سب اللہ تعالیٰ ہی کے بندے ہیں‘ پاکستان کے 25 کروڑ عوام اللہ کے بندے ہیں تو بھارت کے ڈیڑھ ارب افراد بھی اللہ ہی کے بندے ہیں۔ پاکستان اپنے علاوہ اللہ کے اُن بندوں کو بھی امن میں دیکھنا چاہتا ہے۔ اگر ہندوتوا کے لوگ ہمارے اس دعوے کی نظریاتی دلیل ہم سے پوچھیں تو میرے سامنے حضرت محمد کریمﷺ پر نازل ہونے والا قرآن مجید ہے۔ ارشاد فرمایا ''(میرے رسولﷺ) آپ کا رب اگر چاہتا تو ( زمین بھر کی) ساری انسانیت کو (ایک مذہب پر چلنے والی) امت بنا دیتا (مگر ایسا جبر نہیں کیا لہٰذا) وہ مسلسل آپس میں اختلاف کرتے رہیں گے‘‘ (ھود: 118)۔ امام حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اس اختلاف کو ادیان‘ عقائد‘ ملت‘ نَحل‘ مذہب اور آراء کا اختلاف بیان کیا ہے۔ یعنی انسانوں کے طرح طرح کے مذاہب‘ نظریات‘ رسومات‘ تمدن‘ کلچر اور روایات وغیرہ ہوں گی۔ اب جب اللہ تعالیٰ نے اس پر جبر نہیں کیا تو انسان کون ہوتے ہیں جبر کرنے والے؟ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ایک اور فرمان ملاحظہ ہو‘ فرمایا: ''(میرے حبیبﷺ) اگر تیرا رب چاہتا تو زمین پر موجود (آٹھ ارب انسان) سارے کے سارے مؤمنین بن جاتے۔ اب کیا یہ (لوگ) انسانوں پر تب تک جبر ہی کرتے رہیں گے جب تک کہ وہ مؤمنین بن جائیں‘‘ (یونس: 99)۔ قارئین کرام! تیسرا مقام ملاحظہ کرنے سے پہلے آیت الکرسی کو دیکھ لیں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا تعارف ہے کہ وہ کس قدر صاحبِ اقتدار و اختیار ہے مگر یہ عظیم آیت جونہی ختم ہوتی ہے‘ ساتھ ہی اللہ خبردار کر دیتے ہیں کہ '' دین میں کوئی جبر نہیں (کیونکہ) بھلائی گمراہی سے الگ ہو کر واضح ہو چکی ہے‘‘ (البقرہ: 256)۔ جی ہاں! جس کا دل چاہے مانے‘ نہ چاہے نہ مانے۔ دعوت دینے والا بس محبت اور پیار سے دعوت دے سکتا ہے‘ اس سے آگے جبر ہے۔ اس کی حد کراس کرنا اللہ تعالیٰ کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
لوگو! قرآن مجید کا جو پیغام ہے پاکستان اسی کا علمبردار ہے۔ پاک افواج کا یہی موٹو ہے۔ بری فوج‘ بحری اور فضائیہ کا یہی سلوگن اور شعار ہے۔ یہی وجہ ہے پاکستان میں تمام مذاہب‘ کلچر اور روایات زندہ ہیں۔ کسی پر کوئی جبر نہیں۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے پڑوس میں آر ایس ایس کے خانوادے کا ایک سیاسی فردنریندر مودی ' بھارتیہ جنتا پارٹی‘ سے بھارت کا وزیراعظم ہے۔ اس کے ہاتھ ریاست گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ بابری مسجد کو رام مندر بنانے سے خون آلود ہیں۔ بھارت کے مسلمانوں کو قتل کرنے سے جناب کے ہاتھ لہو سے تر ہیں۔ ہندوتوا کے ہاتھ سکھوں کا قتلِ عام کرنے اور ان کے گوردوارے مہندم کرنے سے خون رنگ ہیں۔ دنیا ان ہاتھوں سے مسیحی چرچوں کی مسماری اور راہب وراہبائوں کی آبروریزی اور قتل کے مناظر کی چشم دید گواہ ہے۔ ہندوتوا کا مطلب ہی یہ ہے کہ ہندوئوں کے علاوہ کوئی دوسرا برداشت نہیں ہے۔
پہلگام کا واقعہ ہوا تو واویلا کیا گیا کہ اس میں مذہب کو بنیاد بنا کر دہشت گردوں نے سیاحوں کو قتل کیا۔ انڈیا کی بھاجپا حکومت نے پاکستان پر اس دہشت گردی کا الزام دھر ڈالا۔ میرا پاک وطن پکار پکار کر کہتا رہا کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں‘ یہ کسی مسلمان کا کام ہو ہی نہیں سکتا۔ جی ہاں! کیسے ہو سکتا ہے کہ تقدیس کی سفیدچادر رحیم رسول کے کندھے پر ہو‘ قلبِ اطہر پر مندرجہ بالا آیات کی تنزیل ہو تو بھلا اس کے خلاف کوئی کیسے جا سکتا ہے؟ جو جاتا ہے اس کا تعلق جبریل‘ حبیبﷺ اور تنزیل کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے؟ مگر مودی نہ مانا اور پاکستان پر حملہ کردیا۔ مساجد کو منہدم اور بے گناہوں کا خون کردیا۔ ہمارے حضورﷺ نے یہ بھی فرمایا: دشمن سے جنگ کی خواہش نہ کرو‘ اللہ سے عافیت کی دعا مانگو مگر جب جنگ مسلط ہو جائے تو ڈٹ جائو اور جان لو کہ جنت تلواروں( بمبار جہازوں‘ توپوں کے گولوں اور میزائلوں) کے سائے تلے ہے‘‘ (بخاری، مسلم)۔
آج سے پانچ صدیاں قبل امام محمد عبدالرئوف المناوی رحمہ اللہ مندرجہ بالا حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: حضرت حیدر کرار رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی تھی ''کسی کو مبارزت کا چیلنج مت دینا(یعنی جنگ کی للکار اورپہل نہ کرنا) مگر جو تمہیں چیلنج کرتے ہوئے سامنے آ جائے تو چیلنج قبول کرکے ڈٹ جائو‘ اللہ کی مدد اور نصرت تمہارے ساتھ ہو جائے گی‘‘۔ لوگو! آج یہی ہوا ہے۔ چیلنج پر چیلنج اور حملے پر حملہ ہوتا رہا۔ اطلاعات کے مطابق جنرل سید عاصم منیر اور پاک فضائیہ کے سربراہ ظہیر احمد بابر‘ جو وزیراعظم شہبازشریف سے حملے کی اجازت لے چکے تھے‘ دونوں نے سر جوڑا۔ یہ فجر کا وقت تھا۔ اذان کا آغاز ہوا‘ اللہ اکبر کی صدا نے رات کا سینہ چاک کیا۔ فجر کی نماز کا آغاز ہوا۔ آرمی چیف نے نماز پڑھائی۔ سورۃ العادیات کی تیسری آیت کو سامنے رکھتے ہوئے حضورﷺ کے عمل اور سنت کو اپنایا اور پھر بمبار طیاروں نے اُڑان بھری۔
پاک فضائیہ کی سائبر فورس بھی متحرک تھی۔ یہ فورس تمام معلومات کو اکٹھا کر چکی تھی۔ تمام ہوا بازوں کو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے معلومات مل رہی تھیں۔ اب ہوا بازوں نے اقدام کیا۔ یورپ اور امریکہ کے تحفظ کی فوج جس کا نام ''ناٹو‘‘ ہے‘ وہ جو طیارہ استعمال کرتی ہے اس کا نام 'رافال‘ ہے۔ یہی طیارے انڈیا کے پاس تھے جو پاک ہوا بازوں کے سامنے تھے مگر صورتحال یہ بن چکی تھی کہ اہم بھارتی فوجی تنصیبات پر جو 2500کیمرے لگے تھے وہ ریورس ریکارڈنگ پر لگا دیے گئے تھے۔ انڈین بارڈر کی سکیورٹی‘ ایئرفورس اور نیول فورس کے ڈیٹا بیس پاک فضائیہ کی سائبر فورس کے ہاتھوں پٹ چکے تھے۔ بھارت کی وہ ویب سائٹس جن کا تعلق بی جے پی سے تھا‘ سرکاری محکموں سے تھا‘ سب کا کنٹرول ختم ہو چکا تھا۔ خاص طور پر ریلوے کا محکمہ جو فوجی نقل و حمل کر رہا تھا‘ اسے فوراً روک دیا گیا۔ یوں اسلحہ کی ترسیل رک گئی۔ انڈیا کے کئی بڑے شہر بجلی سے محروم ہو کر اندھیرے میں ڈوب گئے۔ یوں انڈیا جکڑا گیا۔ تکبر خاک میں مل گیا۔ چیلنج دھول اور اندھیرے میں گم ہو گیا۔ صدر ٹرمپ کو جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔ جی ہاں! کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی بات پر جنگ کے آگے فُل سٹاپ لگا۔
حضرت علی المرتضیٰؓ کی حیدری نصیحت کی برکت و عظمت کو ہم سب نے دیکھ لیا۔ آفرین ہے پاک وطن کے ذمہ داران پر کہ انہوں نے کمال حوصلہ‘ صبر اور عظمت کی راہ اپنائی۔ انڈیا کو ان کی دہشت گردی کی تصویربھی دکھائی۔ کلبھوشن ہمارے پاس ہے۔ چینی مہمانوں کی میتوں کے غم ہمارے دلوں میں تازہ ہیں۔ دہشت گردی کے کتنے ہی واقعات ہیں مگر ہم اہلِ صبر ہیں۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے فتح عطا فرمائی ہے۔ہمارے جانباز ہوا بازوں نے اپنی وصیت کے کاغذات پر دستخط کیے۔ اس تصویر کو ہونٹوں نے چوما ہے۔ہمارے عظیم پڑوسی چین نے ہمیں مبارکبادی ہے۔ ہم اپنے دوست چین کو مبارکباد دیتے ہیں۔ دونوں کی مبارکباد دراصل ایک ہی مبارکباد ہے۔ اے ذمہ دارانِ وطن! ہمارے ایمان اور ایمان کی اساس پر پروفیشن کی مہارت نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ یہی اساس امن کی ضمانت ہے۔ اس ضمانت کو مزید مہارت دیجئے۔ پاکستان کے سول محکموں کو کرپشن سے پاک اور میرٹ کا بول بالا کیجئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے موقع دیا ہے ہماری کوتاہیوں کے باوجود ہمیں عزتوں سے نوازا ہے۔ اپنے عوام کو عزت دیجئے۔ پولیس عدلیہ‘ ایف بی آر وغیرہ‘ تمام محکموں میں عزت دیجئے۔ وہ جو شہادت کے پروانے پر دستخط کر رہے ہیں‘ اس تصویر کو ہر محکمے کے دفتر میں دیوار اور میز پر صاحبِ کرسی کے سامنے رکھ دیجئے کہ ظلم اور کرپشن کرتے ہوئے شاید اسے شرم آ جائے۔ پی آئی اے جو کبھی امارات اور سنگا پور ایئر لائنوں کی استاذ تھی آج بُری حکمرانی نے اسے کس تنزلی میں پھینک رکھا ہے؟ الغرض! اصل عظمت اور مستقل امن ہمیں تب ملے گا جب ہمارا پاک وطن سرحدوں اور فضائوں کی طرح زمین پر بھی پُرامن بنے گا۔