"ANC" (space) message & send to 7575

احتساب کی لہر.....

سا بق مشر قی یو رپ کے نسبتا ً ایک غر یب ملک رو ما نیہ میں چند روز قبل لا کھوں افراد کر پشن کے خلاف سڑ کوں پر نکل آ ئے ۔وہ اس با ت پر احتجا ج کر رہے تھے کہ حکومت نے ایک ایگز یکٹو آ رڈر کے ذر یعے ملک میں بد عنوانی کے خلاف قانون کو نر م کر دیا ہے تا کہ بڑ ی بڑ ی مچھلیاں شکنجے سے بچ سکیں ۔ نئے آ رڈر کے تحت اختیا رات کے بے جا استعمال سے اگر مالی نقصان 48ہزار ڈالر سے کم ہو تو اس کے ذمہ دار سر کا ری عہد یدار کے خلا ف فو جداری کارروائی نہیں کی جا سکے گی ۔واضح رہے کہ روما نیہ میں ایک عام شہر ی کی سا لا نہ آمد ن با ئیس ہز ار ڈالر سے زیا دہ نہیں ہے ۔ روما نیہ اکیلا ملک نہیں ہے جہاں کے عوام اعلیٰ سطح پر کر پشن کے خلا ف اٹھ کھڑے ہو ئے ہیں۔حا ل ہی میں جنو بی کو ریا کی خاتون صدرپارک چوین ہا ئی( Park Geun Hye )کے خلا ف کر پشن کے الزام میں مواخذے کی تحر یک شروع ہو گئی ہے، یہ محتر مہ کو ریا کے سابق مرد آ ہن جنر ل پارک چو ین ہا ئی کی صاحبز ادی ہیں۔ جنر ل مو صوف جہاں ایک طرف سفا ک ڈکٹیٹر تھے وہیں دوسر ی طرف ان کا شما رجنو بی کو ریا کی اقتصا دی تر قی کے معماروںمیں ہو تا ہے۔ پارک چوین ہائی پر الزام ہے کہ وہ اپنی قریبی دوست کو فرنٹ پرسن بنا کر جنو بی کو ریا کی بڑ ی بڑ ی کمپنیوں‘ جن میں ایل جی ، ہنڈ ا ئی اور سام سنگ شامل ہیں سے سات کروڑ ڈا لراینٹھ چکی ہیں ۔ اس 'چوری‘ کے خلا ف لاکھوں افراددارالحکومت سیول کی سڑکوں پرامڈ آ ئے جس پر ان کے خلا ف غا لب اکثریت کے ساتھ مو اخذ ے کی کا رروائی شروع کر دی گئی۔ لیکن محتر مہ اپنی غلطی پر نادم ہونے اورمعا فی مانگنے کے باوجو د تا حا ل اقتدار سے چمٹی ہو ئی ہیں ۔ مواخذے کی کارروائی کے منطقی انجام پر پہنچنے پر انھیں جا نا ہی پڑ ے گا ۔
یو رپ کے ایک ملک آ ئس لینڈ کی مثا ل بھی ہمارے سامنے ہے‘ جہاں کے وزیر اعظم Bjarni Benediktsson کو ''پاناماپیپرز‘‘ میں نام آ نے کے بعد لا کھوں افراد کے احتجا ج کے سامنے مجبور ہو کر مستعفی ہو نا پڑا ۔ برازیل کی حا لیہ مثا ل لیں، جنوبی امر یکہ کا یہ ملک جس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہاں اوپر سے نیچے تک جسد سیا ست اور معاشر ے میں کر پشن رچ بس گئی ہے ‘لیکن وہاں بھی حا ل ہی میں خا تون صدرڈلما روسف (Dilma Rousseff )جنہوں نے اقتدار میں آتے ہی پانچ وزراء کو رشوت لینے اور کک بیکس وصول کر نے کے الزام میں برطرف کر دیا تھا‘ چند ہی برسوں میں خود بھی کر پشن کے سکینڈ لز کا شکا ر ہو گئیں۔ ان کی کا بینہ پر برازیل میں اولمپک گیمز کے حوالے سے تعمیراتی ٹھیکو ں میں کک بیکس لینے کا الزام تھاا ور ان محتر مہ پر محض یہ الزام لگا یا گیا کہ وہ قومی خزانے کی رقم کانگریس کی منظوری کے بغیر خر چ کر رہی ہیں ۔ ان کے خلا ف برازیل کی سینیٹ میں مواخذ ے کی کا رروائی ہو ئی اور انھیں بھی اپنے عہد ے سے الگ ہو نا پڑا ۔ برازیل میں میڈ یا کے ذ ریعے عوام میں کر پشن کے خلا ف شدید نفر ت پید اہو چکی ہے اور اسی لیے وہاں کا نگر یس کو کر پشن کے خا تمے کے لیے ایک دس نکا تی پر وگرام وضع کرنا پڑا ۔آ ئس لینڈ کے سوا قر یبا ً ان تمام ملکوں میں کر پشن کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ ''یہاں سب چلتا ہے اور کر پشن سسٹم کا حصہ ہے ‘‘۔ لیکن بہت سے مما لک میں کرپشن کا خا تمہ کرنے کا ڈھو نڈرا پیٹ کر سیاسی مخالفین کے خلاف یا اپنی پاکبازی ثابت کر نے کے لیے انتقامی کا رروائیاں کی جا تی ہیں ۔سب سے بڑا لطیفہ یہ ہے کہ شمالی کو ریا کے لیڈر کم جان ان( Kim Jong Un)نے اپنے سکیو رٹی چیف کو کر پشن اور اختیا رات کے ناجا ئز استعمال کے الزام میں تنز لی کر کے جنرل کے بجا ئے لیفٹیننٹ جنر ل بنا دیا ہے ۔ حالانکہ شما لی کوریا کا موجودہ ڈکٹیٹر وہا ں سیا ہ وسفید کا ما لک ہے ۔
دنیامیں مثبت احتجاج کی وجہ سے تعمیری تبدیلی کے با وجود وطن عزیز میں آ وے کا آ وا ہی بگڑا ہو ا ہے ۔ وزیر اعظم میا ں نواز شر یف اور ان کے اہل خا نہ کے خلا ف 'پاناما گیٹ ‘ کے حوالے سے سپر یم کو رٹ میں سماعت ہو رہی ہے جس میں انھیں عدالت عظمیٰ میں ثابت کر نا ہے کہ لندن کے علا قے پا رک لین میں کئی ملین پاؤ نڈز کے ان کے ملکیتی فلیٹ کے لیے ما ل کہاں سے آ یا ۔ لیکن پو ری حکومتی ٹیم جس میں وفا قی وزراء اور بعض نورتن بھی شامل ہیں، دن رات الزام لگانے والے سیا ستدانوں کو بر ابھلا کہنے کے راگ الاپ رہے ہیں۔ ایک وفاقی وزیر تو بڑ ی ڈھٹا ئی سے فر ما تے ہیں کہ حضور!کر پشن تو عام آدمی کا مسئلہ ہی نہیں ہے‘جبکہ خو دمیاں نواز شر یف کا بھی استدلا ل یہ ہے کہ جو لوگ بہتان تراشی کر رہے ہیں وہ سی پیک اور ملکی ترقی کے ازلی دشمن ہیں ۔ الزام تراشی کی اس دوڑ میں عمران خان اور با لخصوص ان کے دست راست جہانگیر تر ین پر خو ب چڑ ھا ئی کی جا تی ہے ۔گز شتہ روز مجھے ٹی وی پر حمز ہ شہباز کی پر جو ش تقر یر سننے کا مو قع ملا جس میں وہ یہ فر ما رہے تھے کہ جہا نگیر تر ین نے بینکوں سے قر ضے معاف کروا کر گھر بیٹھے دولت کمائی ہے حالانکہ مجھے ذا تی طور پر علم ہے کہ تر ین ایک انتہا ئی محنتی ،زیر ک اورصاف شفاف بزنس مین ہیں ۔ وہ میاں نوازشریف سے کئی گنا زیا دہ ٹیکس دیتے ہیں اور ان کا شما ر وطن عزیز میں سب سے زیا دہ ٹیکس دینے والوں میں ہو تا ہے لیکن بد قسمتی سے مسلم لیگ (ن) نے یہ تاثرپیدا کردیا ہے کہ جہا نگیر تر ین، عمران خان کی اے ٹی ایم ہیں ۔ اس قسم کی الزام تر اشی کرتے ہوئے یہ نہیں سو چا جا تا کہ اس وقت 'ٹر ائل ‘ میاں نوازشر یف اور ان کے اہل خا نہ کا ہو رہا ہے نہ کہ عمران خان اور جہا نگیر تر ین کا ۔اگر حکمران جما عت کے نزدیک خا ن صاحب اور ان کی ٹیم کے سر کرد ہ افراد واقعی کر پشن میں ملو ث ہیں تو حکمرانوں کو بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاناچاہیے‘ یہ تو انتخا با ت میں ہی پتا چلے گا کہ کر پشن عام آ دمی کا مسئلہ ہے کہ نہیں ۔ نئے جمہو ری پاکستان میں کر پشن کے خلا ف اگر پارلیمنٹ میں نہیں تو میڈ یا میں بھر پو ر آواز اٹھی ہے لیکن جس طر ح پاکستان کے مقا بلے میں بہت کم آبا دی والے مما لک میں لاکھوں افراد سڑکوںپر نکل آ ئے ہیں‘ وطن عزیز میں بھی لو گ کر پشن کے خلا ف آواز بلند نہیں کر ینگے تو ہمارے حکمران طبقے ،اپوزیشن ،بیو روکر یسی ، بز نس کمیونٹی کے کان پر جوں تک نہیں رینگے گی۔ہمارے ہاں تو احتسا ب کے نعر ے کو محض ایک سٹنٹ کے طورپر استعما ل کیا جا تا ہے ۔ میاں نواز شر یف کے پہلے دور وزارت عظمیٰ میںسیف الر حمن کی سر بر اہی میں بنا ئے گئے نام نہا د احتسا ب بیو رو کا واحد مقصد سیاسی مخا لفین کے خلا ف احتسا ب کے نام پر انتقا می کارروائی کرنا تھا ۔ جنر ل پرویز مشر ف کے دور میں اس کی جگہ نیب نے لے لی لیکن نیب کے بھی طاقتو ر حکمرانوں کے خلا ف کا رروائی کے لیے دانت نہیں ہیں ۔ اس تنا ظر میں بھر پو ر عوامی دبا ؤ کے بغیر ایسی کا رروائی کبھی نہیں ہو سکے گی جس سے ملک میں کرپشن کے خلا ف با مقصد اور نتیجہ خیزاقدامات کیے جا سکیں لیکن دنیامیں جو رجحان تیز ی سے پھیل رہا ہے اس سے محسوس ہو تا ہے کہ یہاں بھی بکر ے کی ماں کب تک خیر منا ئے گی ۔
آ ج کل امر یکہ میں ڈونلڈ ٹر مپ کی صدارت کے پہلے دو ہفتوں میںان کی بو العجبیوں کاسا ری دنیامیں چر چا ہو رہا ہے ۔ٹر مپ کے کاروباری معاملات بھی شفاف نہیں ہیں ۔ یہ پراپرٹی ٹا ئیکو ن ٹیکس بچانے پر فخر کرتا ہے ۔ صدر بننے کے بعد اس نے اپنی وسیع تر کا روباری ایمپا ئر ایک ٹر سٹ کے ذریعے اپنے بچوں کے حوالے کر دی ہے ۔ لیکن ابھی امریکہ میں ٹر مپ کا ہنی مو ن پیر یڈ چل رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب امر یکہ میں ٹر مپ کے کا روباری معاملا ت کی بھی چھان بین ہو گی کیو نکہ امر یکہ میں رائج اداروں کے چیک اینڈ بیلنس سسٹم کے تحت حکمرانوں کا مواخذہ بھی ہو جا تا ہے۔وہاں پاکستان کے بر عکس کو ئی شخص چاہے وہ کتنے بھی اعلیٰ عہد ے پرفا ئز کیوں نہ ہو اگر چور ی کرتا پکڑا جا ئے تو قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکتا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں