نریندر مودی کا دورۂ امریکہ

آب و ہوا میں تبدیلی پر‘ جو ممبئی اور کراچی جیسے شہروں کو بہا کر لے جائے گی‘ امریکہ اور بھارت میں جو سمجھوتہ ہوا ہے وہ کاربن کا اخراج کم کر ے گا جب کہ بھارت کی نئی حکومت کو سب کے سب ایک ارب بیس کروڑ شہریوں کو بجلی مہیا کرنے کے قابل بنائے گا۔ نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے نیو یارک میں آب و ہوا پر اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کے معاونین کو اصرار تھا کہ بھارت کی ترجیح اپنے غریبو ں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے بجلی تک ان کی رسائی کو وسعت دینا ہے۔ پاکستان کی ترجیح بھی یہی ہے اور وہ کو ئلہ جلانے کی پروا نہیں کرتا اور اس مقصد کے لئے مزید کوئلہ نکالنے کے منصوبے بنا رہا ہے ۔
یہ سمجھوتہ اوباما کی حکمت عملی کی فتح سے تعبیر کیا گیا ہے ۔وائٹ ہاؤس بھارت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ کھلے بندوں گرین ہاؤس گیس کا اخراج کم کرنے کا وعدہ کرے جو گلیشئر پگھلانے اور غیر معمولی سیلاب لانے کا ایک سبب ہے ۔ بھارت حال ہی میں گرین ہاؤس گیس کے ا خراج میں چین اور امریکہ کے بعد یورپ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے کیونکہ ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔
امریکہ اور بھارت میں ایک اور سمجھوتہ بھی نتیجہ خیز ہو سکتا ہے جس کے تحت واشنگٹن کی ضمانت پر نئی دہلی کو اپنے مصفا توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے امریکی ٹیکنالوجی خریدنے کا موقع ملے گا ۔ گجرات میں شمسی توانائی کا ایک میدان سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔نیو یارک ٹائمز نے مودی کی آمد پر ایک اداریے میں بھارت سے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی رسد کا معاہدہ کرنے پر بش انتظامیہ کو لتاڑا تھا ۔پاکستان‘ جو خواہ مخواہ بھارت سے مقابلہ آرائی پر تلا ہوا ہے‘ امریکہ سے ایسا ہی سمجھوتہ کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے ۔
بھارتی لیڈر نے نیو یارک کے بعد واشنگٹن میں بھی اپنی جنّاتی ہندی کو ا ظہار کا ذریعہ بنا یا ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی‘ میڈیسن سکوائر گارڈن کے پُر ہجوم استقبالیے اور فارن افیئرز کونسل میں ان کی تقریریں اسی زبان میں تھیں ۔ایک نوجوان نے جو غالباً بھارتی والدین کے ہاں امریکہ میں پیدا ہوا تھا‘ انگریزی زبان میں بارش سے تباہ حال (بھارتی) کشمیر میں اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں سوال کیا تو مودی نے اشارتاً ایک معاون سے پوچھا کہ یہ شخص کیا کہہ رہا ہے ؟ سمجھ کر انہوں نے جواب دیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ ہم نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر اسلام آباد کو بھی امداد کی پیش کش کی تھی (مگر انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا)۔وائٹ ہاؤس میں ڈنر کے لئے مہمان کی آمد پر جب صدر نے ان کا استقبال گجراتی زبان (کم چھو مسٹر پرائم منسٹر) میں کیا تو ان کا جواب انگریزی میں تھا ۔اس سے اندازہ ہوا کہ سکول سے بھاگا ہوا شخص بھی انگریزی سے نا بلد نہیں ۔ اوباما اور مودی کے مشترکہ مضمون کے بارے میں جب کسی نے پوچھا تو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے جواب دیا کہ دونوں لیڈروں میں digital contact تھا۔جنوبی ایشیا کے امور کے نامور مصنف سٹیون کوہن نے مودی کے دورے کو B+کی ریٹنگ دی مگر انہوں نے مودی کی موجودگی میں دو تنظیموں کو ''دہشت پسند‘‘ تنظیمیں قرار دینے پر واشنگٹن کو مطعون کیا: ''یہ اقدام دس سال پہلے ہونا چاہیے تھا‘‘۔ پاکستان میں بھی یہ جماعتیں خلاف قانون ہیں اور ان کی جگہ ایک اور جماعت نے لے لی ہے۔ بھارت کا مطالبہ ہے کہ پاکستان ان جماعتوں کے خلاف قانونی کارروا ئی کرے اور پاکستان بھارت سے کہتا ہے کہ ان کے خلاف ثبوت لائے جائیں۔ 
ابو بکرالبغدادی کی خلافت سے‘ جس کے لشکریوں نے امریکی اور یورپی یرغمالیوں کے سر قلم اور شامی سپاہیوں کو اپنی قبریں کھودنے پر مجبور کر کے امریکہ میں اشتعال پھیلایا‘ بین الاقوامی لڑائی میں براہ راست حصہ لینے سے بھارت نے پہلو تہی کی۔ وزیراعظم مودی نے تھوڑی دیر پہلے میسا چوسٹس ایونیو پر گاندھی جی کے مجسمے کے آگے دو بار ماتھا ٹیکا تھا جنہوں نے عثمانی خلافت کے ا حیا کی تجویز کو ہندوستان کی آزادی کی تحریک کا سنگ بنیاد بنایا تھا ۔اس روز سلطنت عثمانیہ کے وارثوں نے انقرہ سے آئی ایس آئی ایس کے خلاف ہوائی حملوں میں تعاون کرنے کا اعلان کیا ۔
وزیراعظم مودی کے دورے سے مریخ کی تسخیر کا اعلان نتھی تھا۔ انہوں نے خلا سے لے کر ملک کی صفائی تک بات کی مگر ان کے دورے پر پاکستان کا سایہ رہا۔ اوباما سے ان کی دوسری ملاقات کے وقت وائٹ ہاؤس کے باہر رقص کرنے والی بھارتی عورتوں سے زیادہ کشمیری اور سکھ جمع تھے‘ جو انسانی حقوق کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے تھے ۔ اسی روز2014ء کے بعد دس ہزار غیر ملکی فوج افغانستان میں رکھنے کے معاہدے پر دستخط ہونے کی خبر آئی تو واشنگٹن میں اس کا خیر مقدم کیا گیا۔ بھارت‘ پاکستان اور بیشتر باقی ملکوں کا کہنا تھا کہ امریکہ کو عجلت میں افغانستان خالی کرکے عراق میں اپنی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہیے۔
مودی نے اپنے آپ کو چھوٹا آدمی ظاہر کیا‘ بھارت کے ہر گھر میں جدید وضع کا ایک باتھ روم بنانے پر زور دیا اور ''لڑکی پڑھاؤ‘ لڑکی بچاؤ‘‘ کا نعرہ لگا یا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ ان کی وزیر خارجہ اور فارن سیکرٹری دونوں ''مہلائیں‘‘ ہیں مگر وہ یہ کہنا بھول گئے کہ جنوبی ایشیا میں عورتوں کی عزت پر سب سے زیادہ حملے بھارت میں ہوتے ہیں۔ بل کلنٹن‘ جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں واجپائی کا خیر مقدم کیا تھا‘ اپنی اہلیہ ہلیری کے ہمراہ مہمان سے ملنے گئے۔ وہ اسی دن نانا اور نانی بنے تھے۔ صدر کلنٹن نے کارگل کی لڑائی کے پس منظر میں نواز شریف کا بھی استقبا ل کیا تھا مگر اس روز چار جولائی تھا اور پورا امریکہ یوم آزادی منا رہا تھا ۔
وزیراعظم مودی نے صدر اوباما اور ان کے کنبے کو بھارت کے دورے کی دعوت دی اور ثابت ہوا کہ دونوں ملکوں میں سرد جنگ کے زمانے کی برف پگھل رہی ہے ۔تجارت اور خارجہ پالیسی پر کچھ اختلافات باقی ہیں ۔مثال کے طور پر امریکہ مصر ہے کہ عوام کو سستے داموں علاج معالجے کی سہولتیں فرا ہم کرنے کے لئے ذہنی املاک کے امریکی قوانین پس پشت رکھے گا اور جینرک دوائیں بناتا رہے گا۔ یوکرائن کے سوال پر حالیہ لڑائی میں بھارت‘ روس کے ساتھ تھا مگر بھارت سے نکلے ہوئے بیشتر امریکی شہری ‘دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لئے دھکیل رہے ہیں ۔وہ مودی کے اس وعدے سے خوش تھے کہ نئی دہلی‘ امریکہ سے آنے والوں کو ویزے دینے کی رفتار تیز کر ے گا اور دو دن بعد جب اوباما کو یہ کہتے سنا کہ کام کاج کے لئے آنے والے بھارتی شہریوں کی راہ کی رکاوٹیں کم کی جائیں گی تو ان کی خوشیوں کا ٹھکانہ نہ رہا ۔اندازہ لگا یا گیا ہے کہ امریکہ میں بھارتی اصل کے لوگوں کی تعداد سات لاکھ ہے۔ بھارتی ماہرین کمپیوٹر کے میدان میں کام کرنے اور طلبا‘ تعلیم کے ہر شعبے میں اپنا سکہ جمانے کے لئے ہر سال امریکہ کا رخ کرتے ہیں۔ امریکہ کے کریڈٹ کارڈ پر بنگلور کے کا ل سنٹروں کا قبضہ ہے۔ بیلنس معلوم کرنے کے لیے ٹول فری نمبر پر فون کریں تو کوئی بھارتی‘ امریکی لہجے میں جواب دیتا ہے اور پہچانا جاتا ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں