"KDC" (space) message & send to 7575

حکومت خطرے کی زد میں؟

21 اپریل کوقومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر 50 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ ان ضمنی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ریٹرننگ افسران کا تقرر کر کے انہیں مجسٹریٹ کے اختیارات دیدیے ہیں۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق ان حلقوں میں انتخابی مہم 19 اور 20 اپریل کی درمیانی شب ختم ہوجائے گی۔مذکورہ انتخابات اصل میں 23 حلقوں کے لیے شیڈول تھے‘ تاہم ان میں سے دو نشستوں‘ ایک صوبائی اور ایک قومی کے نتائج کا اعلان پہلے ہی ہو چکا ہے۔ این اے 207 شہید بے نظیر آباد سے آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ منتخب ہوکر قومی اسمبلی میں حلف بھی اٹھا چکی ہیں جبکہ زبیر احمد جونیجو پی ایس 80 دادو سے منتخب ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی وفد کے حالیہ دورے کے نتیجے میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اسی طرح محنت اور لگن سے سعودی سرمایہ کاری کی پاکستان میں آمد اور منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔ اگر ہم اسی طرح محنت کرتے رہے تو ملک کی ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام کے اہدف جلد حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شکرگزار ہیں کہ میرے حالیہ دورے کے بعد ان کی خصوصی دلچسپی کے تحت سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے عید سے قبل دورۂ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی باضابطہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں پاکستان میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا گیا تھا۔
سرکاری دوروں کے اختتام پر عمومی طور پر مہمان و میزبان ملکوں کی طرف سے ایسے رسمی اعلانات ہوتے رہتے ہیں۔ بین السطور میں دورۂ سعود ی عرب کے دوران پاکستانی وفد کی کارکردگی کا غیرجانبدرانہ طور پر جائزہ لینے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ وفد کے ایک دو ممبران کے رویے سے ظاہر ہونے والی سرد مہری‘ بے زاری اور لا تعلقی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دوسرا مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکا۔ لیکن وزیراعظم شہباز شریف ایک زیرک سیاستدان اور بہت اچھے منتظم ہیں۔ وہ اس سارے دورے کے دوران بہت پُراعتماد دکھائی دے رہے تھے۔ اب رواں ہفتے سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطحی سعودی وفد کے دورۂ پاکستان نے وزیراعظم کی پُر اعتمادی کی وجہ بیان کر دی ہے۔ سعودی عرب کا اعلیٰ سطحی وفد وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں 15اپریل کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچا۔ اس دورے کے دوران سعودی وفد نے پاکستان کے وزیراعظم‘ صدرِ مملکت اور آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس دوران سعودی وفد بشمول شہزادہ فیصل بن فرحان نے سعودی عرب پاکستان انویسٹمنٹ کانفرنس میں بھی شرکت کی جہاں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سعودی وزیرِ خارجہ نے پاکستانی حکام سے ملاقانوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی‘ تجارتی و سرمایہ کاری اور شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس وقت موجودہ سیاسی بے یقینی کے پیشِ نظر سرمایہ کار تذبذب کا شکار ہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور روز افزوں جرائم مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں‘ لیکن ان حالات کے باوجود سعودی عرب کا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ خوش آئند ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے دورۂ سعودیہ عرب کے محض ایک ہفتے بعد سعودیہ عرب کے اعلیٰ سطحی وفد کا پاکستان کا دورہ کرنا دونوں ممالک کی قیادت کی ذہنی ہم آہنگی‘ باہمی اعتماد و تعاون اور دونوں ممالک کے یکساں عزم کا مظہر ہے۔ بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی وفود کا ایک دوسرے کے ملکوں میں آنا جانا بہت اہمیت رکھتا ہے۔موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں ان دو طرفہ دوروں کے دور رَس اثرات مرتب ہوں گے۔ سعودی عرب پاکستان میں ٹرانسپورٹ‘ معدنیات‘ توانائی‘ زراعت اور آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ بوقتِ ضرورت پاکستان کا ساتھ دیا اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ‘ تاہم اب وقت ہے کہ اس تاریخی اور برادرانہ تعلق کو صنعتی و کاروباری شراکت داری میں ڈھالا جائے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن نے اس سلسلے میں بڑی آسانی پیدا کر دی ہے۔ وژن 2030 ء کے تحت سعودی حکومت اپنی معیشت کا دائرہ وسیع کرنے اور معاشی تنوع بڑھانے کا تصور رکھتی ہے اور تیل کی دولت پر انحصار کم کر کے معیشت کے دیگر شعبوں‘ جن میں صنعتکاری اور ٹیکنالوجی کے شعبے قابلِ ذکر ہیں‘ کا حصہ اپنی معیشت میں بڑھانے کا وژن رکھتی ہے۔اس دورے کے نتیجے میں پاکستان میں مشترکہ منصوبوں کے آغاز اور نئے امکانات کی راہیں ہموار ہوں گی۔سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی وفد کی آمد نہ صرف خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے مقاصد کے حصول کو تیزی آگے بڑھائے گی بلکہ پاکستان کی پہلے سے بہتر ہوتی معاشی صورتحال میں مزید تیزی اور اعتماد لانے کا بھی باعث بنے گی۔ ملک میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ملک بالخصوص سندھ اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
خبریں گردش کررہی ہیں کہ نواز شریف موجودہ حکومتی تشکیل سے ناخوش اور اس کی کار کردگی سے غیر مطمئن ہیں۔ وہ آصف علی زرداری کے بڑھتے اثر و رسوخ اور وفاق اور چاروں صوبوں میں ان کی مضبوط گرفت سے بھی نالاں نظر آتے ہیں۔جاتی امرا سے جو خبریں آرہی ہیں اور اپنی نجی ملاقاتوں میں نواز شریف جو اظہارِ خیال کررہے ہیں‘ اس سے وفاقی حکومت اور نواز شریف کی پالیسیوں میں واضح تقسیم نظر آ رہی ہے۔ یہی وجہ سے کہ نوازشریف کے عملی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہونے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔شنید ہے کہ پارٹی کی سینئر قیادت نے نواز شریف کو پارٹی کی صدارت دوبارہ سنبھالنے کا مشورہ دیا ہے۔ وہ جلد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سنبھالنے والے ہیں۔پارٹی صدر بننے کے بعد وہ پارٹی کی تنظیمِ نو کے خواہاں ہیں۔بعض حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف بہت جلد لندن پہنچ کر ایک پریس کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایک وفاقی وزیر تو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف جونہی اشارہ کریں گے شہباز شریف حکومت اور قومی اسمبلی کو تحلیل کردیں گے۔ شنید ہے کہ نواز شریف دو وفاقی وزرا سے بالکل مطمئن نہیں اور ان سے لا تعلقی کا اظہار کرنے کا اشارہ بھی دے چکے ہیں جبکہ پوری وفاقی کابینہ کا ڈھانچہ انہی دو وزرا پر کھڑا نظر آ رہا ہے۔ رانا ثناء اللہ بھی حالیہ دنوں کچھ مبہم اشارے دے چکے ہیں۔دوسری جانب تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخوا میں مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے ۔اگر سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل منظور کرتے ہوئے اس کے اراکین کو مخصوص نشستیں فراہم کرنے کا فیصلہ سنا دیا تو وفاقی اور پنجاب حکومت کا مستقبل دائو پر لگ جائے گا۔ اس صورت میں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں اقتدار کا کوئی فارمولہ طے پا سکتا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں