بحرہند کا مسئلہ

ایک زمانہ تھا کہ جب عالمی طاقتیں ہندوستان اور پاکستان سے استدعا کرتی تھیں کہ جنوبی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیا جائے، اس ضمن میں اقوام متحدہ کے تحت ان دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے تھے لیکن اس خطے میں جوہری ہتھیاروں کی تیاریاں کم نہ ہوسکیں، بھارت نے جنوبی ایشیا میں سب سے پہلے 1974ء میں ایٹمی دھماکہ کرکے اس مہلک ہتھیار کی تیاری کا آغاز کیا تھا، اس وقت پاکستان کے پاس نہ تو جوہری ہتھیار بنانے سے متعلق کسی قسم کی ٹیکنالوجی موجود تھی اور نہ ہی کوئی افرادی قوت میسر تھی، بھٹو مرحوم کا زمانہ تھا‘ ہالینڈ سے ڈاکٹر عبدالقدیران کے پاس آئے اور کہا کہ وہ ایٹم بم بنا سکتے ہیں، اگرانہیں اس سلسلے میں تمام سہولتیں مہیا کی جائیں، مرحوم کے ذہن میں پہلے ہی ایٹم بم بنانے کا ارادہ تھا، لیکن جب بھارت نے اس سلسلے میں پیش قدمی کی تو انہوںنے تہیہ کرلیا کہ پاکستان کی سلامتی کے لئے ایٹم بم بنانا اشد ضروری ہے ، جبکہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی صورت میں انہیں ایک ایسا شخص مل گیا تھا جو اس کا م کو شروع کرکے پائے تکمیل تک پہنچا سکتا تھا، چنانچہ بھٹو مرحوم کی حوصلہ افزائی سے یہ انتہائی حساس مگر پیچیدہ کام شروع ہوا۔ جس کا سہرا ڈاکٹر عبدالقدیر اور ان کے ساتھیوں کو جاتا ہے‘ پاکستان کے جوہری ہتھیار ایک قسم کا Deterrenceہے ان کا استعمال صرف دفاعی صورت میں ہوسکے گا۔ 
لیکن اب اچانک صورتحال ایک بار پھر بگڑ گئی ہے۔بھارت بحر ہند میں تیزی سے اپنے نیوی کے بعض جہازوں میں نیوکلیئر ہتھیار نصب کررہا ہے، جن میں آبدوزیں بھی شامل ہیں ۔اس کے علاوہ اس نے حال ہی میں ایسے میزائیل آبدوزوں میںنصب کئے ہیں جو دور تک مار کرسکتے ہیں، جبکہ پاکستان نے بحیرہ عرب میں اس قسم کے مہلک ہتھیار اپنے جہازوں یا آبدوزوں میں نصب نہیںکئے۔ بھارت کی جانب سے بحرہند میں جوہری ہتھیار وں کو بحری جہازوں اور آبدوزوں میں نصب کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ بحرہند پر اپنا کنٹرول قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس کی اس حکمت عملی میں امریکہ بہادر اس کاساتھ دے رہا ہے، بلکہ ان دونوں ملکوںکے مابین حال ہی میں ہونے والے دفاعی معاہدے سے طاقت کا توازن بھارت کے حق میں جاتا ہوا نظر آرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے مشیر خارجہ جناب سرتاج عزیز نے اپنے ایک حالیہ بیان میں عالمی برادری کے علاوہ اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ بحرہند کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دیا جائے، کیونکہ بھارت کی اس چال سے بحرہند کے قرب وجوار میں واقع 32ممالک متاثر ہوسکتے ہیں اور ان کو جوہری ہتھیاروں کے حملے کا خطرہ مسلسل پریشان کرتا رہے گا، چنانچہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت اتنی تیزی کے ساتھ بحرہند میں اپنی نیوی کوجوہری ہتھیاروں سے کیوںلیس کررہا ہے؟ جبکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی بحریہ بہت چھوٹی ہے، اور اس نے ابھی تک جوہری ہتھیار بحیرہ عرب میں نہیں پھیلائے ہیں، تاہم بعض دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت کو گوادر پورٹ پر چین کی آمد اور اس کی توسیع سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے، بھارت کا خیال ہے کہ جب اگلے سال یعنی 2017میں گوادر پورٹ تجارت کے حوالے سے فعال ہوجائے گی‘ تو اس کی نیوی بھی بحرہند میں موجود ہوگی جو کہ اپنی صلاحیتوں اور طاقت کے پیش نظر بہت جلد بحرہند میں اپنی جگہ بنالے گی، ان خدشات کے پیش نظر بھارت بڑی سرعت کے ساتھ اپنی نیوی کو جوہری ہتھیاروں سے آراستہ کررہا ہے، جو آئندہ بھارت اور چین کے مابین کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے، چین بحیرئہ جنوبی چین کے سلسلے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے شدید دبائو میں ہے، امریکہ ہر صورت میں سائوتھ چائنا سمندر میں اپنی موجودگی رکھنا چاہتا ہے، حالانکہ صدیوں سے بحیرہ جنوبی چین‘ چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، اب امریکہ بحرہند میں بھارت کی نیوی کو جدید اوردورمار میزائلوں سے لیس کرنا چاہتا ہے، بلکہ جیسا کہ بالائی سطور میںذکر کیا گیا ہے کہ اس کا آغاز ہوگیاہے۔
ماضی میں بھارت ‘امریکہ کا دشمن تھا اور تعلقات انتہائی خراب تھے ۔سردجنگ کے دوران بھارت روس کا زبردست حمایتی تھا اور ہر فورم پر امریکہ کی مخالفت کیا کرتا تھا۔ لیکن اب اس نے اپنے مفادات کے پیش نظر روس سے رشتہ ناتا توڑ لیا ہے اور امریکہ کی گود میں بیٹھ گیا ہے، امریکہ کی شہہ پر ہی وہ چین کے بحرہند میں آنے اور جنوبی ایشیا میں اس کے اثروسوخ کو کم کرنے پر تلا ہوا ہے،حالانکہ بھارت کا چین سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ بھارت چین کی مجموعی ترقی کے حوالے سے کم از کم ساٹھ سال پیچھے ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں چین کا معاشی طورپر مقابلہ نہیں کرسکتا ، اور نہ ہی اسکی جی ڈی پی مقابلہ کرنے کی سکت رکھتی ہے اس وقت بھارت میں 70 کروڑ افراد خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے اور بسر کرنے پر مجبور ہیں، لیکن بھارت کو اپنے عوام کی پریشانیوں کی قطعی پروا نہیں وہ اپنے قومی وسائل جدید جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی تعمیر پر خرچ کررہا ہے۔ یقینا پاکستان کو بحرہند میں بھارت کی نیوی کی ان سرگرمیوں سے شدید خطرہ لاحق ہوگیاہے، اس لئے پاکستان کو بھی اپنی نیوی کو طاقت وربنانے اور سمندر میں بھارت کی قوت کا مقابلہ کرنے کے لئے جلد کچھ ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، وگرنہ دوسری صورت میں بھارت بحرہند میں چین اور پاکستان دونوں کے لئے پیچیدہ مسائل پیدا کرسکتاہے۔ ہر چند کہ پاکستان بحرہند کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دینے کے حق میں ہے، لیکن بھارت اس سلسلے میں متفق نہیں ہے، امریکہ کے ساتھ دوستی نے اس کا دماغ خراب کردیا ہے، وہ ایک ایسے راستے پر چل نکلا ہے جہاں تصادم ہی تصادم نظر آرہاہے‘جب کہ اس تصادم کی آماج گاہ بحرہند ہی ہو گا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں