"ANC" (space) message & send to 7575

ٹرمپ سے کوئی امید؟

ریا ست ہا ئے متحدہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹر مپ پر سوں 45ویں صدر کے طور پر حلف اٹھا رہے ہیں اور اسی روز ڈیمو کریٹک پا رٹی سے تعلق رکھنے والے بارک اوباما آ ٹھ برس وہائٹ ہاؤس میں گزارنے کے بعد رخصت ہو جائیں گے۔امر یکی نظام کے مطابق صدراپنی چار سا لہ مدت پو ری ہو نے کے بعد صرف ایک اور مدت کے لیے صدر منتخب ہو سکتا ہے ۔ امر یکہ کے دو جماعتی نظام میں ڈیمو کر یٹک پا رٹی کی جگہ ری پبلکن صدر کا انتخاب جیت کر آنا ایک معمو ل کی کارروائی ہے لیکن ٹر مپ کی شخصیت انتہا ئی متنا زع ہونے کی وجہ سے امریکہ کی کئی ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور دنیا بھر میں ہلچل کی سی کیفیت ہے۔ اکثر معاملا ت پرٹرمپ کے نظریات ری پبلکن پا رٹی کے قدامت پسند وں سے بھی متصادم ہیں۔ ٹر مپ بنیا دی طور پر ایک پر اپر ٹی ٹائیکون ہیں اور انہوں نے زند گی بھر اپنی کمپنیوں کو دیوالیہ قرار دے کرمال کمایا ہے ۔ہر جا ئز ونا جائز طریقے سے ٹیکس بچا نے کو درست سمجھتے ہیں ۔ ٹرمپ اپنے ٹیکس معاملا ت انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی افشا کر نے سے صاف انکا ری ہیں ۔ وہ اپنی سیمابی طبیعت پر کسی قسم کی قدغن لگانے کے لیے قطعا ً تیا ر نہیں اور جو ذہن میں آ ئے ٹو یٹ کر دیتے ہیں ۔الیکشن سے پہلے بھی یہ سب کچھ چلتا رہا لیکن امر یکہ میں ہر چار سال بعد8نومبرکو الیکشن اور اگلے بر س 20جنو ری کو حلف بر داری ہو تی ہے، اس وقفے کے دوران بھی بطور منتخب صدر ٹر مپ نے ہر مسئلہ پر ٹو یٹ کر نے کی روایت کو بر قرار رکھا ۔ اسی بنا پر اکثر تجز یہ کا ر مخمصے میں ہیںکہ کیا اب امریکی پالیسیوں کا اعلان بھی ٹو یٹس کے ذریعے ہو گا؟۔ٹر مپ انتہا ئی حسن پر ست ہیں وہ حسین خواتین کے ساتھ علانیہ تعلقا ت استوار کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں چھپا تے بھی نہیں ۔ان کی دوسر ی بیگم میلانیہ ٹرمپ کا تعلق یو رپ کے ایک چھو ٹے سے ملک سلو انیہ سے ہے۔ امر یکہ کی اس آ ئندہ خاتون اول کی نیم بر ہنہ تصویریں سوشل میڈیا اوربعض میگزینوں کی زینت بنتی رہی ہیں ۔ ٹرمپ ٹیلی ویژن اپرینٹس کے نام سے ایک Reality Showبھی کر تے رہے ہیں یعنی ''زند گی کی حقیقی تصویر‘ ٹیلی ویژن پر‘‘، اس پروگرام میں زندگی اوررہن سہن کی حقیقی تصویر پیش کی جا تی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹر مپ کے نز دیک امر یکی صدارت بھی ایک Reality Showہے۔ امریکہ کی اقتصادی، خارجہ اور سکیو رٹی پا لیسیوں کے بارے میں ان کا نقطہ نگا ہ کچھ اس قسم کا ہے کہ اگر اس پرمن وعن عمل کیا گیا تو دنیا ہی بد ل جا ئے گی ۔ چین کو ہی لے لیجئے،1972ء کے بعد سے امر یکہ صرف' ایک چین‘ کی پا لیسی پر عمل کر رہا ہے جبکہ ٹرمپ نے انتخا با ت میں کامیابی کے فوری بعد تائیوان کے صدر کو فون کر نے کے بعد یہ درفنطنی چھوڑدی کہ ان کے دور صدارت میں امر یکہ 'دوچین‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہو گا یعنی وہ تا ئیوان کو بھی ایک چین سمجھے گا ۔چین ٹرمپ کے اس قسم کے طرز عمل کو ہرگز برداشت کر نے کو تیا ر نہیں ہے ۔ چین کی وزارت خا رجہ کے ترجمان نے اتوارکو ٹر مپ کی اس تجو یزکو چین سے سودے بازی کے لیے ہتھیار قرار دیتے ہوئے کلی طور پر مستر د کردیا اور کہا کہ ہم تا ئیوان کے معاملے پر کسی قسم کے مذاکرات کے لیے تیا ر نہیں۔ اسی طر ح ٹر مپ جنون کی حد تک اسرائیل کے حامی ہیں ۔ وہ مسلمانوں کے مقدس مقام بیت المقد س کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کے پر زور حامی ہیں ۔واضح رہے کہ ماضی میں امر یکی انتظا میہ اور مغر بی ممالک اسرائیل کے پرزور حامی ہو نے کے با وجود اس مطالبے کے حق میں نہیںتھے ۔ لیکن ٹر مپ مُصر ہیں کہ وہ ایسا کر یں گے ۔ٹر مپ کے انتخا ب، فلسطینی علاقوں میں یہو دیوں کی آبادیاںبسانے اور دارالحکومت تل ابیب سے بیت المقد س منتقل کر نے کی حمایت ملنے پر انتہا ئی متشدد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یا ہو بغلیں بجا رہا ہے ۔نتن یاہو کی سبکدوش ہونیوالے امر یکی صدر اوباما سے تو قریباً بول چال ہی بند تھی ۔ 
ٹر مپ نے اپنی ٹیم میں انتہا ئی متعصب اسرا ئیل نواز اور اسلام دشمن شخصیا ت کو جگہ دی ہے ۔ مثا ل کے طور پر ان کے دامادجیرڈ کشنر Jared Kushner جنہیں وائٹ ہاؤس میں مشیر مقرر کیا گیا ہے یہو دی ہو نے کے ساتھ ساتھ انتہا ئی یہو دی نواز ہیں وہ ایک میڈ یا امپا ئر کے مالک بھی ہیں۔ اسی طر ح حکمت عملی بنانے کے ما ہر سٹیو بیننSteve Bannon ایک انتہا ئی دائیں بازو کی نیو ز سا ئٹ چلا تے تھے ۔ یہ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیںاور سفید فام پرست اور مسلمان دشمن گردانے جاتے ہیں ۔ اسی طرح جان کیر ی کی جگہ سنبھالنے والے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسنRex Tillerson ایک بہت بڑ ی تیل کمپنی کے سر برا ہ ہیں ، مو صوف روس کے بہت قر یب ہیں، ٹر مپ اور پیو ٹن کی قر بت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہے ۔ سی آ ئی اے نے بھی صدارتی انتخابات جو الیکٹر انک ووٹنگ کے ذریعے ہو تے ہیں کو ہیک 
کرنے کے لیے پیو ٹن رو ل کی تصد یق کی ہے۔ اسی بنا پر ٹر مپ سی آ ئی اے کے سر برا ہ کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑ گئے ہیں۔ قو می سلا متی کے مشیر ایک سابق جرنیل مائیکل ٹی فلن Micheal T.Flynn ہونگے ‘وہ بھی روس سے قریبی تعلقا ت اور اسلامی عسکر یت پسند وں کے خلا ف سخت مو قف اختیا ر کر نے کے حامی ہیں ۔ ٹر مپ کی باقی ٹیم کا بھی جا ئزہ لیاجا ئے تو اس میں بھی ‘انتہا ئی دائیں بازو کے ہا رڈ لائنر جو اسرائیل سے محبت اور مسلمانوں کے خلاف سخت اقداما ت کر نے کے حامی ہیں‘ بھر ے پڑے ہیں ۔ لیکن بعض معاملا ت میں ٹر مپ کے استدلا ل سے اختلا ف نہیں کیا جا سکتا ۔جیسا کہ وہ اپنے ایک ٹویٹ میں کہتے ہیں کہ مشر ق وسطیٰ کے آمروں کو اگررہنے دیا جا تا اور امر یکہ ان کو ہٹانے کاپنگا نہ لیتا توامر یکہ کے لیے بہتر ہو تا ۔ وہ ان مما لک میں فو ج کشی کے خلا ف ہیں۔اسی طر ح وہ شام کے معاملے میں روس کے ساتھ مل کر داعش کی ٹھکا ئی کر نے کے حامی ہیں جبکہ اوباما کی پالیسی اس حوالے سے مبہم رہی ہے ۔ امر یکہ پہلے تو شام کے صدر بشا ر الا سد کو ہٹانے کے لیے وہاں پر لڑ نے والے با غیوں کی حما یت کر تا رہا ۔لیکن اس گومگو پالیسی کی وجہ سے داعش اور القا عدہ نے وہاں جڑ یں پکڑ لیں ۔ٹر مپ کی اس حوالے سے پالیسی دوٹوک ہو گی ۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے اسے یقینا اس بات پر بجا طور پر تشویش لا حق ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ کیا سلو ک ہو گا ۔مز ید بر آں ٹرمپ کو بھا رت کے قر یب تصور کیا جا تا ہے ۔ لیکن حقیقت حا ل یہ ہے کہ اوباما نے دو مر تبہ بھا رت کا دورہ کیا اور بھا رتی وزیر اعظم کے لیے واشنگٹن میں ریڈ کارپٹ بچھا ئے ۔امریکہ اور بھا رت کے اقتصادی اور سٹر ٹیجک تعلقا ت جس طرح اوباما کے دور میں آگے بڑ ھے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ پاکستان دہشت گر دی کے خلا ف جنگ میں امریکہ کا فر نٹ لا ئن اتحا دی رہا ہے لیکن امریکہ سے اس کے تعلقا ت سرد مہرانہ ہی رہے۔ ٹرمپ کی انتقال اقتدار کی تقریب میں دعوت کے حصول کیلئے امور خا رجہ کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو حال ہی میں لابنگ کے لیے امر یکہ کے دورے پر بھیجا گیالیکن وہ بے نیلِ مرام ہی لو ٹے۔
اب سابق صدر مملکت آصف زرداری ٹر مپ کی حلف برداری کی تقریب میں شر کت کے لیے امر یکہ جا رہے ہیں۔ پیپلز پا رٹی کی مر کز ی نا ئب صدر محتر مہ شیر ی رحمن نے وضا حت کی ہے کہ زرداری صاحب کی ٹر مپ سے ملا قا ت نہیں ہو رہی تا ہم وہ متعد د امریکی عما ئد ین سے ملاقا ت کر یں گے ۔ اس بنا پر بہتر ہو تا کہ ہما ری وزارت خا رجہ آصف زرداری کو پاکستان کو درپیش مسا ئل کے بارے میں بر یفنگ دیتی ۔ لیکن نام نہا د میثا ق جمہو ریت کے با وجود ہماری حکومت میں اتنی رواداری اور دور اند یشی کا فقدان ہے۔ میر ی را ئے میں تو ٹر مپ دور میں پاکستان کے لیے کچھ مشکلات اور کچھ آسانیاں بھی ہونگی۔ مشکلات اس طر ح کہ ہمارے سویلین اور فو جی حکمران کہہ مکر نی اور دوغلی پالیسی پر عمل پیر ارہنے کے عادی ہیں‘ اس معاملے میں ٹر مپ انتظامیہ 'زیروٹالرینس‘کی پالیسی احتیا ر کر ے گی ۔ ہم محض یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ ہم تو خود دہشت گردی کا شکا ر ہیں لہٰذا ہم کیونکر دہشت گردی کی پشت پنا ہی کریں گے؟ آسانی اس طر ح کہ ٹر مپ سے بڑی امید ہے کہ وہ ہما رے ساتھ بھی امر یکہ اور اوباما کی دوغلی اور منافقانہ پالیسیا ں بر قرار نہیں رکھیں گے ‘ وہ کم از کم بات تو دوٹوک انداز میں کر یں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں