"AHC" (space) message & send to 7575

بیمار کی تیمارداری کا اجر و ثواب

یہ امریکہ ہے، اس کی ایک ریاست کا نام ''ٹیکساس‘‘ ہے۔ سابق صدر بش یہیں کے رہنے والے تھے۔ اس ریاست کے حکومتی صدر مقام کا نام ''آسٹن‘‘ ہے۔ یہاں کی ٹیکساس یونیورسٹی میں ایک طبی شعبہ بھی ہے یہاں ایک طالبہ جس کا نام زکویا ہے، اس نے پی ایچ ڈی اس ریسرچ پر کی ہے کہ جن مریضوں کی سماجی حمایت زیادہ ہوتی ہے، تیمارداری ہوتی ہے، عیادت اور بیمار پرسی ہوتی ہے، حوصلہ مند باتیں اور رب کریم کے حضور دعائیں ہوتی ہیں وہ مریض جلد صحت یاب ہوتے ہیں۔ طویل سروے اور ریسرچ سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ جن مریضوں کو عیادت اور دعائوں کی نعمتیں میسر نہیں ہوتیں وہ شفایابی میں لمبا عرصہ لیتے ہیں۔ مذکورہ ریسرچ کے سامنے آنے پر ہم نے اللہ کے رسول حضرت محمد کریمﷺ کی سیرت کی روشنی میں عیادت اور دعائوں کو دیکھا تو صورتحال اس طرح سامنے آئی کہ دعا اور عیادت بیماری کے لئے ایک تیر ہے۔
تیر سیدھا اپنے نشانے پر لگے تو اسے ''تیربہدف‘‘ کہتے ہیں یعنی اپنے ہدف یا نشانے پر تیر جا لگا۔ اب ہم آپ کو ایسی دعا بتلانے لگے ہیں جو سیدھی جاتی ہے اور بیماری کو جا پکڑتی ہے لیکن یاد رہے! اللہ کریم پر جس قدر ایمان اور توکل مضبوط ہو گا اسی قدر دعائیہ نسخے کا نشانہ درست ہو گا۔ اس لئے کہ نشانے پر لگانے والا اللہ ہے۔ آیئے! اب دعا ملاحظہ کرتے ہیں!
حضرت عبداللہ بن عباسؓ بتلاتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: جس بیمار کی موت کا وقت ابھی نہیں آیا اس بیمار کی جو شخص عیادت کرے اور یہ دعا سات بار پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس بیمار کو اس مرض سے تندرستی دے دیں گے:
اَسْئَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ 
رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَنْ یَّشْفِیَکَ
''میں عظمت والے اللہ اور عالیشان عرش کے رب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مولا کریم آپ کو شفا عطا فرما دے (ابودائود:3106، ترمذی 2083صحیح)
اے بیمار کی عیادت کو جانے والے، عیادت کرتے ہوئے مریض کے لئے مندرجہ بالا دعا بھی پڑھئے، آپ اپنے مریض کے لئے جو تحائف لے کر جا رہے ہیں وہ بھی دیجئے اور حضورﷺ کی بتلائی ہوئی دعائوں کے تحائف سے بھی اپنے مریض کو محروم نہ کیجئے کہ اصل تحفہ یہی ہے جو حضور نبی کریمﷺ کا بتلایا ہوا اور دیا ہوا ہے۔
اے تیمارداری کرنے والو! خوش ہو جائو، آپ جب مریض کی طرف چلتے ہیں پھر اس کے پاس بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، دعائیں دیتے ہیں، حوصلہ بڑھاتے ہیں تو ایسے تیماردار کے لئے حضرت ابوہریرہؓ ایک حدیث بتاتے ہیں، حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا:جو کسی بیمار کی تیمارداری کرتا ہے تو اس کے لئے آسمان سے آواز دینے والا (ایک فرشتہ) آواز دے کر تیماردار کو مخاطب کر کے کہتا ہے، تم نفیس آدمی ہو، تمہارا چل کر (مریض کے پاس) آنا بھی بہت عمدہ (عمل) ہے۔ اے تیمارداری کرنے والے! تمہیں کیا بتلائوں تم نے تو جنت میں محل حاصل کر لیا ہے۔ (ابن ماجہ:1443 (قال الالبانی حسن)
کیا بات ہے تیماردار کے اجروثواب کی کہ آسمان سے فرشتہ جنت کے محل کی خوشخبری سناتا ہے تو زمین پر جو فرشتے ہیں ان کا منظر حضرت علیؓ بتلاتے ہیں۔ حضرت حسنؓ بیمار ہو گئے تو حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ عیادت کو آئے، اس موقع پر حضرت علیؓ نے اللہ کے رسولﷺ کا فرمان سناتے ہوئے کہا کہ میں نے اللہ کے رسولﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ! جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے چلتا ہے تو وہ مریض کے پاس بیٹھنے تک جنت کے باغ میں چلتا رہتا ہے۔ جب بیٹھ جاتا ہے تو ''غَمَرَتْہُ الرَّحْمَۃ‘‘ اسے اللہ کی رحمت اپنے سائے میں لے لیتی ہے۔ اگر وہ صبح کو عیادت کے لئے نکلتا ہے تو 70ہزار فرشتے اس کے لئے شام تک مغفرت و رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر وہ شام کو عیادت کے لئے نکلے تو صبح تک 70ہزار فرشتے مغفرت و رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ (مسند احمد:612، ابودائود:3099، قال الالبانی صحیح)
قارئین کرام! آیئے... آپ کو ایک اور حدیث پاک سنائوں، حضرت جابرؓ کہتے ہیں، اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا!
''جو شخص بیمار کی بیمار پرسی کے لئے چلتا ہے تو جوں جوں آگے بڑھتا ہے اللہ کی رحمت میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے اور جب بیمار کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو پھر تو اللہ کی رحمت میں غوطے لگانا شروع کر دیتا ہے۔ (مسند احمد:14310)
قارئین کرام! یہ حدیث لکھتے ہوئے میں تصورات میں کھو گیا ہوں، بارش بھی تو اللہ کی رحمت ہے۔ فرشتے بھی تو بادلوں میں اس صحابی پر اتر رہے تھے جو سورۃ کہف کی تلاوت کر رہے تھے۔ جی ہاں! میں پرواز کر رہا ہوں، بادلوں میں اڑے جا رہا ہوں، بے شمار رنگوں کے بادل ہیں، ان میں اڑتے ہوئے اور آگے ہی آگے بڑھتے ہوئے ایسی سکینت اور لطف آ رہا ہے کہ جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ بادلوں کی ہلکی ہلکی پھوار جو لطف دے رہی ہے اس کا مزہ بھی ناقابل بیان ہے۔ مولا کی رحمت کے اس قدر رنگ ہیں کہ شمار نہیں کئے جا سکتے۔ ہاں ہاں! جو بھی مریض کے پاس بیٹھتا ہے مرنے کے بعد اللہ کی رحمتوں کے نظارے کرے گا۔ اور وہ نظارے نہ کسی آنکھ نے دیکھے ہیں۔ نہ کان نے سنے ہیں، نہ زبان نے بیان کئے ہیں۔ تو بے چارے امیر حمزہ کی کیا اوقات اور مجال ہے کہ اس کا قلم وہ حقیقی نظارے قلمبند کرے۔ بس دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عیادت کی توفیق عطا فرمائے۔ کوئی قریبی اور دینی لحاظ سے نیک شخصیت ہو تو بار بار جانے کی توفیق دے جیسا کہ حضرت سعد بن معاذؓ جو انصار کے سردار تھے اور غزوہ خندق کے غازی تھے اور زخمی تھے، میرے حضورﷺ ان کی عیادت کو بار بار تشریف لے جاتے ہیں۔ (بخاری:463، ابودائود: 3101)۔
قارئین کرام! تیمارداری جسے بیمار پرسی اور عیادت کہا جاتا ہے اس کے بارے میں اللہ کے رسولﷺ حکم دیتے ہیں!
عُوْدُوْ الْمَرِیْضَ ''بیمار کی عیادت کرتے رہا کرو۔‘‘ جی ہاں! میرے حضورﷺ کا حکم کیوں ہے۔ اس کا سبب بھی میرے حضورﷺ نے بتلا دیا۔ فرمایا! تُزَکِّرُکُمُ الْاٰخِرَۃ (عیاد ت کرنا) تم لوگوں کو آخرت یاد کرائے گا۔ (الادب المفرد للبخاری: 518 صحیح)
اے تندرست لوگو! بیمار کی عیادت سے آخرت یاد آ گئی تو جنت مل گئی۔ ذرا ملاحظہ کرو فرمان میرے حضورﷺ کا، ارشاد فرمایا!''پانچ اعمال ایسے ہیں کہ جس شخص نے ان پانچ اعمال کو ایک دن میں کر لیا، اللہ نے ایسے شخص کو جنت والوں میں لکھ دیا۔‘‘
قارئین کرام، ان پانچ اعمال میں!
(1)پہلا عمل... بیمار کی عیادت ہے
(2)دوسرا عمل... جنازے میں حاضر ہونا
(3)تیسرا عمل... اس دن کا روزہ ہے
(4)چوتھا عمل... جمعہ کی ادائیگی کے لیے چلنا ہے
(5)پانچواں عمل غلام کی آزادی ہے 
(سلسلۃ الصحیحۃ: 1023)
جی ہاں! ایک ہی دن میں مذکورہ پانچ اعمال کرنے کا خوبصورت اتفاق ہو جائے تو ایسے شخص کا نام جنت کے باسیوں میں اللہ تعالیٰ لکھ دے گا۔ یاد رہے! ان نیک اعمال میں پہلا عمل بیمار کی عیادت ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں