"KDC" (space) message & send to 7575

فاٹا کو پانچواں صوبہ بنایا جائے!

خلافت دراصل عوام کی منتخب کی ہوئی حکومت ہی کا نام ہے لہٰذا اس کی حمایت بھی جمہوری نظام ہی کی تائید کے مترادف ہے جب کہ پاکستان کی جمہوریت آئین کے آرٹیکل 2-A کی رؤ سے اسلام کے نظریہ خلافت ہی کی ایک صورت ہے، اسی روح کے تحت مارچ 1949 ء میں ملک کے تمام مسالک کے نمائندہ علمائے کرام کی سفارشات کی روشنی میں پارلیمان نے ملک کے آئین میں قرار داد مقاصد کو شامل کر دیا جو علامہ اقبال کے پیش کردہ تصور خلافت کے عین مطابق ہے۔
سینیٹ کے چیئر مین میاں رضا ربانی سینیٹ کو قومی اسمبلی کے ہم پلہ بنانے کی سعی کر رہے ہیں اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین وفاقی وزیر خزانہ واقتصادی امور کو وفاقی وزیر قانون انصاف اور ان کے ایسے نیم خوا ندہ ماہرین نے گھیرا ہوا ہے جو انتخابی اصلاحات کی روح سے نابلد ہیں اور ایسی این جی اوز کے گھیرے میں ہیں جو نارویجین ممالک سے فنڈنگ لے کر پاکستان کے ووٹروں کو کنفیوژن میں مبتلا کر رہے ہیں۔ وفاق پاکستان کی علامت کے ادارے سینیٹ کو امریکی سینیٹ کی طرح موثر اور فعال بنایا جائے تاکہ یہ ایک موثر منتخب ادارہ بن سکے ! باوجودیہ کہ سینیٹ کا انتخاب بالواسطہ ہے اور سیٹوں کی تقسیم پارٹیوں کو ملنے والے ووٹوں کے تناسب سے ہے، سینیٹ نے ہمیشہ قانون سازی میں زیادہ موثر کردار ادا کیا ہے، سینیٹ کی نشستیں 1976 ء میں وزیراعظم بھٹو نے 43 سے 60 پھر جنرل ضیا ء الحق نے سینیٹ میں اپنے ہم خیال گروپس کی نمائندگی کے لئے ٹیکنو کریٹس علماء کی نمائندگی کے لئے اضافہ کر تے ہوئے غالباً 86 کرا دی تھیں۔ جنرل پرویز مشرف نے سینیٹ کی نمائندگی 100 ارکان پر مشتمل کرا دی۔
اٹھارویں ترمیم کے بعد چار اقلیتی نشستوں کا اضافہ ہوا پھر بھی آبادی کے تناسب سے سینیٹ کی موجودہ نشستیں مسلمہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہیں، امریکہ میں 51 ریاستیں ہیں اور سینیٹ کے ارکان کی تعداد 102 ہے بھارت میں سینیٹ کا ادارہ (راجیہ سبھا)نمائشی ہے ۔ اسی طرح سری لنکا ، نیپال اور بنگلہ دیش میں وحدانی طرز حکومت کی وجہ سے سینیٹ کا وجود نہیں ہے۔ پاکستان ایک وفاقی نظام ہے اور اس کا انتخاب براہ راست لسٹ سسٹم کے تحت اس طرح کیا جائے کہ رائے دہندگان کو بھی معلوم ہو کہ وہ اپنے صوبے کی نمائندگی کے لئے وفاق میں کسے بھیج رہے ہیں اور اس کے لئے با قاعدہ بیلٹ پیپرز ہوں اور ان پر ووٹ کاسٹ کئے جائیں اس کے ساتھ ساتھ ہی اختیارات کے لحاظ سے سینیٹ کو قومی اسمبلی کے برابر کر دیا جائے اسے مالیاتی امور میں رائے دینے کا استحقاق مل جائے اور پاکستان کو انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہئے جہاں پر سینیٹ ایک مضبوط ادارہ کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں سینیٹ کا الیکشن لسٹ سسٹم کے تحت ہوتا ہے جب کہ تھائی لینڈ میں سینیٹ کا انتخاب براہ راست ووٹوں کے ذریعے۔ وہاں سینیٹ کی 100 نشستوں پر قومی اسمبلی کے انتخابات کی طرح بالغ رائے دہی کی بنیاد پر انتخابات ہوتے ہیں۔ میں نے 2006 میں تھائی لینڈ میں سینیٹ کے انتخابات کا قریبی جائزہ لیا تھا۔
فاٹا پاکستان کا ایک ایسا حصہ ہے جس نے مغربی سرحدوں کی حفاظت میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کے لشکریوں نے ہی آزاد کشمیر کا علاقہ بھارت سے لڑ کر حاصل کیا تھا ۔ تب پاکستان کی آرمی انگریز کمانڈر انچیف کے زیر کمان تھی جس نے قائد اعظم کے حکم کو پس پشت ڈال دیا تھا ! اب افغانستان میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اس علاقے کو آئینی طور پر پاکستان کے ساتھ ضم کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جا نا چاہئے اس علاقے کو ترقیاتی لحاظ سے ملک کے دوسرے حصوں کے برابر لانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چائیے۔ قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے 76 صفحات پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، کمیٹی کے چیئر مین سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ فاٹا الگ صوبہ نہیں بنے گا! میری دانست میں محترم سرتاج عزیز نے قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کی نفی کی ہے قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ آزاد قبائل کی علیحدہ پہچان ہو گی! فاٹا کو صوبہ کا درجہ دینے کے لئے ریفرنڈم کرایا جائے اور اسے صوبہ بنانے کے بعد اصلاحات کرتے ہوئے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لئے 500 ارب سے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ شروع کیا جائے جن میں ڈیمز، صنعتی زون، تعلیم و صحت کے منصوبے شامل ہوں اور اسے پاکستان چین اقتصادی راہداری سے منسلک کیا جائے اور فاٹا کے لئے قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی اور لوکل باڈیز کے انتخابات کرائے جائیں اور سینیٹ میں آئین کے مطابق نمائندگی دی جائے۔ فاٹا پانچواں صوبہ بننے سے افغانستان اور صوبہ خیبر پختون خوا کے مابین بفر زون کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ اس طرح دہشت گردی میں ملوث غیرملکیوں کے ٹھکانے بھی ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گے۔ یہ علاقہ معدنی ذخائز سے مالا مال ہے کان کنی کو فروغ دینے سے علاقے میں خوشحالی آئے گی، مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع حاصل ہونگے اور ان کا رخ اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں کی طرف نہیں رہے گا۔ وزیرستان پاکستان کا خوبصورت ترین علاقہ ہے اور اپنے خوبصورت مناظر کی وجہ سے سوئٹزرلینڈ کو بھی ماند کرتا ہے، لہٰذا فاٹا کے اصلاحاتی پروگرام پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے صوبہ کا درجہ دیا جائے۔ فاٹا کا صوبہ بننے کے بعد یہاں عدالتی نظام خود بخود قائم ہو جائے گا، فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ خوش آئند نہیں ہے ، افغانستان میں جس تیزی سے حالات تبدیل ہو کر نیا رخ اختیار کر رہے ہیں اس میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانا ناگزیر ضرورت ہے، میں نے ایبٹ آباد کمیشن کے رو برو تحریری تجاویز پیش کرتے ہوئے تخریب کاری، دہشت گردی اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر قابو پانے کے لئے فاٹا کو صوبہ بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ فاٹا کو صوبہ بنانے کا معاملہ سیاست کی نذر نہ کیا جائے۔
بھارت‘ چین اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لئے کراچی، گلگت اور بلوچستان میں عدم استحکام پید ا کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی سفارت خانے میں کام کرنے والے آٹھ اہل کار پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف سطحوں پر کام کر رہے تھے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو حکومت نے سرکاری تشہیر کے ذریعے متنازع بنانے کے ساتھ ساتھ بڑی طاقتوں کو بھی چوکنا کر دیا ہے۔ حالانکہ چینی حکومت نے ہمارے حکمرانوں کو بتا دیا تھا کہ اس منصوبے پر خاموشی سے عمل درآمد کرائیں۔ چین کو پاکستان کے راستے مشرق وسطیٰ اور آگے وسطی ایشیا ء تک تجارت کرنے میں بہت فوائد ہیں لیکن امریکہ، عرب ممالک اور بھارت یہ نہیں چاہتے کہ چین اپنی عالمی تجارت کے لئے اسی راہداری کو استعمال کرے۔ اس خطے کی پوری بین الاقوامی سیاست اس راہداری کے ارد گرد گھوم رہی ہے، لہٰذا فاٹا کے معاملہ میں انتہائی تدبر سے قدم اٹھانا پڑے گا۔ بھارت پاکستان کے قوم پرست سیاسی رہنماؤں اور پاکستان مخالف لابی کے صحافیوں کو خطیر رقوم دے کر یہاں کے عوام کو وفاق کے خلاف بھڑکانے اور بدگمان کرنے میں مصروف ہے ! فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے کیونکہ پختون، افغان، پٹھان، روہیلہ، سلیمانی، کوہستانی ایک ہی قوم ہیں‘ یہ نام تو محض شناخت کے لئے ہیں، جیسا کہ سورہ حجرات میں ارشاد باری تعالیٰ ہے '' تم میں سے کنبے اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو پہچانو ‘‘ پختونوں کو کوہ سلیمان اور پہاڑوں کے دامن میں بسیرا کرنے پر روہیلہ، سلیمانی اور کوہستانی پکارا گیا اور یہ نام افغانستان و پاکستان کے تمام پختونوں کے لئے ہے۔
امریکی عوام نے ڈیموکریٹکس کے بجائے ری پبلکن پارٹی پر اعتماد کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کی منصب پر پہنچا کر ایران، سعودی عرب اور پاکستان کو گرم پیغامات پہنچائے ہیں۔ لہٰذا فاٹا کے عوام کی قسمت کا فیصلہ فوری طور پر کر دینا پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں