"ANC" (space) message & send to 7575

با وقار روانگی......

بر ی فو ج کے سر برا ہ جنر ل را حیل شر یف کی ریٹا ئر منٹ میں ایک ہفتے سے بھی کم مدت رہ گئی ہے ۔ پیر کو آئی ایس پی آ ر کے اس بیان نے کہ انھوں نے الو داعی ملا قا تیں شر وع کر دی ہیں، ہماری اس خبر پر مہر تصدیق ثبت کر دی کہ جنر ل راحیل شر یف نہ اپنی مدت ملازمت میں تو سیع لے رہے ہیں اور نہ ہی سیا سی حکومت کی طرف سے انھیں اس قسم کی کو ئی پیشکش کی گئی ہے ۔ جنرل را حیل شر یف کے اس فیصلے سے بہت سے سیاسی عنا صر اور میڈ یا میں ان کے خود ساختہ ڈھنڈورچیوں کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی ہے جو توقع کر رہے تھے کہ نہ صرف حکومت جنر ل صاحب کو ان کی مد ت ملازمت میں تو سیع دینے پر مجبور ہو جا ئے گی بلکہ جنر ل صاحب میاںنواز شر یف کی منتخب حکومت کو کان سے پکڑ کر باہر نکال کرخود ہی 'ایکسٹینشن‘لے لیں گے لیکن حسرت ان غنچو ں پہ ہے جوبن کھلے مر جھا گئے۔ 
اس قسم کی سوچ خود جنرل صاحب سے بھی زیادتی تھی کیونکہ جنر ل را حیل شر یف ایک تا ریخ ساز جرنیل ہیں جنہوں نے ما ضی کے ان جر نیلوں جنہوںنے چور دروازے سے اقتدار پرقبضہ کر کے یا اپنی پالیسیوں کے ذریعے ملک کی لٹیاڈبو ئی کے بر عکس پاکستا ن کو محفوظ بنا یا ہے۔ جنرل را حیل جو خا لصتاً لاہو ر ی ہیں ،ریٹا ئر منٹ کے بعد بھی لاہو ر میں ہی قیام کریںگے۔ وہ وقت پر ریٹا ئر ہو کر نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں ۔یہ 1998ء میں جنر ل پر ویز مشرف کے آ رمی چیف بننے کے اٹھارہ سال کے طویل عر صے بعد پہلا مو قع ہو گا کہ فو ج کے سر برا ہ اپنی مد ت ملا زمت پو ری ہونے کے بعدوقت پر ریٹائر ہو کربا وقار طریقے سے گھر جا ئیں گے ۔اس کے برعکس جنر ل ایوب خان جو پاکستان کے پہلے کمانڈر انچیف تھے سات بر س سے زیا دہ عر صے تک اپنے عہد ے پر فائز رہے اور اس کے بعدبھی انھوں نے خو د کو فیلڈ ما رشل بنالیا ۔ انھوں نے پاکستان پر دس بر س سے زیا دہ عر صے تک بلا شر کت غیرے حکومت کی ۔ان کے بعد جنرل مو سیٰ خان 4بر س کمانڈر انچیف رہے اور یحییٰ خان سقوط ڈھاکہ کے بعد ہی ریٹا ئر ہو کر گھر گئے ۔ ان کے بعد آنے والے جنر ل گل حسن کوما رچ 1972ئمیں محض تین ماہ کما نڈر انچیف رہنے کے بعد سبکدوش کر دیا گیا ۔ جنر ل ٹکا خان بھی چار برس اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد گھر چلے گئے ۔ان کے بعدمارچ 1976ء میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاک فوج کے خو شامد ی ترین جر نیل ضیاء الحق کو آ رمی چیف بنا یا لیکن ضیا ء الحق نے پانچ جولائی 1977 ء کو اپنے ہی محسن کی حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔ضیا ء الحق کو17اگست 1988ء کو سی 130جہاز کے کریش کے ذریعے راستے سے ہٹا دیا گیا ۔بعدازاں جنر ل اسلم بیگ نے چا رج سنبھا لا‘انھیںمدت پو ری ہو نے پر بھر پور لابنگ کے با وجو د تو سیع نہیں مل سکی ۔ ان کے بعد جنر ل آ صف نواز نے کمان سنبھا لی جو مدت پو ری ہو نے سے قبل ہی انتقال کر گئے جس پر جنر ل وحید کاکڑ نے بطور آ رمی چیف اپنی تین سالہ مد ت پو ری کی ۔ ان کے بعد آنے والے جنر ل جہا نگیر کرامت پاکستانی فوج کے واحد جر نیل ہیں جنہیں وزیر اعظم نواز شر یف نے حکومت کے خلا ف بیان دینے کی پاداش میں مد ت ملازمت پو ری ہو نے سے چند ما ہ پہلے ہی فارغ کر دیا ۔ میاں نواز شر یف کا خیا ل تھا کہ جنر ل پر ویز مشرف ایک اردو سپیکنگ جر نیل ہیں‘ ان کی فوج میں کو ئی لا بی نہیں ہو گی ۔ لہٰذا 6اکتو بر 1998ء کو انھیں آ رمی چیف مقر ر کر دیا گیا لیکن بد قسمتی سے میاں صاحب کی ان سے بھی نہ نبھ سکی اورمیا ں صاحب نے12اکتوبر 1999ء کوجب جنرل پر ویز مشرف سر ی لنکا سے واپس آ رہے تھے کو فضا میں ہی فارغ کر دیا اور راجہ بازار راولپنڈی سے فیتے منگو ا کر جنرل ضیا ء الدین بٹ کو چیف آ ف آ رمی سٹا ف مقر ر کر دیا لیکن ان کی یہ سکیم ناکام ہو گئی اورمیاں صاحب کو نہ صرف گھر جانا پڑا بلکہ اٹک جیل کی ہو ا بھی کھانا پڑ ی اور بالآخر میاں صاحب اور ان کے اہل خانہ جو جیل کی سختی برداشت نہیں کر سکتے تھے‘ دس سال واپس نہ آ نے کی ڈیل کر کے سعودی عر ب چلے گئے اور جنر ل پر ویز مشرف خو د کو ہی تو سیع دیتے رہے ۔ اسی طر ح جنر ل اشفاق پر ویز کیا نی بھی پیپلز پارٹی کی حکومت سے تین سال کی تو سیع لینے میں کامیاب ہو گئے ۔
جنر ل را حیل شریف اس لحا ظ سے منفر د ہیں کہ انھوں نے اس کے با وجو د کہ ان کے ارد گرد بعض حلقے خو اہشمند تھے کہ وہ تو سیع لے لیں، انھوں نے تو سیع لینے کے لیے لا بنگ نہیں کی بلکہ رواں سال جنوری میں ہی واضح کر دیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند نہیں ہیں اور ثابت کیا وہ سید ھے سادے فو جی ہیں اوراپنے وعدے کے مطابق گھر جا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم میاں نوا زشر یف کو اتفاقاًیہ اعزاز حا صل ہے کہ وہ پانچویں بار آرمی چیف کا تقر ر کر رہے ہیں۔ لیکن دوسر ی طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ میاں نواز شریف کی آ ج تک اپنے ہی مقر ر کردہ کسی فو جی سربر اہ سے نہیں نبھ سکی۔ حا ل ہی میں'ڈا ن گیٹ ‘ کے بعد جس کے مطابق وزیر اعظم ہا ؤس میں ہونے والے فو جی ا ورسول قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی خو دسا ختہ کا رروائی اخبار کو لیک کر دی گئی، فو جی سر برا ہ وزیر اعظم ہاؤس میں کسی میٹنگ میں شر یک نہیں ہو ئے ۔
جنر ل ضیا ء الحق کے بعد جنرل را حیل شر یف فوج کے پہلے سر بر اہ ہیںجنہو ں نے دہشت گردی کے بارے میں فو ج کی سابق جہت کو بدل کر رکھ دیا ۔جنرل ضیا ء الحق نے جہا د کے نام پر پاکستان میں دہشت گردی کی نر سر یا ںآ با د کی تھیں اور یہاں تیا ر ہو نے والوں نے پاکستان کے ارد گرد کے علا وہ دنیا میں طوفان بپا کر رکھا تھا ۔ جب انھوں نے پاکستان کے اندر کھل کھیلنا شر وع کیا تو وطن عزیز میں دہشت گر دی کی وارداتیں روزانہ کا معمول بن گیا ۔ شمالی وزیر ستان میں ان کی پناہ گا ہیں فو ج کے لیے بھی نو گو ایریا بن گئیں ۔ اس وقت کے آرمی چیف جنر ل اشفاق کیانی جو با قا عدگی سے اخباری ایڈیٹر ز ،اینکر وں اور میڈ یا مالکان کو بر یف کرتے تھے کا کہنا تھا کہ اگر ان دہشت گر دوں کے خلا ف با قا عدہ کارروائی کی گئی تو یہ سا رے ملک میں مز ید تبا ہی مچا دیں گے نیز یہ کہ پاکستانی فو ج اپنی مشر قی سر حدوں پر پو ری طرح بھارت کا مقا بلہ کر نے کے حوالے سے کمزور پڑ سکتی ہے ۔اگر چہ امر یکی ڈرون پر وگرام کے ذریعے دہشت گردوں کو اڑایا جا تا رہا لیکن مشرف اور کیا نی دور میں یہ راگ الا پا جا تارہا کہ یہ سب ہما ری اجازت کے بغیر ہو رہاہے ۔ان کو یہ بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے سوات کو مربوط فوجی آپریشن کے ذریعے دہشتگردوں سے پاک کر دیا۔جب جنر ل راحیل شر یف نے فو ج کی کمان سنبھا لی تو پا نی سرتک آچکا تھا ۔انھیں اس امر کا پورا کر یڈٹ جا تا ہے کہ انھوں نے سیاسی قیادت جو پہلے کہتی تھی کہ حکیم اللہ محسو د پر حملہ امن کو ششوں پر ڈرون حملہ ہے اور وہ تحر یک طالبان پاکستان کے سا تھ مذاکرات کر رہی تھی کو ساتھ ملاکر دہشت گردوں کے خلا ف آپر یشن'ضرب عضب‘کے تحت کارروائی شر وع کی ۔دوسر ی طرف میاں نواز شر یف کی اشیر با د اور ہدایت پرستمبر2013ئمیں کرا چی میں آپر یشن کا آ غاز کر دیا گیا ۔اس لحا ظ سے جنرل را حیل شر یف نے ملک کا نقشہ بد ل کر رکھ دیا تا ہم یہ کہناکہ ہم نے دہشت گرد ی کی جنگ جیت لی ہے اور دہشت گرد بھا گ گئے ہیں، درست نہیں ہوگا ۔ بلو چستان میں گز شتہ تین ما ہ میں دہشت گردی کی سنگین وارداتیں اس امر کا ثبوت ہیں کہ دہشت گرد ی کے خلا ف محا ذ پر ابھی بہت کچھ کرنا با قی ہے ۔
امر یکہ میں ڈونلڈ ٹر مپ جیسے اسلام دشمن کا صدر منتخب ہو جانا اور نریندر مو دی کی پا کستان کے خلا ف جا رحانہ کارروائیاں آ نے والے دنوں میں پاکستا ن کے لیے مز ید خطرات کی نشا ند ہی کر رہی ہیں ۔ اس لحا ظ سے نئے فوجی سر بر اہ کے لیے یہ منصب پھولوں کی سیج نہیں ہو گا ۔ حکومتی اور فو جی سر برا ہ کو دہشت گرد ی کے حو الے سے بنیا دی فیصلے کرناہو نگے جس میں سر فہر ست امر یکہ کا یہ دیر ینہ مطالبہ کہ ہر قسم کی دہشت گرد تنظیموں کے خلا ف کارروائی کرنا ہو گی اور اس کے لیے گڈ اور بیڈطالبان کی تمیز کو ختم کر نا ہو گا ۔ جہاں تک نئے آ رمی چیف کے انتخاب کا تعلق ہے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے اقتدار کی مجبو ریوں اور وقتی مصلحتوں سے بالا تر ہو کر خو ب سے خو ب تر کی تلاش کرتے ہو ئے سینئر مو سٹ اور پر وفیشنل جرنیل کو جنرل راحیل شر یف کی جانشینی سو نپنی چاہیے۔ وہ سنیا رٹی کے مطابق جنر ل زبیر حیا ت ، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ،لیفٹیننٹ جنرل جا وید رمد ے ہوںیالیفٹیننٹ جنرل قمر جا وید باجو ہ ،جو بھی کمان سنبھا لے گا اسے جنر ل راحیل شریف کی قا ئم کر دہ شاندارروایا ت کے پیمانے سے جانچا جا ئے گا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں