"ANC" (space) message & send to 7575

مذاکرات ورنہ بیچاری جمہوریت

وزیر اطلا عات پر ویز رشید کو حسب توقع استعفیٰ لے کر قر بانی کا بکر ابنا دیا گیا لیکن لگتا ہے کہ معاملہ یہیں نہیں رکے گا کیو نکہ 'ڈا ن ‘ میں شائع ہونے والی ''پلانٹڈ‘‘ سٹوری کے ذمہ داروں کی نشا ند ہی کے لیے آ ئی ایس آ ئی ،ایم آ ئی اور انٹیلی جنس بیورو کے افسروں پر مشتمل جو ائنٹ انو سٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے ۔ خبر کے مندرجا ت پر فو جی قیا دت سخت نالا ں ہے ۔ انھیں یہ بھی گلہ ہے کہ تین ہفتے سے زائد کا عر صہ گز رنے کے با وجو د حکومت خبر ' لیک‘ یا 'پلانٹ‘ کر نے والے فرد یا افر اد کی نشا ند ہی کر نے میں ناکام رہی ہے ۔گزشتہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، وزیر خزانہ و عملاًنائب وزیر اعظم اسحق ڈار اور ہر فن مو لا وزیر داخلہ چو ہدری نثا ر علی خان ، آرمی چیف جنر ل را حیل شریف سے ملے اور یہ وضا حت کی کہ حضو ر!ہم تو خو د اس خبر کی' لیک‘ پر سخت رنجیدہ ہیں بالخصوص وزیر اعظم میاں نواز شریف تو اس نیشنل سکیو رٹی اجلاس کی لیک پربہت نالاں اور افسردہ ہیں اوران کا بھی کہنا ہے کہ جلد از جلد ''ڈان گیٹ ‘‘کا کھرا تلا ش کیا جائے لیکن فو جی قیا دت ان طفیل تسلیوں سے مطمئن نہیں ہو ئی اور وفد سے کہا گیا کہ جب آ پ کو تمام شو اہد اور' کھرے‘ فراہم کردیئے گئے ہیں تو اس جانب پیش رفت کیوں نہیں ہو رہی ۔غا لباً اسی لیے وزیر اطلا عات پر ویز رشید کی قر بانی دے دی گئی جن سے متنا زعہ کالم نگار سر ل المیڈا نے ان کے دفتر میں ملا قات کی تھی ۔ ایک راوی کے مطابق مبینہ طور پر سرل المیڈا نے اپنی معلومات وزیر اطلا عات سے شیئر بھی کیں، راوی کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ سر ل المیڈا کو اپنا' سبق‘ طوطے کی طر ح پہلے ہی یا دتھا ۔مذکور ہ کالم نگار اور بلا گر کو' چُوری‘ کھلانے والا کو ن تھا ، یہ ابھی تک متعین نہیں ہو سکا لیکن غا لباً وہ پر ویز رشید نہیں تھے۔تاہم وزیر اطلا عا ت نے مندر جا ت کی تر دید یا تائید کتنی شد ومد سے کی اورسر ل المیڈا کو خبر دینے سے منع کیا یا نہیں، یہ تو پر ویز رشید خو د ہی بتا سکتے ہیں لیکن جہاں تک ان کا سر ل المیڈا سے ملا قا ت کرنے کا تعلق ہے تو یہ ان کے فر ائض منصبی میں شامل تھا ۔ با لخصوص پر ویز رشید اس قسم کے وزیر تھے جو اپنا مو با ئل فو ن اٹینڈ کر لیتے تھے اور اکثر بغیر پروٹو کو ل گھو متے پھرتے بھی تھے ۔
اس تنا زعے سے کچھ بنیا دی سوالات پید ا ہوئے ہیں۔ کیا یہ خبر جعلی اور ایک ساز ش کے تحت پلانٹ کی گئی تھی ؟ یا 'ڈان‘ کے ایڈ یٹر نے پوری چھان پھٹک کرکے اسے محض ایک سکو پ کے طور پر شا ئع کر نے کا فیصلہ کیا ؟کیا اس معاملے کو ہزار تردید کے باوجود کہ ان کی ہونہار صاحبزادی کے میڈیا سیل کے ذریعے میاں نواز شر یف کی آشیر با د حا صل تھی ؟اور سب سے بڑ ھ کر یہ کہ خبرکے مندرجا ت سے پاکستان کی قومی سلا متی کس حد تک متا ثر ہو ئی ؟ خبر میں ایسی کوئی نئی بات نہیں ہے۔یہ باتیں بین الا قوامی اور مقامی میڈ یا میں اکثر کی جا تی ہیں ۔ اگر سیکر ٹر ی خا رجہ نے متذ کر ہ اجلاس میں واقعی اس قسم کی بر یفنگ دی تھی کہ پاکستا ن اپنی موجو دہ سکیورٹی اور خا رجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا میں یک وتنہا ہو تا جا رہا ہے تو یہ با ت اکثر اخبارات کے اداریوں اور مضا مین میں لکھی جا تی رہی ہے ۔ یہ بھی کو ئی نئی خبر نہیں ہے کہ پنجاب میں 
رینجرز کی تعینا تی اور اختیا رات دینے پر پنجاب حکومت کو شدید تحفظات ہیں جس کا اظہا ر کئی بار ہو چکا ہے البتہ یہ کہنا کہ شہباز شریف نے ڈی جی آ ئی ایس آئی سے یہ کہا کہ ہم تو خطرنا ک دہشت گرد وں کو پکڑتے ہیںلیکن آ پ چھو ڑ دیتے ہیں ،فوج کے امیج کے حوالے سے حسا س نو عیت کی انفا رمیشن تھی ۔تاہم فو جی قیا دت کا غصہ جو کسی حد تک بجا بھی ہے ، اس بات پر ہے کہ قومی سلامتی سے متعلق ایک اندرونی اجلاس کی صحیح یا خود ساختہ رو داد کیونکر لیک کی گئی ۔لیکن جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ خبر شا ئع ہو نے سے دنیا میں بہت بڑ اطوفا ن آ گیا ہے ، درست نہیں ہے ۔ امر یکہ ،بھارت اور افغا نستان کے علا وہ ہمارے بعض دوست ملک اور ملکی وغیر ملکی میڈ یا بھی یہی باتیں کرتا رہتا ہے ۔تاہم اجلا س کی کا رروائی اس طرح شا ئع کرنے کے حوالے سے غالباًیہ تا ثر دینا مقصود تھا کہ سو یلین قیا دت تو بڑ ی پو تر ہے اور اصل قصور وار افواج پاکستان ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے کا مزید کھو ج لگانے کے لیے جو تحقیقا تی ٹیم تشکیل دی گئی ہے وہ کس حد تک جا ئے گی ۔خبر لکھنے والا کر دار تو ای سی ایل سے ہٹنے کے بعد امر یکہ پدھار چکا ہے جبکہ خبر شائع کرنے والے اخبار کا اصرار ہے کہ اس نے پو ری طر ح چھا ن بین کے بعد یہ خبر شا ئع کی اور اس کا ایڈ یٹر اس کی پوری ذمہ داری قبول کر تا ہے۔ لیکن سوال پید اہو تا ہے کہ اگر خبر لیک کر نے والے عنا صر کے خلا ف جیسا کہ کہا جارہا ہے آ فیشل سیکر ٹ ایکٹ یا آ رمی ایکٹ کے تحت کا رروائی کی جا تی ہے تو متذ کر ہ خبر شائع کر نے والے ذمہ داران کس طر ح اس تعزیر سے بچ سکیں گے ۔
اس وقت بعض میڈ یا تجز یہ کا ر وں کے منہ سے جھاگ نکل رہی ہے کہ جو بھی ''ڈان گیٹ ‘‘ کا ذمہ دار ہے اس کو الٹا لٹکا دو۔ اس آواز میں تحر یک انصاف کے سر بر اہ عمران خان نے بھی اپنی آ واز شامل کر رکھی ہے ۔اصل ٹارگٹ نواز شریف ہیں کیونکہ اس بیا نیے کے مطابق نواز شر یف مو دی کے دوست ،نیشنل سکیورٹی رسک اور اس پر مستزادیہ کہ کر پٹ ہیں ۔وطن عزیز میں منتخب لیڈ روں کو غدار قرار دینے کی فیکٹر یا ں بڑ ے عر صے سے چل رہی ہیں اور سب کو معلوم ہے کہ ان کو ایند ھن کون فرا ہم کرتا ہے ۔اس تنا ظر میں بر ادرم اسحق ڈار کی یہ بات کہ فو جی اور سیاسی قیا دت ایک پیچ پر ہیں، ان کے سوا کو ئی بھی ماننے کو تیا ر نہ ہوگا ۔ میڈ یا کو بھی تھو ڑی سی ہو شمند ی سے کام لینا چاہیے ۔ یہ سو چ بچگا نہ ہے کہ 'سورس‘ کا پتہ تو لگا لیا جا ئے لیکن خبر کی تشہیر کر نے والے میڈ یا کے خلا ف کو ئی کا رروائی نہ ہو ۔ اس حوالے سے صحا فتی آزادی بھی متاثر ہو سکتی ہے،ایسے میں ہمارے بر ادران جو میاں نواز شر یف کے خون کے پیاسے ہو ئے ہیں کا کیا مو قف ہو گا ؟ یہ دلیل کو ن ما نے گا کہ خبر ایک ایجنڈے کے تحت شائع کی گئی لیکن خبر دینے والا اور شائع کر نے والا اس میں شامل نہیں تھا ۔یقینا 'ڈان ‘نے کسی مذموم ایجنڈا کے تحت یہ خبر شا ئع نہیں کی کیو نکہ میڈ یا کاکام ہی خبر یں نکالنا ہے ۔میں نے بھی بطو ر رپو رٹر بہت سی خبر یں دی ہیں اور بعض اوقات رسک بھی لیا ہے یقینا متعلقہ اخبارات کے رپو رٹر اور ایڈ یٹر نے پوری طرح چھان بین کی ہو گی لیکن خبر میں تمام سٹیک ہو لڈ رز کا مو قف نہ ہونا تکنیکی طور پر اس کی کمز وری ظا ہر کر تا ہے ۔اس ''لیک ‘‘کا ایک نقصا ن یہ ہو اہے کہ اب کو ئی بھی بیو رو کر یٹ اخبا ر نویسوں سے آ ف دی ریکا رڈ انفا رمیشن شیئر کر نے سے ہچکچائے گا ۔ بلکہ شاید اب ان سے ملاقات کر نا تو کجا ان کے فو ن بھی نہ سنے ۔ یقینا فر یڈ م آف انفا رمیشن ایکٹ اب ایک محض کا غذی پرزہ بن کر رہ گیا ہے جس کا اخبار نو یسو ں کو پہلے بھی کو ئی فا ئد ہ نہیں تھا اور اب با لکل بھی نہیں ہو گا ۔اس تنا ظر میں عمران خان کے اسلام آبا د کو شٹ ڈا ؤن کر نے کے پروگرام اور 'ڈان‘ کی خبر کے محر کا ت کو جس طرح سے گڈ مڈ کر دیا گیا ہے ۔یقینا اس سے جمہو ریت کے مستقبل کے لیے خطرات ہیں ۔ نواز شر یف اور عمران خان سمیت اس وقت تمام سیاستد انوں، اخبار نو یسو ں حتیٰ کہ فو جی قیا دت کے سوچنے کی بھی بات ہے کہ ہم ملک کی مشکلا ت میں اضا فہ تو نہیں کر رہے ۔اب بھی میاں نواز شر یف کے پاس وقت ہے کہ وہ اپنے خلاف کھلے ہو ئے محا ذوں کو بند کرنے کے لئے اپنی اور ساتھیوں کی انا کو ایک طرف رکھ کر با مقصد مذاکرات کے راستے کھو لیں اور جہا ں تک 'ڈا ن گیٹ ‘ کا تعلق ہے اس کیلئے کوئی عدالتی کمیشن بنانے پرغو ر کر نا چاہیے کیونکہ فضا اس حد تک مکدر ہو چکی ہے کہ معاملے کی بے لاگ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ناممکن بن چکی ہے۔یہ تو اب محض''وچ ہنٹ witch hunt ‘‘ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں