"ANC" (space) message & send to 7575

بیرونی ہا تھ

ابھی آپر یشن 'ردالفساد ‘ کے اعلان کی سیا ہی خشک نہیں ہو ئی تھی کہ لا ہو ر کے پوش علا قے ڈیفنس کی زیڈ بلا ک ما رکیٹ میں دھماکہ ہو گیا جس میں کم از کم 8افراد جاں بحق ہو گئے ۔ اکثر تجز یہ نگا ر وں نے اس افسوسناک واقعے کا تا نا بانا ملک میں حا لیہ دہشت گر دی کی لہرسے جو ڑ دیا ۔جمعرات کو گیا رہ بجے دن کے قر یب ہوئے اس واقعہ کے چند گھنٹے بعدہی ایک چینل نے خبر چلا دی کہ گلبر گ میںایک مشہور فاسٹ فوڈ ریستورا ن کے قر یب بھی دھما کہ ہو گیا ہے ۔ اس علاقے میں کئی تعلیمی ادارے واقع ہیں ۔ یکے بعد دیگر ے دو دھما کوں کی 'خبروں ‘ سے پورے شہر میںسراسیمگی کی لہردوڑ گئی ۔ پر یشان حال والد ین سکولوں اور کا لجوں میں اپنے بچوں کی خیر یت معلوم کر نے کے لیے دیوانہ وار وہاں پہنچنے کی کو شش میں لگ گئے ۔ پو لیس کی بھاری نفری کی طرف سے سڑ کیں بلا ک کرنے کے عمل نے ان کی پر یشانی میں مز ید اضا فہ کر دیا ۔ بہر حال جلد ہی یہ حقیقت سامنے آگئی کہ گلبر گ میں دھما کے کی خبر حقا ئق پر مبنی نہیں تھی ۔ مقابلے اور مسا بقت کی دوڑمیں اس چینل کی تقلید میں با قی چینلز نے بھی اس افواہ کو پھیلاکر آخر کس کی خد مت کی ۔بعد ازخر ابی بسیار پیمرا نے متذ کر ہ چینلز کو نو ٹس بھی دے دیا لیکن جو نقصان ہوناتھا وہ ہو چکا ۔ پہلے تو رکاوٹوں کی بنا پرعلا قے کی تمام ٹر یفک جام ہو گئی لیکن بعدمیں شہری اس قدر خو ف کا شکا ر ہوئے کہ سڑکیں سنسا ن ہو گئیں ۔جہاں تک ڈیفنس والے واقعے کا تعلق ہے اس حوالے سے حکومتی ذرا ئع سے بھی تمام دن متضا د اطلاعات فر اہم کی جا تی رہیں تاہم رات گئے یہ دعویٰ کیا گیا کہ متذکر ہ واقعہ دہشت گردی نہیں تھی بلکہ وہاں ایک بلڈنگ میں رکھے گئے سلنڈر سے دھما کہ ہوا۔ اکثر لو گ یہ بات ماننے کو تیا ر ہی نہیں تھے کہ یہ حا دثہ مجرمامہ غفلت کا شا خسا نہ ہے لیکن موقع پر پہنچنے والے عسکر ی ما ہر ین نے بھی تحقیقا ت کے بعد اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ یہ نہ تو خو د کش حملہ تھا نہ کا ر بم دھما کا اور نہ ہی کسی طر یقے سے دہشت گر دی کی کا رروائی۔ میڈ یا کے علا وہ جلتی پر تیل کاکام سو شل میڈ یا نے بھی کیا ۔گزشتہ چند روز سے سو شل میڈیا پر وٹس ایپ کے ذریعے ایسے پیغاما ت پھیلا ئے جا رہے ہیں جن سے بے یقینی اور خوف وہراس کی کیفیت میں اضا فہ ہو تا چلاجا رہا ہے۔ وٹس ایپ پر ایک صوتی پیغام کے ذریعے ایک نام نہا د انٹیلی جنس افسر یہ فرما تے ہیں کہ وہ موٹروے سے بول رہے ہیں اور لا ہو ر اس وقت دہشت گردوں کے نرغے میں ہے، اسی طر ح ایک اور پیغام کے ذریعے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ناکے پرنہ رکنے والوں کو گو لی ما رنے کا حکم جا ری کر دیا گیا ہے ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ بعض پڑ ھے لکھے اور باشعور دوست بھی ایسے پیغاما ت فارورڈ کر نے میں نہ صرف پیش پیش ہو تے ہیں بلکہ وہ یہ لکھ کر Forwarded As Received بطور شہری خو د کو اپنی ذمہ داریوں سے مبر اسمجھنے لگتے ہیں ۔ 
جمعرات کو ہو نے والے ' واقعات‘ لا ہو ر کی پوش آبادی میں غا لبا ً پہلی مر تبہ رونما ہو ئے ہیں ۔ اگر یہ دہشت گردی ہوتی توان آبادیوں میں شاید پہلی واردات ہو تی ۔خدا کا شکر ہے کہ یہ دہشت گردی کی واردات نہیں تھی لیکن دہشت گردوں نے ایک گولی چلا ئے بغیر اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے ۔دہشت گردوں نے یہ ثا بت کرنے کی کو شش کی ہے کہ نفسیاتی محاذ پر انھیں برتری حاصل ہے اور وہ اس قسم کے واقعات سے قوم کے مورال کو متا ثر کر سکتے ہیں ۔ اس روز لاہو ر کے فیشن ایبل علا قوں میں واقع شاپنگ مالز اور ریستوران قر یباًویران رہے ۔ گویا کہ دوسرے لفظوں میں شہر ی خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے تھے ۔اس کے برعکس لال شہباز قلندر کے مزار پر خو فناک دہشت گردی کی واردات جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی تھی اس میں قر یبا ً سوافراد شہیدہو ئے اگلے روز ہی زائر ین دھمال ڈال رہے تھے ، جب سے وطن عزیز میں دہشت گردی کے عفر یت نے پنجے گاڑے ہیں ہز اروں غر یب بے گنا ہ لو گ اس کی بھینٹ چڑ ھ چکے ہیں لیکن اس کے باوجو د ان کے لو احقین صبر کا دامن تھام کر زند گی کا سفر جا ری وسا ری رکھے ہوئے ہیں ۔اس حوالے سے ریا ستی اداروں پر بنیا دی ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ نہ صرف شہریوں کے جان ومال کا تحفظ کریں بلکہ ان کا مورال بھی بلند رکھیں ۔ شاید اسی بنا پر 'رد الفسا د ‘ آپر یشن شروع کیا گیا ہے لیکن اس کا اعلان محض ایک ہینڈ آؤٹ کے ذریعے کیا گیا ہے ۔
اس سے پہلے جون 2014میںآپر یشن ضرب عضب شروع کیا گیا تو پو رے جسد سیا ست کواعتماد میںلیا گیا اور اس کا بڑ ے طمطراق سے اعلان کیا گیا ۔تحر یک انصا ف کے سر برا ہ عمران خان کے اس الزام کے بعد کہ آپر یشن 'ردالفساد ‘ کا فیصلہ فو ج نے کیا ہے وزیر اعظم میاںنواز شریف کو کہنا پڑا کہ اس کا فیصلہ وزیر اعظم ہا ؤس میں کیا گیا ہے ۔کیا ہی اچھا ہوتاکہ وزیر اعظم اس آپر یشن کے بارے میں بھی تمام سیا سی جما عتوں کوآن بورڈ لیتے اور اس کا باقاعدہ اعلان قوم سے خطاب یا پا رلیمنٹ میں کرتے ۔لیکن حکو مت نے اس کی اونر شپ لینے کے بارے میں ذرا تسا ہل سے کام لیا ہے ۔ چیف آف آرمی سٹاف جنر ل قمر جا وید باجوہ کے پیش رو جنر ل را حیل شر یف اور وزیر اعظم سمیت حکو متی زعما یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ ہم نے دہشت گردوں کے چھکے چھڑا دیئے ہیں اور وہ اب بھا گ رہے ہیں ۔یہ دعویٰ ٰبھی کیا گیا کہ ہم نے نو ے فیصد کام کردیا ہے لیکن گز شتہ دوہفتوں کے دوران ہو نے والے دہشت گردی کے تا بڑ تو ڑ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ اس محاذ پر ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ بالآخر پنجاب حکومت نے بھی طو ہا ً وکر ہا ً صوبے میں رینجرز کو کومبنگ آپر یشن کر نے کی اجازت دے دی ہے اس سے پہلے تو حکومت کا یہی استدلال رہا ہے کہ ہمیں رینجر ز کی ضرورت نہیں ہے کیو نکہ پو لیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپا رٹمنٹ بخوبی دہشت گردوں کی سر کو بی کر رہے ہیں ۔ کاش ایسا ہی ہو تا لیکن اس وقت جب ہمارے حکمران دہشت گردوں کے خلا ف فتح کے شادیا نے بجا رہے تھے وطن عزیز کے کونے کھدروں میں چھپے ہوئے دہشت گرد اور ان کے سہو لت کا ر اپنے نام نہا د' آپر یشن غازی‘ کے خو د کش بمبا روںکی کمک تیا ر کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ چو ہدری نثار علی خان کا اعدادو شمار کے حوالے سے یہ دعوی ہے کہ 2013 تک روزانہ اوسطاًچھ سات دہشت گردی کے واقعات ہو تے تھے جو اب بہت حد تک کم ہوچکے ہیں ۔یقینا اعدادوشما ر کے حوالے سے صورتحا ل بہت بہتر ہے جس کا حکومت کو بجا طور پر کر یڈٹ جا تا ہے لیکن بد قسمتی سے وطن عزیز میں دہشت گردی کی فضا اب بھی قا ئم ہے اور حا لیہ واقعات نے قوم میں ما یو سی کی ایک نئی لہر کو جنم دیاہے ۔وزیر داخلہ نے گز شتہ روز میڈ یا کو بر یفنگ دیتے ہو ئے حقائق کی بنیا د پر اس یقین کا اظہا ر کیا کہ یہ سب کچھ بھا رت کی'را‘ اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی 'این ڈی ایس ‘ کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام دہشت گرد تنظیمو ں نے پاکستان کے خلا ف گٹھ جو ڑ کر رکھا ہے ملافضل اللہ اس کا سر خیل ہے۔چو ہدری صاحب کا یہ انکشاف کہ ان تنظیموں نے پاکستان میں وارداتیں کر نے کے لیے قر یباًایک سوخود کش دہشت گرد تیار کر رکھے ہیں کو ئی حو صلہ افز اخبر نہیں ہے ۔ بھا رتی وزیر دفا ع پاکستان کے بارے میں پالیسی کے حوالے سے یہ کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی کو دہشت گردی کے ذریعے ہی کا ٹا جائے گایعنی وہ بھا رت میں دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا ر ہے ہیں۔
افغان حکومت نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ پاک افغا ن سر حد کھول دے کیو نکہ دونوں طرف عوام کو مشکلات کاسامنا ہے ۔ لیکن جب تک افغا نستا ن کی سرزمین سے دہشت گرد پاکستان کے اندر شب خون مارتے رہیں گے ایسا کرنا شاید اتنی جلدی ممکن نہیں ہو گا لیکن دوسر ی طرف افغا نستان کو بھی پاکستان سے اس قسم کی شکا یت ہے ۔ اسی بنا پر افغانستان اور پاکستان کو مذاکرات کے ذریعے اس اہم معاملے کو فوری طور پر حل کر نا چاہیے ۔وزیراعظم میاں نواز شریف کو ترکی میں نہ جانے یہ وضا حت کر نے کی کیو ں ضرورت پیش آ ئی کہ ووٹ بھارت کی دوستی پرلیا، اس کے خلا ف سازش نہیں کر رہے جبکہ دوسر ی طرف فو ج کے سر براہ بھی بجا فر ما تے ہیں کہ مشرقی سرحد وں پر مستقل خطر ہ ہے ہم بھر پو ر جو اب دینے کے لیے تیا ر ہیں،یقینا بھارت کے ساتھ معاملا ت بھی مذاکرات کے ذریعے طے کرنے چاہئیں لیکن یہ مذاکرات پاکستان نے نہیں بھارت نے معطل کیے ہیں ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں