بیوی کا تھپڑ

فرانس کے ہر دلعزیز صدر ایمانویل میکراں ویتنام کے سرکاری دورے پر جب جہاز سے نیچے اترنے لگے تو نجانے کیوں خاتونِ اوّل نے اُن کے چہرے پر تھپڑ جڑ دیا۔ اس کے بعد صدر نے محترمہ کا ہاتھ تھامنے کی کوشش کی جسے انہوں نے جھٹک دیا۔ اس سارے منظر کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔ یوں یہ وڈیو ساری دنیا میں فی الفور وائرل ہو گئی۔ میکراں نے اس تھپڑ کی دلچسپ توجیہ کی ہے کہ اس طرح کا مذاق ہمارے مابین چلتا رہتا ہے‘ اسے کوئی بہت بڑی آفت نہ بنایا جائے۔ مگر چند منٹوں میں دنیا بھر کے مین سٹریم اور سوشل میڈیا پر یہ بہت بڑی خبر کے طور پر دکھائی جانے لگی۔
اردو زبان کے بہت بڑے شاعر مرزا اسد اللہ خاں غالب سے بھی شاید اُن کے محبوب نے سربزم اس طرح کا سلوک کیا ہو‘ مگر غالب جیسے ذہین شخص نے اس کی صدر میکراں سے بڑھ کر خوبصورت توجیہ کی ہے۔ انہوں نے کہا تھا:
دھول دھپّا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالب پیش دستی ایک دن
قارئین کرام کو جب میکراں اور اُن کی بیگم کی شادی کا پس منظر معلوم ہوگا تو پھر شاید خاتونِ اوّل کے ہتھ چھٹ رویے کو سمجھنا آسان ہو گا۔ صدرِ فرانس کی عمر جب صرف 15 برس تھی اس وقت خاتون اوّل 39 برس کی تھیں جب اُن کی پہلی ملاقات ہوئی۔ 1953ء میں پیدا ہونے والی بریجٹی (Brigitte) نے 1974ء میں ایک بینکر سے شادی کی۔ اس شادی سے ان کے تین بچے پیدا ہوئے‘ تاہم ان کی اپنے پہلے شوہر سے اَن بن ہو گئی تو 1990ء میں وہ بچوں کو لے کر فرانس کے ایک اور شہر منتقل ہو گئیں۔ وہ فرانسیسی زبان کی ایک باذوق ٹیچر تھیں۔ ان کا سکول ایک اچھا شہرت یافتہ ادارہ سمجھا جاتا تھا۔ یہاں اُن کی ملاقات اپنی کلاس کے پندرہ سالہ سٹوڈنٹ ایمانویل سے ہوئی۔ اسی کلاس میں بریجٹی کی اپنی بیٹی لارنس بھی پڑھتی تھی۔
سکول کے بعد تھیٹر کلب کی بھی بریجٹی ہی انچارج تھیں‘ لہٰذا میکراں بھی اس کلب میں شامل ہو گئے۔ 15 سالہ طالبعلم کو اپنی 39 برس کی ٹیچر میں بہت کشش محسوس ہوئی۔ بعد ازاں یہ دوطرفہ کشش آگے بڑھتی رہی۔ ایسی باتیں چھپی تھوڑی رہتی ہیں‘ تاہم مشرق ہو یا مغرب‘ دو افراد کی عمروں میں 24 برس کا تفاوت خبروں کا موضوع تو ضرور بنتا ہے اور اس بارے میں تو جناب احمد فراز پہلے ہی کہہ گئے ہیں کہ:
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
یہاں تو اتنا بڑا فسانہ بنا بنایا موجود تھا اس لیے تبصرے بھی ہونے لگے۔ جب ایمانویل کے دوستوں اور اہلِ خاندان نے ان سے پوچھا کہ معاملہ کیا ہے تو نوجوان نے کہا کہ ہماری محبت افلاطونی نوعیت کی ہے‘ اس لیے یہ عام آدمی کی سمجھ میں آسانی سے نہیں آ سکتی۔ جنوری 2006ء میں موجودہ خاتونِ اوّل نے اپنے سابق شوہر کو طلاق دے دی۔ یوں 20 اکتوبر 2007ء کو ایمانویل سے ان کی شادی ہو گئی۔ اب ایمانویل کی عمر 47 برس اور خاتونِ اوّل 72 برس کی ہیں۔
فرانس کے صدر کو یقینا یہ تو معلوم ہو گا کہ اُن کی رفیقۂ حیات کسی بھی وقت ٹیچر کا رویہ اختیار کر سکتی ہیں۔ جب آغازِ محبت کے موقع پر موجودہ خاتونِ اوّل سے پوچھا گیا کہ آپ نے پہلے شوہر کو طلاق دے کر عمر میں اپنے سے 24 برس چھوٹے طالبعلم سے شادی کر لی ہے‘ یہ تو کیتھولک تعلیمات وروایات کے منافی ہے تو بریجٹی نے کہا تھا کہ میں ایک کیتھولک ضرور ہوں مگر میں باعمل نہیں ہوں۔ یوں سب کو حیرت زدہ کر کے 2007ء میں یہ شادی ہو گئی تھی۔ البتہ فرانس کے صدر کو یہ داد ضرور دینا پڑے گی کہ انہوں نے افلاطونی محبت کے تقاضوں کو خوب نبھایا ہے۔ اُن کی پہلی محبت ہی اُن کی آخری محبت ہے۔ اُن کے ہاں اُن کی ایک ہی محبت ہے۔ البتہ اس کے سو افسانے ہیں۔ میر تقی میر نے ایسی ہی صورت حال کے بارے میں کہا تھا:
اپنی تو جہاں آنکھ لڑی پھر وہیں دیکھو
آئینے کو لپکا ہے پریشاں نظری کا
فرانسیسی صدر ایک کامیاب انسان سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے ہائی سکول کے بعد پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم کیا۔ پھر وہ ایک بڑے سرکاری افسر بن گئے مگر اُن کا دل اس شعبے میں نہیں لگا لہٰذا انہوں نے سوشلسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ پہلے وہ وزیر اقتصادیات مقرر ہوئے اور اس کے بعد صدر کے مرتبے تک پہنچے۔ لگن اور جہدِ مسلسل انہی دو الفاظ نے ایمانویل کی زندگی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اگرچہ اُن کا تعلق سوشلسٹ پارٹی سے ہے مگر دو بار صدارتی انتخاب میں کامیابی میں اُن کی شخصیت اور محنت کا بہت تعلق ہے۔ عوام کے لیے ان کی بعض پالیسیاں بہت مقبول ہوئیں۔کچھ ذرائع نے خاتونِ اوّل کے تھپڑ کے حقیقی اسباب کا کھوج لگانے کی کوشش کی ہے۔ فرانس کے سرکاری ذرائع کے نزدیک میکراں فیملی میں اس طرح کی ''دوستانہ ہاتھا پائی‘‘ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ بالفرض اس عذر کو قبول بھی کر لیا جائے تو اندرونِ خانہ ہلکی پھلکی نوک جھونک سرعام بالخصوص ایک غیر ملکی دورے کے موقع پر سب کے سامنے آئے گی تو افسانہ تو بنے گا۔
2017ء میں جب پہلی بار صدر بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر نکلے تو امریکی خاتونِ اوّل میلانیا نے کئی مرتبہ ٹرمپ کا ہاتھ جھٹک دیا اور اسے نہیں تھاما۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں تو یہ قرین قیاس ہے کہ اُن کے کسی غیر متوقع رویے کے جواب میں میلانیا ٹرمپ نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہو۔ تاہم فدویانہ مزاج فرانسیسی صدر کے بارے میں تو یہ نہیں سوچا جا سکتا کہ ان کے کسی رویے سے بریجٹی اتنی غضبناک ہوئی ہوں کہ انہوں نے صدر کو تھپڑ رسید کر دیا ہو۔ فرانسیسی سرکاری رپورٹ کے مطابق میکراں کی ٹیم کے ایک رکن ایک دور کی کوڑی لائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پروٹوکول اور رسمی تقریبات کے آغاز سے قبل خاتونِ اوّل نے آخری مرتبہ ریلیکس کرنے کے لیے تھوڑی سی آزادی حاصل کی۔ شاید ایسا ہی ہو مگر جہاز کے دروازے پر ایسی آزادی نے کچھ زیادہ ہی رنگ دکھایا ہے۔فرانس کے ایک بڑے اخبار 'لی فرانس‘ نے بڑی سرخی لگائی ''تھپڑ یا جھگڑا؟‘‘۔ سوشل میڈیا سے لے کر مین سٹریم میڈیا تک ہر طرف اس خبر کو بہت اجاگر کیا گیا۔ شاید اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم سب زندگی میں عام سیاسی و جنگی خبریں پڑھ پڑھ کر تھک چکے ہیں اس لیے کچھ چٹخارا بھی چاہیے۔ یہ خبر ہر کسی کو زیادہ چٹخارے دار لگی اسی لیے اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔
اس موقع پر ہمیں امریکہ کی ایک اور خاتونِ اوّل ہیلری کلنٹن یاد آئی ہیں۔ 1995ء میں امریکی صدر بل کلنٹن کے وائٹ ہاؤس کی ایک ورکر مونیکا لیونسکی کے ساتھ ایک سیکنڈل کا خوب چرچا ہوا۔ سیکنڈل تو ڈیڑھ برس میں ختم ہو گیا مگر بات صدر کے مواخذے تک جا پہنچی جس سے وہ بال بال بچے۔ اس سارے عرصے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیلری کلنٹن مکمل طور پر کمپوزڈ رہیں۔ انہوں نے کسی قسم کے ردعمل کا اظہار سرعام نہیں کیا تھا۔ فرانسیسی صدر اگر اپنے سے عمر میں 24 برس بڑی ٹیچر کے ساتھ افلاطونی محبت کے بندھن میں بندھ جائیں گے تو پھر یہ محبت اپنا رنگ تو دکھائے گی۔ بقول شعیب بن عزیز:
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں