلا کا مطالبہ ہے 26 ویں ترمیم کے خلاف سماعت فل کورٹ کرے ،سپریم کورٹ کی کارروائی کو لائیو دکھایا جائے ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری منسوخ کیا جائے ،جب تک 26 ویں ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا نئی تعیناتیاں نہ کی جائیں،اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کو ہی چیف جسٹس بنایا جائے ،سیکرٹری سپریم کورٹ سلمان منصور کی معطلی کی مذمت کرتے ہیں،پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مذمت کرتے ہیں،تمام وکلا صحافیوں کی جدوجہد کا مکمل ساتھ دیتے ہیں۔قبل ازیں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے بہادر ججوں کو سلام پیش کرتے ہیں،لاہوربارکی کل کی ریلی جمہوری جدوجہد کا آغاز ہے۔
اب وکلا کی جدوجہد سے ان لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت ہے ۔سینیٹر حامد خان نے کہا کہ وکلاء کی تحریک شروع ہو چکی ہے یہ 26 ویں ترمیم کو بہا لے جائے گی، 26 ویں ترمیم کے خلاف وکلا تنظیموں نے درخواستیں دائر کیں،ان درخواستوں پر موجودہ 16 ججز پر مشتمل فل کورٹ سماعت کرے ،سپریم کورٹ میں چند ایسے لوگ ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہے رہیں،چیف جسٹس نے عہدہ قبول کر کے ہمیں بہت مایوس کیا،ہمارے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہیں ،ہم سپریم کورٹ کو سیاسی بھرتیوں کے ساتھ بھرنے نہیں دیں گے ،یہ پارلیمنٹ نہیں محض نمبر ہیں،26 ویں ترمیم کا وزیراعظم اور وزیر قانون کو بھی علم نہیں تھا،یہ فارم 47 کی حکومت ہے مگر کچھ تو اپنے عہدے کی عزت کروائیں ۔معطل سیکرٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور نے کہا کہ ہمارے حکمران سمجھتے ہیں کہ معاشرے میں آئین اور قانون کی کوئی ضرورت نہیں،حکمران صرف معاشرے میں اپنے مفادات کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں ،معاشرے سے صحیح اور غلط کا تصور ختم کیا جارہاہے ،آئین کو بچانے کیلئے ہم وکلا کو ہی جدوجہد کرنا ہے ۔صدر انصاف لائرز اشتیاق اے خان نے کہا یہ عدلیہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، وکلا دس فروری کو اسلام آباد جائیں گے اور مطالبات منوائے بغیر واپس نہیں آئیں گے ۔ سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ کرپشن کو روکنے کا واحد ذریعہ آزاد عدلیہ ہے جو حکمرانوں کو قابل قبول نہیں۔ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر رحمن نے کہا کہ لاہور بار اس پر متفق ہے کہ 26 ویں ترمیم واپس کروائیں گے ،ہم پیکا آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں ۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو ڈوگر کورٹ نہیں بننے دیں گے ، 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔