اللہ تعالیٰ کے آخری رسولﷺ سوموار کے دن دنیا میں تشریف لائے۔ رسول کریمﷺ اس دن کا روزہ رکھتے تھے؛ چنانچہ پیر یا سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں حضرت ابو قتادہ انصاریؓ بتاتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ''یہ وہ دن ہے جس دن میری پیدائش ہوئی اور یہی وہ دن ہے جس دن سے مجھ پر وحی کا نزول ہوا‘‘۔ (صحیح مسلم، کتاب الصیّام: 1162) ثابت ہوا ایک مسلمان کے لیے سب سے بڑی دو نعمتیں ہیں۔ ایک اللہ کے رسولﷺ کی تشریف آوری اور دوسری نعت حضور کریمﷺ کی نبوت و رسالت ہے۔
پیر کے دن کو عربی زبان میں ''یوم الاثنین‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس دن کے بارے میں اللہ کے رسولﷺ کی ایک اور حدیث ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ ''اللہ کے رسولﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مٹی (یعنی زمین) کو ہفتے کے دن پیدا فرمایا۔ اس میں پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا۔ اور درختوں (سبزہ، پودے وغیرہ) کو سوموار کے دن پیدا فرمایا۔ ناپسندیدہ چیزوں (جراثیم، وائرس، فنگس، غیر مرئی مخلوق، اندھیرے اور بیماریوں وغیرہ) کو منگل کے دن پیدا فرمایا۔ بدھ کے دن نور کو پیدا فرمایا اور جمعرات کے دن تمام جانداروں کو زمین میں پھیلایا اور آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن عصر کے بعد پیدا فرمایا۔ انہیں تمام مخلوقات کے آخر پر پیدا فرمایا۔ عصر کے بعد سے لے کر رات تک (یعنی غروبِ آفتاب تک) کے درمیان کی آخری گھڑیوں میں سے کسی گھڑی میں پیدا فرمایا‘‘۔ (صحیح مسلم، بابِ ابتداء الخلق و خلق آدم: 2789) قارئین کرام! ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی تمام ضروریات کے سامان زمین پر پیدا فرمانے کے بعد آخر پر حضرتِ انسان کو پیدا فرمایا۔ سات دن بھی پیدا فرما دیے اور ہر دن میں جو پیدا فرمانا تھا‘ وہ بھی پیدا فرما دیا۔
سوموار وہ دن ہے کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے درختوں، سبزے، پودوں، جڑی بوٹیوں، پھولوں، گلستانوں اور چمنستانوں، پھلوں اور سبزیوں وغیرہ کو پیدا فرمایا۔ سبزے نے آکسیجن دی۔ وہ آکسیجن زندگی کو پروان چڑھانے کا باعث بنی۔ دھوپ کی تمازت سے جانداروں کو سایہ ملا۔ جی ہاں! یہ ہے وہ دن جس دن حضرت محمد کریمﷺ اس دنیا میں آخری رسول بن کر تشریف لائے۔ سوموار کا پیغام یہی ہے کہ حضورﷺ کے مبارک وجود سے اور آپﷺ کی پُر رحمت نبوت سے انسانیت کو سایہ ملے گا، زندگی کو رواں رکھنے کے لیے دنیا میں بھی سکون ملے گا اور حضورکریمﷺ کی نبوت کی رحمت اور برکت سے اگلے جہان میں سبزآفریں جنت ملے گی۔ اس جنت میں سبزہ اس قدر زیادہ ہو گا کہ سورۃ الرحمن نے واضح کیا کہ سبزے کی کثرت سے رنگ سیاہی مائل نظر آئے گا۔
دورِ موجود میں پائی جانے والی تورات پانچ کتابوں پر مشتمل ہے۔ پہلی کتاب کا نام کتابِ پیدائش ہے۔ ہفتے میں سات دن ہوتے ہیں، تورات میں سات دنوں کے ناموں کا تذکرہ نہیں کیا گیا‘ صرف گنتی پر اکتفا کیا گیا ہے کہ پہلے دن (یعنی ہفتے کے دن کو) آسمان و زمین وغیرہ پیدا ہوئے۔ دوسرے دن (یعنی اتوار کے دن) اوپر کا پانی اوپر اور نیچے کا نیچے رکھ کر درمیان میں فضا بنا ڈالی۔ تیسرے دن (یعنی سوموار کے دن) اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ زمین، گھاس اور بیج والی بوٹیوں کو اگائے۔ پھلدار درختوں کو اگائے جو اپنی اپنی جنس (قسم) کے مطابق نشوونما پائیں اور جو زمین پر بیج رکھے جائیں وہ اگائے۔ یہ تیسرا دن ہوا۔‘‘
قارئین کرام! بائبل سوسائٹی انارکلی کی شائع شدہ بائبل کا اردو ترجمہ متروکہ اردو میں ہے‘ ہم نے اسے قدرے سلیس کیا ہے اور اختصار کیا ہے۔ یاد رہے! یہود کے ہاں ہفتہ (Saturday) کا دن‘ ہفتے (Week) کا پہلا دن ہے۔ اس لحاظ سے تورات میں تیسرا دن سوموار کا دن بنتا ہے۔ اب تورات بھی یہی کہتی ہے کہ سوموار کے دن درخت اور سبزہ وغیرہ پیدا کیا گیا۔ آخری رسول حضرت محمد کریمﷺ کا فرمان بھی یہی بتاتا ہے کہ سوموار کے دن درخت اور سبزہ پیدا کیا گیا۔ اور یہی وہ دن ہے جس دن حضرت محمد کریمﷺ کی بابرکت پیدائش ہوئی اور آپﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔ قارئین کرام! بعض یہودی کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا وصال ہفتے کے روز ہوا جبکہ بعض اختلاف کرتے ہیں۔ اسی طرح پیدائش کے دن تو دور‘ سنہ میں بھی اختلاف ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش 25 دسمبر مختلف عیسائی فرقوں میں اختلاف کے باوجود معروف ہے مگر یہاں بھی ہفتہ وار دن کے بارے میں سب خاموش ہیں؛ تاہم یہ بات طے ہے کہ یہود و نصاریٰ کے ہاں‘ ان کے انبیاء میں سے کسی کی پیدائش سوموار کو نہیں۔ سوموار کے دن پیدائش ہے تو صرف حضرت محمد کریمﷺ کی مبارک پیدائش۔ تورات بھی یہی کہتی ہے کہ یہ دن زمین پر درختوں اور سبزے کی پیدائش کا دن ہے اور صحیح مسلم میں ہمارے حضورﷺ کا فرمان بھی یہی خبر دیتا ہے۔ جی ہاں!حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والا الہام اور حضرت محمد کریمﷺ کی طرف آنے والا ربّانی پیام‘پوری انسانیت کو پیغام دے رہا ہے کہ کسی نبی اور رسول کی پیدائش کا دن محفوظ نہیں‘ محفوظ ہے تو صرف حضرت محمد کریمﷺ کی پیدائش کا دن محفوظ ہے اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن میں ختم نبوت کی خوشبو آ رہی ہے۔
تورات کا ''پیدائش‘‘ کا باب کہتا ہے کہ ''اللہ تعالیٰ نے چھٹے دن انسان کو پیدا فرمایا اور ساتویں دن کو سارے کام ختم کیے۔ ساتویں دن اللہ تعالیٰ سارے کاموں سے فارغ ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ساتویں دن کو برکت دی۔ ساتویں دن کو مقدس ٹھہرایا‘‘۔ لوگو! تورات میں واضح ہو گیا کہ ساتواں دن مقدس ہے اور بابرکت ہے۔ جی ہاں! ہفتے (Week) کا دن پہلا اگر ہفتہ ہے تو آخری دن جمعہ کا دن ہے۔ اور یہود اور تورات کے مطابق‘ ہفتہ (سبت) کو ویک کا پہلا دن ماننے کے مطابق‘ جمعہ ہی وہ دن ہے جو مقدس ہے اور بابرکت ہے۔۔۔۔ اور یہ دن ہفتے کے ساتوں دنوں میں آخری دن ہے۔ اب اس آخری دن کے بارے میں صحیح مسلم کی ''کتاب الجمعہ‘‘ ملاحظہ ہو۔ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا! ''وہ بہترین دن کہ جس دن پر سورج طلوع ہوتا ہے‘ جمعہ کا دن ہے۔ اسی میں حضرت آدمؑ کو پیدا کیا گیا۔ اسی میں انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔ اسی دن جنت سے (زمین پر) اتارا گیا اور قیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی‘‘۔ (صحیح مسلم: 854) اللہ اللہ! تورات نے ساتویں دن کسی کام کا ذکر نہ کر کے اور چھٹے دن حضرت آدمؑ کی پیدائش کا ذکر کر کے دونوں دنوں کو الگ الگ بھی رکھا اور ملا بھی دیا۔۔۔۔ یعنی مؤقف یہی سامنے آیا کہ آخری کام حضرت آدمؑ کی پیدائش ہے اور جمعہ کا دن مقدس ہے اور حضرت محمد کریمﷺ نے معمولی ابہام کو ختم فرما دیا اور واضح کر دیا کہ حضرت آدمؑ جمعہ کو وجود میں آئے اور یہی دن بہترین ہے، تمام ساتوں دنوں سے افضل ہے اور خیر سے معمور اور بھرپور۔
لوگو! ربیع الاول کے مہینے میں مندرجہ بالا حقائق کے ساتھ ہمارا اعلان سن لو کہ جن کو آخری دن دیا گیا وہی آخری رسول ہیں۔ اور وہ حضرت عبداللہؓ کے چاند اور حضرت آمنہؓ کے لعل ہیں۔ حضرت عبدالمطلب کی آنکھوں کا تارا ہیں۔ اللہ اور فرشتوں کی طرف سے درود ان پر، سلام ان پر... اور ہم محبّانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے کھرب ہا درود حضور کریمﷺ پر‘ بے شمار سلام خیر الانام عالیشان پر۔
حضور کریمﷺ نے واضح کیا کہ یہ جمعہ کا دن ان لوگوں کو دیا گیا تھا کہ جنہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی تھی مگر انہوں نے اختلاف کیا۔ اب ان یہود کو ہفتہ مل گیا اور نصاریٰ کو اتوار مل گیا اور ہمیں جمعہ مل گیا۔ (بخاری: 6624، مسلم 856) اب چاہیے تو یہ تھا کہ وہ رسولﷺ جو سوموار کو دنیا میں تشریف لائے اور انہیں جمعہ کا مقدس دن ملا تو یہودی اور مسیحی تورات کو سامنے رکھتے ہوئے حضورﷺ کو مانتے اور مقدس ترین دن کی برکتوں کو حاصل کرتے مگر وہ محروم رہے۔ حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ''(دنیا میں تو) ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں جبکہ قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہوں گے اور جنت میں بھی ہم ہی سب سے پہلے داخل ہوں گے‘‘۔ (بخاری: 7036، مسلم: 855) اس کا سبب اور وجہ جو اللہ کے رسولﷺ نے بیان فرمائی‘ وہ یہ ہے کہ جمعہ پہلے آتا ہے اور ہفتہ‘ اتوار بعد میں ہے لہٰذا سب سے پہلے ہم ہی جنت میں جائیں گے، یہ ہمارے پیچھے ہی رہیں گے۔ (مسلم: 856) اللہ اللہ! جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کو خلق کیا گیا‘ لہٰذا جن کو جمعہ ملا وہ اوّل ٹھہرے۔ قیامت بھی جمعہ کو آئے گی اور حضرت محمد کریمﷺ کی آخری امّت کے بعد کوئی امت نہیں‘ بس قیامت ہی ہے۔ یوں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک ساری انسانیت کے سردار حضرت محمد کریمﷺ ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا! ''میں ساری اولادِ آدمؑ کا سردار ہوں‘‘۔ (مسلم: 2278)
ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے جمعۃ المبارک کی چھٹی کی تھی‘ میاں نواز شریف نے اس کو ختم کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مدینہ کی ریاست کا اعلان کیا ہے۔ کیا وہ پاکستان میں ہفتہ وار چھٹی کا دن جمعہ کو قرار دے کر پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی طرف افتتاحی قدم اٹھائیں گے؟ کیا بلاول بھٹو زرداری اعلان کرتے ہیں کہ انہیں پاکستان کی خدمت کرنے اور اپنے نانا کی کرسی پر بیٹھنے کا موقع کا موقع ملا تو وہ اپنے نانا محترم کا وہ کارنامہ‘ جسے میاں نواز شریف نے ختم کر دیا تھا‘ بحال کریں گے؟ کیا مسلم لیگ نون کی قیادت اعلان کرتی ہے کہ جس طرح بھٹو صاحب کے اچھے کاموں کو جنرل ضیاء الحق مرحوم نے برقرار رکھا تھا‘ ہماری پارٹی کو اب دوبارہ موقع ملا تو ہم اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں گے؟ اے راہ نمایانِ پاکستان! آئیے! وطنِ عزیز پاکستان کے استحکام کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے اپنے اپنے حصے کی شمع روشن کریں، الزامات اور سخت کلامی سے بچیں، ایک دوسرے کے ہمدرد بنیں۔ حضور رحمت دو عالمﷺ کی پُررحمت سیرت کو سامنے رکھیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان نیک کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!