"ANC" (space) message & send to 7575

بھارتی لابنگ....ہمارے کارپرداز؟

ہر طرف سے یہ آ وازیں سنا ئی دینے لگی ہیں کہ پاکستان دنیا اور خطے میں تنہا ہو گیا ہے ۔گز شتہ کا لم میں عر ض کیا تھا کہ پاکستان کے مقا بلے میں بھا رتی وزیر اعظم نر یند رمو دی اپنے پتے انتہائی عیاری اور مہا رت سے کھیل رہے ہیں ۔ مودی کے دورہ امر یکہ کے دوران پاک امر یکہ تعلقات میں سر د مہر ی کے بارے میں خد شات درست ثابت ہو ئے ہیں ۔ اوباما مو دی ملا قا ت کے بعد وائٹ ہا ؤس کے جا ری کر دہ تفصیلی بیان میں دہشت گردی اوردفا عی معاملات پرامر یکہ اور بھارت کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفا ق رائے واضح ہے۔ بیان میں پاکستان کا نام لے کر مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد پٹھان کوٹ اور ممبئی حملو ں کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچائے ۔مز ید بر آ ں امریکہ نے بھا رت کی نیوکلیئرسپلا ئر ز گروپ NSGمیں شمو لیت کو ممکن بنانے کے لیے اس کی حما یت کا بھی اعلان کیا ہے ۔ مشیر برائے خا رجہ امور سرتا ج عزیز واویلا کر رہے ہیں کہ بھا رت کو بہت زیا دہ اہمیت دی جا رہی ہے اور امر یکہ کی بھارت نواز پالیسیوں سے طا قت کا توازن بگڑ گیا ہے ۔دوسر ی طرف امر یکہ نے پاکستان کی اشک شو ئی کر نے کے لیے مودی کے دورہ امر یکہ کے دوران ہی ایک دو رکنی وفد پاکستان بھیج دیا ۔ جس میں پاکستان اور افغا نستان کے لیے امر یکہ کے خصوصی نما ئند ے رچر ڈ اولسن بھی شا مل تھے۔وہ اسلام آ باد میں امریکہ کے سفیر رہ چکے ہیں، یقینا سرتا ج عزیز نے ان سے کھل کر بات چیت کی ہو گی لیکن اصل میٹنگ جی ایچ کیو میں جنرل را حیل شر یف کے ساتھ ہی ہو ئی ۔یہ بات تو واضح ہے کہ صرف ایک دورے میں امریکہ اور پاکستا ن کے درمیان عدم اعتما د کی خلیج پُر نہیں ہو سکے گی ۔غا لباً پاک فو ج کے سر برا ہ نے اس بگڑ تی ہو ئی صورتحا ل کی بنا ء پر ہی گز شتہ منگل کو جی ایچ کیو میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں میاں نواز شریف کے دست راست، معتمد خصوصی وزیر خز انہ اسحق ڈار کی معیت میں ان کی ٹیم بھیگی بلی سی بنی بیٹھی نظر آرہی تھی۔ وفد میں وزیر دفا ع خو اجہ آ صف ،مشیران خارجہ امو ر سر تا ج عزیز اور طارق فا طمی بھی شا مل تھے اور میڈ یا کو جا ری کی گئی تصویر سے یہ تا ثر نما یاں ہو رہا تھا کہ جیسے ان کی کلا س لی جا رہی ہو۔غا لبا ً بعد از خر ابی بسیا ر فو جی اور سو یلین قیا دت کو معاملات کی سنگینی کا احسا س ہو رہا ہے۔ اس بات پر بھی طر ح طرح کی چہ مگو ئیاں ہو رہی ہیں کہ وزراء کو جی ایچ کیو میں بلانے کی کیا ضرورت تھی ۔ یہ اجلا س دفتر خارجہ یا پر ائم منسٹر سیکرٹریٹ میں بھی بلا یا جا سکتا تھا تا ہم آئی ایس پی آ ر جو کہ اپنی منشا کے مطابق تا ثر پیدا کر نے میں مہا رت رکھتا ہے نے اس بات پر مہر تصدیق ثبت کر دی جس کاپہلے سے ہی سب کو علم ہے۔ کہا جا تا ہے کہ ہماری خا رجہ پالیسی اس لیے مشکلا ت کا شکا ر ہے کیونکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وزارت خا رجہ کا قلمدان بھی خو د سنبھال رکھا ہے اور کل وقتی وزیر خا رجہ کے بجا ئے خا رجہ پالیسی کے دونوں مشیر سرتا ج عزیز اور طارق فا طمی اپنی اپنی ڈفلی بجاتے رہتے ہیں ۔ اگرچہ اس الزام میں کسی حد تک حقیقت بھی ہو،تب بھی سب کو معلوم ہے کہ جی ایچ 
کیو خا رجہ اور سکیورٹی کے کلیدی امو ر میں عملی طور پر ویٹو پا ور رکھتا ہے اور فارن آ فس کی حیثیت پو سٹ آفس سے زیا دہ کچھ نہیںہے ۔ اس صورتحا ل کی سویلین قیا دت بھی برابر کی قصور وار ہے تا ہم کسی ملک کی خا رجہ پالیسی اس کی اندرونی طا قت کی غما ز ہو تی ہے ۔ جب تک پاکستان کا بال بال قر ضو ں میں جکڑ ا رہے گا اور اس کی اصل شر ح نمو قر یباً منفی رہے گی تو خا رجہ پالیسی میں بہتری ایک سست اورکٹھن مرحلہ رہے گا ۔یہ درست ہے کہ پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت ہے اور اس کی پروفیشنل آ رمی دنیا کی چھٹی بڑ ی فو ج ہے۔ تا ہم پاکستان بھا رت کے جارحا نہ عزائم کے مقا بلے میںایٹمی میز ائلوںاور روایتی ہتھیا روں کی دوڑ میں شا مل ہو ا ہے یہی وجہ ہے کہ ہما رے بجٹ کا کثیرحصہ جا ئز دفا عی اخراجات پر لگتا ہے۔ تا ہم دنیا بھر میں خا رجہ پالیسیاں اقتصادی اور تجا رتی روابط بڑ ھا نے کی بنا پر تشکیل دی جا تی ہیں اور اسی صورت میں قومی دفاع کو بھی مضبو ط کیا جا تا ہے ۔بھا رت اپنی تمام ترپاکستان دشمنی کے ساتھ ساتھ اپنے اقتصادی اور تجارتی مفاد کی آ بیا ری کامیابی سے کر رہا ہے۔ چین بھی بڑ ے جا رحا نہ انداز سے دنیا بھر میں اپنے اقتصا دی اور سٹر ٹیجک مفادات پروان چڑ ھا رہا ہے ۔ہم چین سے دوستی کی ما لا تو جپتے رہتے ہیں لیکن اس کے ایسے مشوروں پر عمل نہیں کر تے۔ اس کے بھا رت سمیت قریباً تمام ملکوں سے اقتصادی اور تجا رتی روابط ہیں حتیٰ کہ تائیوان جو اس کا حصہ ہے، سے بھی چین کی تجارت اور اقتصادی روابط بہت گہرے ہیں ۔لیکن پاکستان کی خا رجہ پالیسی ایسی ڈگر پر چل رہی ہے کہ ہما رے چین کے سوا اپنے تمام ہمسا یوں سے تعلقا ت دگر گوں یا سرد مہر انہ ہیں ۔ 
پاکستانی حکام نے امر یکی وفد کے سامنے کل بھوشن یا دیو سمیت ''را‘‘ کے ایجنٹوں کا معا ملہ بھی اٹھا یا ہے ۔سرتاج عزیز نے وفد کو پاکستان کے معاملات میں'' را‘‘ کے ملو ث ہو نے کے شواہد بھی پیش کیے ہیں ۔لیکن امر یکی اہلکاروں کی سوئی اس بات پر اڑی ہو ئی ہے کہ افغا نستان اور بھارت میںدہشت گردی کر نے والوںکو پاکستان پا ل رہا ہے ۔ جبکہ ہم مسلسل یہی رٹ لگا ئے جا رہے ہیں کہ ہم تو خو د دہشت گردی کا شکا ر ہیں، دہشت گردی کیونکر روا رکھیں گے ؟اس کے با وجو د کہ دنیا ہما رے مو قف کو رد ّکر تی ہے ہم اپنی گھسی پٹی اور ناکام خا رجہ اور سکیو رٹی پالیسیوں پر نظر ثا نی کر نے پر تیا ر نہیںہیں ۔ پاکستان نے امر یکی وفد سے بلو چستان میں ڈرون حملے پر احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پاکستان کی خو دمختا ری کی خلا ف ورزی ہے ، ملااخترمنصور کو مارنے کے لیے بلو چستان میں یہ پہلاڈرون حملہ تھا لیکن پرویز مشرف کے دور سے پاکستان کے قبا ئلی علاقوں میں ڈرون حملے اسلام آباد کی آشیر باد سے ہی ہو رہے ہیں اور امر یکہ نے جس انداز سے ملامنصور کو مارا ہے اس سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ افغانستان پر شب خون مارنے والے دہشت گر دوں کو نہیں بخشے گا ۔یہ الگ بات ہے کہ افغا نستان کے صدر اشرف غنی وہاں مقیم پاکستان دشمن ملا فضل اللہ کی سرکو بی کے لیے قطعاً تیا ر نہیں ۔ پاکستان کو اپنی خا رجہ پالیسی کی جہت بد لنے کی ضرورت ہے ۔لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیںہے جب تک فو جی اور سو یلین قیا دت ایک صفحے پر نہ ہوں اور ایک صفحے پر لانے کے لیے فو جی و سو یلین قیا دت کے علا وہ ہمیں ان لو گوں کو غدار قرار دینے کا سلسلہ بھی بند کر نا ہو گا جو ہمسا یہ ممالک کے سا تھ اچھے تعلقا ت کے حا می ہیں۔جہاں تک نیو کلیئر سپلائر زگروپ میں بھا رت کی رکنیت حا صل کر نے کی کوشش کا تعلق ہے اسے بر طانیہ اور فرانس کی حمایت حا صل ہے ،ہمیں بھی ایک ماہ قبل ہی خیا ل آ یا کہ اس خصوصی کلب میںبھا رت اگر ہم سے پہلے شامل ہوگیا تو پھر ہمیں کو ئی اس میں شامل نہیں ہو نے دے گا ۔نجانے ہمارے خا رجہ امور کے کا ر پر دازان کہاں سورہے تھے جب بھارت اس حوالے سے بھر پور لا بنگ کر رہاتھا ، اس گروپ میں شمولیت کے لیے جہاں اتفا ق را ئے ضروری ہے وہاں چین کی طرف سے بھا رت کی شمو لیت کی مخالفت ہی شا ید ہما رے کا م آ جائے۔ کیو نکہ اس خصوصی کلب میں فیصلے اتفاق رائے سے ہی کیے جاتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں