اللہ تعالیٰ کا خصوصی انعام ہم اہلِ پاکستان پر ہوا کہ پاک کرکٹ ٹیم کی اوپننگ جوڑی نے انڈین ٹیم کو تاریخی شکست سے دوچار کردیا۔ بابر اعظم‘ جو ٹیم کے کپتان ہیں‘ کا نام اس لحاظ سے علامتی اہمیت اختیار کر گیا کہ ظہیرالدین بابر نے ہندوستانی راجائوں کو شکست دے کر مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ رضوان کے نام کو چار چاند یوں لگے کہ دبئی کے کرکٹ میدان میں وہ آسمان کی جانب نگاہ اٹھائے اور اپنے ربِ رحمن کے سامنے ہاتھ پھیلائے دکھائی دیے۔ وہ کرکٹ گرائونڈ میں نمازادا کرتے اور سجدہ کرتے ساری دنیا کو نظر آئے۔ سٹیڈیم میں موجود ہزاروں لوگوں کی ہی نگاہیں ان پر مرکوز نہ تھیں‘ ٹی وی چینلز کے ذریعے سارے جہان کی بے شمار آنکھیں ان کے رکوع و سجود کا نظارہ کر رہی تھیں کہ وہ سلام پھیریں گے تو میچ کا آغاز ہوگا۔ مجھے کرکٹ کی سائنس کا علم نہیں اور زیادہ دلچسپی بھی نہیں مگر جب انڈیا کے ساتھ میچ ہو تو دلچسپی ایسی چمٹتی ہے کہ جذباتی شکل اختیار کر لیتی ہے لہٰذا حالیہ میچ بھی انجوائے کیا۔ کامیابی کی دعائیں بھی اپنے مولا کریم سے کرتا رہا اور فتح ملنے پر سجدۂ شکر بھی ادا کیا۔
کپتان عمران خان کے دورِ حکومت کے دو وقعات یادگار رہیں گے جب پاک ایئر فورس کے دو جوانوں نے انڈیا کے دو طیاروں کو مار گرایا تھا۔ گرفتار پائلٹ ابھینندن کو چائے کا کپ پلایا تھا اور اگلے روز واہگہ بارڈ رپر انڈین فوج کے حوالے کیا تھا۔ یوں پاکستان نے اپنی اخلاقی ساکھ کا لوہا سارے جہان میں منوا لیا تھا۔ دو سال قبل فضائی جوڑے کا کارنامہ باکمال تھا تو 2021ء میں زمینی جوڑے کا کارنامہ بھی باکمال ہے۔ اس پر اہلِ پاکستان کے لیے مبارکباد ہے تو اہلِ کشمیر نے جو خوشیاں منائیں ان پر انہیں مبارک ہو۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے اہلِ ایمان نے بھی مسرت کا بھرپور اظہار کیا۔ اس نئی کروٹ پر مسکراہٹ کے ساتھ بھرپور سواگت ہے۔ سکھ برابری کی خوشیاں ہمارے لیے راحتِ جان ہیں‘ ترکی جیسے برادر ملک میں پاکستان کی فتح پر یکجہتی کا اظہار ہمارے پائے استقلال کے مزید استحکام کا باعث ہے۔
قرآنِ مجید کی ایک سورت مبارکہ ہے جس کا نام ''الذاریات‘‘ ہے۔ اس سے مراد ''ہوائیں‘‘ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی پہلی آیت کا آغاز اسی لفظ سے کیا ہے۔ ایسی ہوائوں کی قسمیں اٹھائی ہیں جو اُڑا کر بکھیرنے والی ہیں‘ بھاری بادلوں کو اٹھانے والی ہیں۔ انتہائی نرمی سے بھی یعنی سبک خرام بھی ہیں۔ کہاں کہاں رحمت کی بارش ہوگی‘ علاقوں کی تقسیم کا کام کرنے والی ہیں۔ قارئین کرام! میں نے پہلی چار آیات کا وضاحتی ترجمہ کردیا ہے۔ دکھائی یہ دے رہا ہے کہ رحمت بھری ہوائوں کا رخ پاکستان کی جانب ہے۔ ہم اپنے رحمن اللہ کے ساتھ مخلص ہوجائیں تو ہوائوں کے رخ مزید پانسے پلٹ سکتے ہیں۔ دو رخے اور سہ رخے بنے رہے تو ہوائوں کے رخ روٹھ سکتے ہیں اور الٹ بھی ہو سکتے ہیں۔ ہم مخالف رخ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسی سورت میں ارشاد فرماتے ہیں۔ ''اس آسمان کو ہم نے ہاتھ (عظیم قوت) کے ساتھ بنایا۔ کیا شک ہے کہ ہم اسے متواتر وسعت دینے والے ہیں؟ زمین کو ہم نے فرش بنادیا۔ ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں۔ ہم نے ہر شئے کا جوڑا جوڑا بنا دیا تاکہ تم (آخرت کی) یا د دہانی میں لگے رہو اور اللہ کی جانب دوڑ لگاتے رہو‘‘۔ (الذاریات:47تا 50) یعنی دنیا کے سب کام کرو، میچ بھی کھیلو‘ دوڑیں لگائو‘ بائولنگ کرتے ہوئے دوڑو‘ بال کیچ کرنے کے لیے خوب بھاگو۔ وکٹ بچانے کے لیے تیز تیز چلو مگر اس ساری بھاگ دوڑ میں اللہ تعالیٰ کی جانب دوڑنے سے مت غفلت اختیار کرو۔رضوان یقینا اپنے اللہ کی رضامندی حاصل کرگیا (ان شاء اللہ) کہ وہ دبئی کے کرکٹ کے میدان میں بھاگ دوڑ کر رہا تھا مگر اس کا دل اپنے اللہ کے ساتھ جڑا ہوا تھا۔ اس جڑائو کا اظہار دوبار ظاہر ہوا۔ ایک بار جب اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے‘ دوسری بار جب وہ کعبہ کی سمت میں ہاتھ باندھے کھڑا ہوگیااور پھر رکوع و سجود کرنے لگا۔ فتح کے بعد ساری ٹیم سجدے میں گر گئی۔ یہ منظر اللہ تعالیٰ کو کس قدر پسند آیا ہوگا۔ ہم اس پر اپنی پوری ٹیم کی راہوں میں پلکیں بچھاتے ہیں۔ الحمد للہ کا ورد کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے عدم سے جب کائنات کو وجود عطا فرمایا تو ہر شئے کا جوڑا جوڑا بنایا۔ سائنس دان لیبارٹریوں میں تجربات کرکے آگاہ کر چکے ہیں کہ''Big Bang‘‘ کے بعد پہلے سیکنڈ کے اربویں‘ کھربویں حصے میں ذرات بن گئے۔ سب سے پہلے ''کوارک‘‘' وجود میں آئے۔ اس ذرے کی بھی کئی اقسام ہیں۔ یہ جوڑوں کی صورت میں ہیں۔ ان کی ایک قسم UP ہے تو دوسری قسم Down ہے۔ یوں ''اَپ‘‘ اور ''ڈائون‘‘ کا جوڑا بنتا ہے۔ لوگو! آسمان بھی معروف ہے اور زمین بھی معروف ہے کہ جس پر ہم رہتے ہیں یعنی بلندی اور پستی بھی ایک جوڑا ہے۔ آج سرن لیبارٹری کے تجربات نے ہمیں بتایا کہ کائنات کے ابتدائی ذرات جب وجود میں آئے تو وہ بھی نہ صرف یہ کہ جوڑوں کی شکل میں تھے بلکہ ہر ذرے کوارک (Quark) میں آسمان بھی تھا اور زمین بھی تھی۔ میں قربان جائوں اپنے عظیم رسول حضرت محمد کریمﷺ پر نازل ہونے والے قرآنِ مجیدپر کہ مولا کریم نے ''سورۃ الذاریات‘‘ میں آسمان کو وسعت دینے اور زمین کو بطورِ فرش بچھانے کی بات کی تو اگلی ہی آیت میں فرمایا ''ہر شئے کے ہم نے جوڑے بنادیے تاکہ تم لوگ (غوروفکر کرتے ہوئے) نصیحت حاصل کرو‘‘۔ (الذاریات :49)
جی ہاں! اَپ اور ڈائون نامی دو کوارکس کے مابین ایک ایسا کوارک بھی ہے جسے سائنسدانوں نے بیوٹی کوارک (Beauty Quark) کا نام دیا ہے۔ یہ اَپ ڈائون کے درمیان ایک کردار ادا کرتا ہے۔اس ذرے کو ہم ''امپائر‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ جو دونوں کے درمیان ایک توازن‘ حسن اور خوبصورتی پیدا کرتا ہے۔ اسی لیے تو اسے بیوٹی کہتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسے قاضی صاحب بھی کہہ سکتے ہیں کہ جو دونوں کے درمیان تعلق قائم کروادیتا ہے اور اس کے بعد یہ غائب ہوجاتا ہے؛ یعنی آتا ہے‘ اپنا کام کرتا ہے اور چلا جاتا ہے، اور بار بار آتا جاتا رہتا ہے۔ اس کے آنے اور جانے اور کچھ وقت ٹھہرنے میں جو ٹائم لگتا ہے وہ ایک سیکنڈ کا تقریباً ''1.5 Trillionth‘‘ ہے۔ سادہ لفظوں میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک سیکنڈ کے اربوں حصے کیے جائیں تو ان میں سے صرف ایک حصے کے برابر ٹائم لگتا ہے۔ اس کا صحیح ترین کردار کیا ہے‘ پوری طرح سائنسدانوں کو معلوم نہیں ہو سکا ؛ البتہ ہلکا سا جو اندازہ ہے اس کی بنیاد پر انہوں نے اس کا نام بیوٹی رکھا ہے اور میں نے اس کی شرح کردی۔ یہ شرح اس لیے بھی درست ہے کہ انہی سے آگے نیوٹران اور پروٹان بنتے ہیں ۔اربوں سال بعد جب ان کی مٹی بنی تو مٹی کے ساتھ پانی ملا اور زندگی وجود میں آئی۔ اللہ اللہ ! تب ہم انسان وجود میں آئے۔
''سرن لیبارٹری‘‘ کے سائنسدان کہتے ہیں کوارکس جو عدم یعنی Nothingness سے وجود میں آئے تو ہمیں تلاش ہے کہ اس کے پیچھے Signs of somthing کی، یعنی کسی کے تو نشانات ہیں کہ جس نے اتنا بڑا کام کیا ہے۔ جی ہاں! اس نے مادے کے ایٹموں اور مالیکیولز میں زیرو اور ون کی تحریر دے کر ثابت تو کردیا ہے کہ وہ ایک ذات ہے‘ ایک معبود ہے جس نے زیرو سے کائنات کو وجود دیا۔ امریکا کے معروف نظریاتی فزکس کے سائنسدان Alan H Guth نے خوب کہا ہے:
Why there is something rather than nonthing?
عدم کے باوجود یہاں کوئی شی (قوت) کیوں ہے؟ یعنی عدم اور زیرو کے پیچھے ایک طاقت ہے‘ وہ کیوں ہے۔ لوگو! ماننا پڑے گا کہ یہ خالق کی طاقت ہے جس نے ''کن‘‘ کہہ کر کائنات کو بنایا اور جو بھی بنایا‘ جوڑا جوڑا بنایا۔ وہ خود ''احد‘‘ اور باقی سب دو‘ دو ہیں۔ سب ایک جوڑے سے ہی وجود پاکر دنیا میں آئے ہیں۔ اپنے واحد خالق کے محتاج ہیں۔محمد رضوان نے کرکٹ کے میدان میں اسی خالق کو پکارا۔ اگلی آیت میں مولا کریم یہی بات ارشاد فرماتے ہیں ''پس اللہ کی طرف دوڑو (میرے رسول) بتا دو کہ میں اللہ کی طرف سے واضح طور پر انتباہ کرنے کے لیے آیا ہوں‘‘۔ (الذاریات: 50)۔ یہ سورت مکی ہے اور مکہ میں بت پرستوں کو توحید کی دعوت دینے کے لیے یہ سورت نازل ہوئی۔ اگلی آیت میں فرمایا ''اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بنائو۔ میں تمہیں اللہ کی طرف سے واضح طور پر ڈرانے والا بن کر آیا ہوں‘‘ (آیت: 51)
اللہ واحد کے حضور سجدہ کرکے محمد رضوان دراصل سب کو توحید کی دعوت دے رہا تھا۔ الحمد للہ نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی شکست سے دوچار ہوئی۔ ہم اہل پاکستان انہیں روکتے رہ گئے مگر وہ چلے گئے۔ دبئی کے گرائونڈز میں جہاں پاک ٹیم سجدہ ریز ہو چکی تھی‘ وہیں رب کریم نے نیوزی لینڈ کو اوندھے منہ گرا دیا۔ اے اللہ! ہمیں تکبر نہیں عاجزی عطا فرما۔ پھل عاجزی کو لگتا ہے۔ کرکٹ کی جوڑی‘ بابر اور رضوان‘ سلامت رہے۔ پاکستان زندہ باد!