مستند ذرائع کے مطابق انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایران کے نیو کلیئر پروگرام سے متعلق اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایجنسی کی طرف سے حالیہ تحقیق وتفتیش کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتاہے کہ ایران ایٹم بم نہیں بنا رہا ، اس نے اب تک اس ضمن میں جو پیش رفت کی ہے، اس کو بھی ختم کردیا گیا ہے، جبکہ بھاری پانی کی ایک بڑی تعداد امریکہ کو منتقل کردی جائے گی ۔اس لئے اب ایران سے اقتصادی پابندیاں اٹھالی جائیں گی، انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی اس رپورٹ کے بعد اب یہ بات بڑے وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ امریکہ اور ایران کے مابین گذشتہ سال ہونے والے ایٹمی معاہدہ پر عمل درآمد ہو جائے گا۔اس کے ساتھ ہی امریکہ ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی۔ فی الحال جزوی طورپر اس سے ایران کی معیشت کو غیر معمولی فوائد حاصل ہوسکیں گے، اس وقت ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے (جو گذشتہ پانچ سال سے عائد تھیں ) جہاں اس کی معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے وہیں اس صورتحال کے پیش نظر اس کی کرنسی عالمی کرنسیوں کے تناظر میں بے وقعت ہوکراپنی اہمیت کھو چکی تھی، ایران پر اقتصادی پابندیاں اٹھالینے کے بعد اس کے منجمد اثاثے جن کی مالیت 100ارب ڈالر سے زیادہ ہے، ایران کی تحویل میں آجائیں گے۔ مزید برآں فوری طورپر ایران کے ساری دنیا سے تجارتی اور سیاسی روابط بحال ہوجائیں گے، اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی تجارت شدید متاثر ہوئی تھی، خصوصیت کے ساتھ ایران تیل اور گیس عالمی منڈی میں فروخت نہیں کرسکتا تھا، اب ایران فوری طورپر اپنا تیل عالمی منڈی میں بہ آسانی فروخت کرسکے گا، اس سلسلے میں ماہرین کا خیال ہے کہ ایرانی تیل کے عالمی منڈی میں آجانے کے بعد فی بیرل تیل کی قیمت 25ڈالر کے لگ بھگ ہوجائے گی، اس طرح تیل کی قیمت بارہ سالوں کے دوران سب سے نچلی سطح پر آجائے گی جس کے تیسری دنیا کی معیشتوں پر انتہائی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے ، ہر چند کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل وافر مقدار میں موجود ہے، اور اس کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود ایرانی تیل کی مانگ میں بڑھنے کے امکانات موجود ہیں ، تیل کی دو اہم انٹر نیشنل کمپنیاںفوراً ہی اس سلسلے میں ایران پہنچ چکی ہیں، اس کے علاوہ کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی ایران کا رخ کررہی ہیں، اس وقت ایران کو اپنی معیشت کو بحال کرنے کے لئے عالمی تجارتی کمپنیوں کا تعاون درکارہے۔
ایران کو ہر قسم کے سازو سامان کی اشد ضرورت ہے، جس میں جہازوں کے پرزے ، ریل گاڑیوں کے پرزہ جات کے علاوہ اس کے مختلف کارخانوں کو چلانے کے لئے بھی جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جس کو مغربی ممالک کے علاوہ روس اور چین بھی پوری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایران کے قریبی ہمسائے بھی اقتصادی پابندیوں کے اٹھ جانے کے بعد باہمی تجارت کے ذریعہ بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں، خصوصیت کے ساتھ پاکستان جس کی طویل سرحد یں ایران سے ملتی ہیں۔پاکستان اب اس نئی صورتحال کے پیش نظر ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والے گیس معاہدے پر عمل درآمد کرسکتاہے، حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طورپر اپنے حصے کی گیس پائپ لائن کی تعمیر کرکے ایران سے کئے جانے والے معاہدے کی روشنی میں گیس حاصل کرے، جو پاکستان کی معیشت کی مضبوطی میں ایک اہم رول ادا کرسکے گی، ایران نے اپنے حصے کی پائپ لائن گذشتہ سال ہی مکمل کرلی تھی، لیکن پاکستان نے امریکہ کی ناراضگی کے پیش نظر پائپ لائن تعمیر
کرنے میں لیت ولعل کا ثبوت دیا تھا، لیکن اب چونکہ ایران سے اقتصادی پابندیاں اٹھنے والی ہیں اس لئے پاکستان کو بلا خوف وخطر اس منصوبے پر فوری طورپر عمل درآمد شروع کردینا چاہئے تاکہ توانائی کی ضروریات پوری ہوسکیں ، پاکستان ، ترکمانستان سے بھی گیس حاصل کرنا چاہتا ہے، جس کا حالیہ دنوں میں معاہدہ ہوا تھا، لیکن یہ منصوبہ ہنوز کاغذی کارروائیوں تک محدود ہے، جبکہ ایران سے گیس حاصل کرنے میں زیادہ وقت درکار نہیں ہوگا، جس کی تیاریاں ایران نے بہت پہلے تیاری کرلی تھیں، پاکستان کے تاجروں اور صنعت کاروں کو بھی چاہئے کہ وہ فوری طورپر ایران کا دورہ کریں، اور وہاں کے تاجروں اور صنعت کاروں سے اپنے روابط بڑھا کر تجارتی تعلقات کومضبوط بنائیں تاکہ جہاں ایران کے لوگ ضروریات کو پورا کرسکیں گے، وہیں پاکستان کی معیشت کو بھی بہت تقویت حاصل ہوسکے گی، دوسری طرف باہمی تعلقات کو بھی استحکام ملے گا۔ پاکستان ایران کے ساتھ سمندری اور زمینی دونوںراستوں سے بہ آسانی کم خرچ پر تجارت کو بڑھا سکتا ہے، یہی وقت کی ضرورت ہے اور تقاضا بھی! ذراسوچئے؟