پھر پانی بند کرنے کی دھمکی

آج کل بھارت کا انتہا پسند جنونی وزیراعظم مشرقی پنجاب کا دورہ کررہاہے، 4-6فروری 2017 ء کے درمیان عام انتخابات ہونے والے ہیں، اس وقت مشرقی پنجاب میں بی جے پی اور کالی دل گزشتہ دس سالوں سے اس ریاست کے سیاہ وسفید کے مالک بنے ہوئے ہیں، لیکن ان گزشتہ دس سالوں میںان کی کارکردگی انتہائی غیر تسلی بخش رہی ہے، عوام سخت پریشان ہیں اب وہ عام آدمی پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں جو اس وقت بی جے پی اور اکالی دل کو چیلنج کررہی ہے، نیز اب یہاں کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ اس تبدیلی کو روکنے کے لئے نریندرمودی نے اپنے انتخابی جلسوں میں مشرقی پنجاب کے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف رواں دریائوں کا پانی بند کردیں گے، جس کا سراسر فائدہ مشرقی پنجاب کے کسانوںکو ہوگا، اس کے ساتھ انہوںنے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ وہ 1960ء میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے سے بھی علیحدہ ہوجائیں گے، یہ معاہدہ عالمی بینک کے توسط سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا تھا اور آج ستر سال گزر جانے کے باوجود قائم ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان ماضی میں تمام تر اختلافات کے باوجود پانی کی تقسیم کے اس معاہدے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے، لیکن اب نریندر مودی اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کررہاہے۔ موصوف نے یوپی میں ہونے والے انتخابی جلسے میں بھی کچھ اس ہی قسم کے خیالات کا اظہار کیا تھا، اس کا مقصد پاکستان کو ڈرانے دھمکانے کے علاوہ ایک عام ووٹر کو پاکستان کے خلاف جذباتی طورپر مشتعل کرکے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش ہے، ویسے بھی نریندرمودی جب سے اقتدار میں آیا ہے، اس نے پاکستان دشمنی کی تمام حدود کو پار کرلیا ہے، یہاں تک کے وہ مسلسل اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں گڑبڑ کراکر اندرونی استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں لگاہواہے۔مشرقی پنجاب میں اپنی تقریر میں نریندرمودی نے پنجاب کے کسانوں کو یقین دلایا ہے کہ اس کی حکومت دریائے سندھ کا پانی بند کرکے اس کا پانی مشرقی پنجاب کی طرف موڑ دے گا، واضح رہے کہ دریائے سندھ اور دریائے ستلج چین سے شروع ہوکر بھارت سے گزر کر ان کا بہائو پاکستان کی طرف ہوتا ہے، باقی چار دریا جہلم، چناب، راوی اور بیاس بھارت سے شروع ہوکر پاکستان کی طرف آتے ہیں، بھارت نے ماضی میں ان دریائوں کا پانی روکنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے اس دوران پاکستان کے زرعی شعبے کو بہت زیادہ نقصان ہوا تھا۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈیم پر ڈیم بنارہاہے، جس سے بھی پاکستان کو پانی کی کمی واقع ہورہی ہے، کشن گنگا ڈیم دریائے جہلم پر تعمیر کیا جارہاہے، جبکہ رتی ڈیم کی تعمیر دریائے چناب پر ہورہی ہے، تاہم پاکستان کی طرف سے مسلسل شکایت کرنے پر 5جنوری کو بھارت کے نمائندوں نے عالمی بینک کے نمائندے کے سامنے دہلی میں ایک اجلاس کے دوران خاکوں اور نقشوں کی 
مدد سے یہ باور کرانے کی کوشش کی ان ڈیموں کی تعمیر سے نہ تو سندھ طاس معاہدہ متاثر ہورہاہے، اور نہ ہی پاکستان کی طرف رواں پانی میں کسی قسم کی کمی واقع ہورہی ہے، بھارتی نمائندوں نے بہر حال یہ ضرور تسلیم کیا کہ پاکستان کے اعتراضات خالصتاً فنی نوعیت کے ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی، لیکن پاکستان نے بھارت کے اس تبصرے سے اتفاق نہیں کیا ہے، بلکہ عالمی بینک سے ایک غیر جانبدار مبصرکی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت اس مسئلہ کو پر امن انداز میں حل کرنے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے، عالمی بینک نے ہر چند ایک نمائندہ مقرر کردیا ہے، جو دہلی اور اسلام آباد سے رابط میں ہے، لیکن شواہد بتارہے ہیں کہ بھارت عالمی بینک کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے، ماضی قریب میں پاکستان نے اس سنگین نوعیت کے مسئلہ پر امریکہ کی بھی توجہ دلائی تھی، لیکن واشنگٹن سے کوئی حوصلہ افزا جواب موصول نہیں ہواتھا، بلکہ 
کچھ ایسا محسوس ہورہاہے کہ امریکہ کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ ہیں ، حالانکہ سابق امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری نے حکومت پاکستان کو یقین دلایا تھا کہ وہ اس مسئلہ کا منصفانہ حل چاہتے ہیں، اور اس کے لئے کوشش بھی کریں گے، لیکن اب وہ اقتدار میں نہیں ہیں، جبکہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کا جھکائو بھارت کی طرف نظر آرہاہے، نیز نریندرمودی نے مشرقی پنجاب میں پانی کے مسئلہ پر جو تقریر کی ہے اس سے یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے، کہ اس مسئلہ کا حل اپنے انداز میں چاہتا ہے، پاکستان کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر ایک نئی حکمت عملی تشکیل دے جو بھارت پر دبائو ڈال سکے، بصورت دیگر بھارت کا موجودہ وزیراعظم پانی کے مسئلہ پر بھی پاکستان کے زرعی شعبے کو نقصان پہنچانے پر تلا ہوا ہے، حالانکہ سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں بھارت تین مشرقی دریائوں راوی، بیاس اورستلج کا پانی استعمال کرنے کا استحقاق رکھتا ہے، جبکہ مغربی دریا سندھ ، جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان کا استحقاق ہے، لیکن اس کے باوجود بھارت مغربی دریائوں پر ڈیم بنارہاہے، جس کی وجہ سے پاکستان کو کسی بھی وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں