بظاہر میاں نواز شر یف کے گرد حصار تنگ ہو تا نظر آ رہا ہے لیکن نیرو بانسر ی بجانے میں مگن ہے ۔ 'پاناما لیکس ‘اور اس پر مستزا د 'ڈان لیکس‘ نیز عمران خان کی اسلام آ باد کی طرف یلغا ر حکمرانوں کے لیے درد سر ہو نی چا ہیے لیکن ایسے لگتا ہے کہ شر یف برادران اپنی ہی دھن میںمگن ہیں۔ خو شا مد یوں کی طرف سے مبارک، سداسلامت کے راگ میں انھیں شاید احسا س ہی نہیں کہ وقت ریت کی طرح ان کی مٹھی سے سر کتاجا رہا ہے ۔فو جی قیا دت نے بالآخر انگر یز ی اخبار' ڈان‘ میں صفحہ اول پر شا ئع ہونے والی ' ایکسکلوسیو‘خبر کے بارے میں اپنادو ٹوک رد عمل دے دیا ہے ۔ کو رکمانڈرز کی حالیہ میٹنگ کے بعد جا ری ہو نے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم ہا ؤس میں ہو نے والے اہم اجلاس کی جھوٹی اور من گھڑ ت خبر'فیڈ‘ کر کے قومی سلا متی کی دھجیاں اڑا ئی گئی ہیں، اس میں زور لفظ 'فیڈ ‘پر ہے۔ گو یا کہ دانستہ طور پر متذ کر ہ صحا فی کو طوطے کی طر ح بریف کیا گیا ہے ۔کو رکمانڈروں کے اجلا س کی رودادسے یہ بات اظہر من الشمس ہو گئی ہے کہ ایک مذمو م مقصد کے لیے طوطے کو چوری دانستہ طور پر کھلائی گئی ہے ۔بین السطور یہی بات کہی گئی ہے کہ یہ 'خبر‘حکومتی ذرائع نے خود لگوائی ہے۔ یہ چوری طوطے کو کس نے کھلا ئی فو جی قیا دت یہ جاننے کے لیے کو شاں ہے کیو نکہ چند روز قبل ہو نے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی آ رمی چیف جنر ل را حیل شریف نے یہی مطا لبہ کیا تھا ۔حکومت نے جلد بازی سے کام لیتے ہو ئے متذ کر ہ خبر نگار سر ل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈا ل دیا ۔وزیر دا خلہ چوہدری نثارعلی خان کاکہنا تھا یہ اس لیے کیا گیا کہ سر ل المیڈا اگلے روز دبئی جا رہا تھا ۔ جس سے فو ج میں یہ تا ثر ابھر تاکہ حکومت یہاں بھی ڈنڈ ی ماررہی ہے کہ سا رے قصے کا رخ بجا ئے اس طرف کر نے کے کہ و ہ کو ن سے کردار ہیں جنہوں نے یہ خبرلیک کی ، محض سرل المیڈا کی بیرون ملک روانگی روک کرپیغام رساں کو نکو قرار دیا گیا ہے، گو یا فوج آزادی صحا فت اورآزادی اظہا ر رائے پر پا بند ی لگوانا چا ہتی ہے جبکہ وزیر داخلہ چو ہد ری نثا ر علی خان کا کہنا تھا کہ سر ل المیڈا کے بیرون ملک جانے پر پابند ی نہ لگا ئی جا تی تو یہ تاثر ابھر تا کہ حکومت نے اسے خو د ہی بھگایا ہے ۔
جمعہ کو وزیر داخلہ نے اے پی این ایس اور سی پی این ای کے عہد یداروں کو پنجاب ہاؤس اسلام آبا د مد عو کیا ۔ مجھے بھی اس اجلاس میں اپنی نجی صحا فتی حیثیت میں دعوت دی گئی ۔چو ہدری نثار علی خان نے انتہا ئی لذیذظہرا نے کے دوران سا رے سیا ق وسباق سے آگا ہ کیا۔ انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ متعلقہ خبر قومی سلامتی کو سبو تاژکر نے کے مترادف ہے اور جلدہی اُن کرداروں کا‘ جنہوں نے یہ 'ڈس انفارمیشن ، فیڈ کی ہے ، کھو ج لگا لیا جا ئے گا ۔ طویل بحث کے بعد میرا موقف تو سید ھا ساداتھا کہ جہاں تک سر ل المیڈ ا کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا تعلق ہے اس اقدام کو تمام میڈ یا گروپو ں اور صحا فیوں نے نا پسند یدگی کی نگا ہ سے دیکھا ہے اور اسے آزادی صحا فت پر قد غن لگانے کے متر ادف قرار دیا ہے۔ ہونا تو یہ چا ہیے تھا کہ ان کرداروں کو بے نقا ب کیا جاتا،جو اس خبر کوفرا ہم کر نے کے پیچھے ہیں ۔یہ اس لیے بھی ضروری ہے عسکر ی حلقو ں سمیت بہت سے دیگرشعبوں میں یہ تاثرپا یا جا تا ہے کہ یہ سارا سو انگ
حکومت نے خو د رچایا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ' سورس‘ کی تلاش اور سر ل المیڈاکانام ای سی ایل میں شامل کر نے کے اقدام کو الگ الگ طور پر دیکھا جا ئے، اس ضمن میں میر ی گزارش تو یہی ہے کہ سرل المیڈاکو ای سی ایل سے فوراًخا رج کر دیا جائے ۔مقام شکر ہے کہ نثا ر علی خان نے میر ے اور سی پی این ای کے عہد یداروں کے اس موقف پر صاد کیا۔ چو ہدری صاحب ایک صاف ستھر ے اورکھر ی بات کر نے والے شخص ہیں جو اپنی را ئے کا اظہا ر کرنے سے کبھی نہیں چو کتے اورمغل اعظم کے درباری ٹو لے میں ان کانام کبھی نہیں آیا ۔ اسی بنا پر میاں نواز شر یف کے علا وہ اپنے بعض ساتھیوں سے بھی ان کی کبھی کبھی' کٹی ‘ہو جا تی ہے ۔وہ جس استقامت اوریقین سے خبر لیک کرنے والوں کو تلاش کر نے کا عندیہ دے رہے تھے امید ہے کہ وہ جلد ایسا کر لیں گے ۔لیکن لگتا ہے کہ یہ معاملہ اب اتنی جلد ی ختم نہیں ہو گا کیو نکہ اگرجو حضرات مجرم ٹھہرائے جا تے ہیں تو ان کے خلاف کیا کا رروائی ہو گی ۔یہ کا رروائی جو بھی رخ اختیا ر کر ے اس کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلے گا کہ کو ئی بھی سر کاری اہلکا ر اخبا ر نو یسو ں سے بات چیت کرنے سے مز ید کتر اناشروع کر دے گا۔اس وقت تو متضا د باتیں کی جا رہی ہیں۔ایک طرف تو کہا جا رہا ہے کہ خبر من گھڑت اور حقا ئق پر مبنی نہیں ہے، دوسری طرف یہ بھی الزام ہے کہ اندرونی اجلاس کی کہانی باہر کیو ںبتا ئی گئی، ایک الزام یہ بھی ہے کہ اس خبرکی وجہ سے پاکستان کو دنیا بھر میںبدنام کیا گیا ہے، خا ص طور پر بھارتی میڈ یا نے اسے بہت اچھالا ہے۔ یقینا ایسا ہی ہے، لیکن اجلاس کی جو غلط یا صحیح رودادشائع کی گئی ہے یہ باتیں تو بھارت تواتر سے پاکستان کے خلاف کرتا رہتا ہے ۔لہٰذا یہ کہنا کہ اس خبر سے دنیابھر میں بھو نچال آ گیا ہے، درست نہیں ہو گا۔ تاہم خد شہ ہے کہ 'ڈان گیٹ ‘ کہیں ''میمو گیٹ ‘‘نہ بن جا ئے ۔یا د رہے کہ ''میموگیٹ ‘‘ میں آ صف زرداری اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو امر یکہ میں اپنے سفیر حسین حقا نی کی قر بانی دیناپڑ ی تھی ۔ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنر ل اشفاق پرویزکیا نی اور ڈی جی آ ئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل شجا ع پاشا اس سکینڈل کے ذریعے پیپلز پا رٹی کو ٹارگٹ کر رہے تھے ۔ میاں نواز شر یف جو ایل ایل بی کی ڈ گر ی بھی رکھتے ہیں'میمو گیٹ کیس‘ میں زرداری حکومت کے خلا ف پیروی کر نے کے لیے کالا کو ٹ پہن کر خود چیف جسٹس افتخا ر کی عدالت میں پہنچ گئے تھے ۔ اس سکینڈ ل کا وعدہ معاف گو اہ امر یکہ میں مقیم ایک انتہا ئی متنازعہ پاکستا نی نژاد بزنس مین منصور اعجاز تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 'ڈان گیٹ‘ میں ' منصوراعجاز‘ کو ن بنتا ہے اور کتنے 'حقانیوں‘ کو اپنی ہی تلوار پر گر کر شہید ہو نا پڑ تا ہے ۔
دوسر ی طرف سپریم کو رٹ کا تین رکنی بینچ جس کی قیادت چیف جسٹس انور ظہیر جما لی کر رہے ہیں،20 اکتو بر سے' پاناما لیکس‘ کے حوالے سے تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان ، جماعت اسلا می کے امیر سراج الحق ، عوامی مسلم لیگ کے سر برا ہ شیخ رشید احمد کے علا وہ طارق اسد اور بیر سٹر ظفر اللہ کی درخو استوں کی سما عت کر رہا ہے ۔ جن میں میا ں نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو 'پاناما لیکس‘میں ملو ث ہونے کی بنا پر نا اہل قرار دینے کی استد عا کی گئی ہے۔ اس معاملے میں بھی میاں صاحب نے ابتد ائی طور پر یہ کہہ کر کہ وہ سب سے پہلے خو د کو احتساب کے لیے پیش کر یں گے ، ڈنگ ٹپا ؤ طر یقے سے قر یبا ً نصف برس گزار دیا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ یہ بھی ان کے گلے کا طوق بن جا ئے ۔عمران خان بھی اسلام آبا دکے اپنے دھر نا پلس کی بھر پو ر تیا ریاں کر رہے ہیں ۔ امکان قوی ہے کہ یہ کچھ تکنیکی مجبور یوں کی بنا پر 30 اکتوبرسے چند دن آگے ہو جا ئے لیکن غا لب امکان یہی ہے کہ اسلام آباد میں گھمسان کا رن ضرور پڑ ے گا۔بعض تجز یہ کار ان سارے واقعات کا تانا بانا آ رمی چیف جنرل راحیل شر یف کی28نو مبر کو متوقع ریٹائرمنٹ کے ساتھ جو ڑرہے ہیں ۔میاں نواز شریف آرمی چیف کی مد ت ملازمت میں تو سیع کرنے سے انکاری ہیں جبکہ میاں شہباز شر یف اور چو ہدری نثار سمیت ان کے بعض مشیر مصر رہے ہیں کہ ان کی مدت ملازمت میں تو سیع کر دینی چاہیے ۔جنر ل راحیل شر یف جنوری میں کہہ چکے ہیں کہ وہ خودتو سیع کے امیدوار نہیں ہیں۔لیکن 'ہیں کو اکب کچھ‘ نظر آ تے ہیں کچھ‘ ایک بہت بڑ ی لابی اس بات کے لیے کو شاں ہے کہ ان کی مد ت ملازمت میںتو سیع کردی جا ئے۔ یہ بات تو پکی ہے کہ ما ضی کی طرح مو جودہ آ رمی چیف سے بھی میاں نواز شریف کی نہیں نبھ سکی لیکن فوجی قیادت سے سویلین قیا دتوں کانبھا،شیر اور بکر ی کی کہانی کی طر ح ہے ۔اس وقت شیرکو ن ہے اور بکری کون ہے؟ اس کا فیصلہ آپ خو د کر سکتے ہیں ۔