ماضی سے سجا ہوا حال

چین میں 'صبر کا پھل میٹھا‘ والے مقولے کے درست ہونے کا اندازہ پہلی بار اس وقت ہوا جب ہماری چینی زبان کی استانی نے لینگویج سکول کے پہلے سٹڈی ٹور کے طور پر شنگھائی کے نزدیک واقع فلم پارک لے جانے کا اعلان کیا۔ یہ ہمارے چینی زبان سیکھنے کے ابتدائی ایام تھے اور اس ٹور کا سن کر پہلی خوشی تو اس دن کلاس کے نہ ہونے کی تھی اور دوسری خوشی یہ تھی کہ ٹور بھی ایک ایسی جگہ کا ہو رہا تھا جہاں تاریخی فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگ ہوتی رہتی ہے۔شہر سے تقریباً چالیس پینتالیس منٹ کی بس ڈرائیو کے فاصلے پر واقع اس فلم پارک کو 1930ء کے عشرے کے رنگین اور گہما گہمی والے شنگھائی کا ایک محفوظ شدہ محلہ سمجھ لیں۔ اسی دور کی روایتی عمارتیں‘ پرانی گلیاں‘ چرچ‘ کلبز وغیرہ اپنی اصل حالت میں موجود تھے جنہیں اب پیریڈ یعنی پرانے دور کے ڈراموں اور فلموں کی شوٹنگ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔سکول کی بس جب فلم پارک کے مرکزی دروازے پر پہنچی تو پہلی نظر میں یہ شہر کے مضافات میں واقع کوئی غیر آباد فیکٹری ایریا محسوس ہوا لیکن جیسے ہی اندر کی طرف قدم بڑھائے تو یہاں کی پرانی گلیاں اور عمارتیں ایک بہت بڑے حقیقی فلمی سیٹ کی طرح محسوس ہوئیں۔ ایک عمارت میں کسی تاریخی ڈرامے کی شوٹنگ کے لئے ایک ہسپتال کا سیٹ بنا گیا تھا‘ جہاں جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کا علاج ہو نا تھا۔ در جنوں ایکسٹرا اداکار پرانے ملبوسات اور وردیوں میں گھوم رہے تھے۔ ان میں سے چند ایک کے ہاتھوں اور سروں پر پٹیاں بھی بندھی ہوئیں تھیں۔ اس ماحول کو دیکھ کر اندر کے پروڈیوسر نے اکسایا کہ ان لوگوں سے کچھ بات کی جائے‘ لیکن شاید خاصی دیر سے سین کی ریکارڈنگ کے انتظار میں اکتائے ہوئے یہ ایکسٹرا اداکار کسی بھی بات چیت کے موڈ میں نہیں تھے؛ چنانچہ اسی سیٹ سے متصل عمارت کے ایک چھوٹے سے میوزیم کا رخ کیا‘ جہاں ان تاریخی ڈراموں میں استعمال ہونے والے کپڑے‘ زیورات‘ فرنیچر اور کرداروں کے مجسمے سجے ہوئے تھے۔
اس فلم پارک میں کئی مشہور فلموں کی ریکارڈنگ ہو چکی ہے جن میں ہالی وڈ کی مشہور فلم (The Mummy: Tomb of the dragon emperror) کے ایکشن سے بھرپور مناظر بھی شامل ہیں۔ ہالی وڈ کی ہی فلم (Life of Pi) پر بہترین ڈائریکٹر کاآسکر ایوارڈ جیتنے والے چینی نژاد ڈائریکٹر ' اینگ لی ‘بھی چینی زبان میں بننے والی اپنی ایک مقبول پیریڈ فلم کی شوٹنگ یہاں کر چکے ہیں۔ شنگھائی پر جاپانی قبضے کے پس منظر میں فلمائی جانے والی اس فلم کو میں نے اس ٹور سے پہلے ہی دیکھ لیا تھا اور یوں فلم پارک کی سڑکوں پر گھو متے ہوئے یہ اندازہ لگاتا رہا کہ کون سا منظر کہاں فلم بند ہوا ہو گا۔ اس فلم پارک میں شنگھائی کی پرانی ٹرام پر سواری کا لطف بھی لیا‘ جس نے ہمیں اس چھوٹے سے فلم سٹی کا ایک چکر لگوا دیا۔یہاں کی پرانی گلیاں‘عمارتیں اپنی اصلی حالت میں اس دور کی بھر پور عکاسی کر رہے تھے حتیٰ کہ ان عمارتوں پر وہی پرانے تصویری اشتہارات اور کلبزکے ہور ڈنگ بورڈز تک آویزاںتھے۔اس جگہ کو نہایت محنت سے اس کی اصلی حالت میں محفوظ رکھ کر چینیوں نے ایک پورے عہد کی میراث کو محفوظ کر لیا ہے‘ جو بہت متاثر کن ہے۔ شنگھائی شہر کے اندر بھی ایک جدید تعمیر شدہ فلم میوزیم دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے‘ جہاں چینی فلمی تاریخ اور مختلف ادوار کو بہت نفاست سے دکھایا گیا ہے۔ معاملہ صرف اس فلم پارک یا فلم میوزیم کا ہی نہیں‘ چینیوں نے اپنی تاریخ کے ہر پہلو کو بہت توجہ اور سلیقے سے نہ صرف محفوظ کیا ہے‘ بلکہ اس کی عمدہ نمائش کا اہتمام بھی کر رکھا ہے۔ گنجان آبادشہر کے وسط میں موجود پیپلز سکوائر کا کھلا اور پُرفضا علاقہ اس کی ایک عمدہ مثال ہے‘ جہاں شنگھائی میوزیم کی عظیم الشان عمارت اورشہر کی تاریخ اور ترقی سے متعلق اربن پلاننگ میوزیم دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ شنگھائی میوزیم میں چین کی ہزار ہا سالہ تاریخ کو نہایت ترتیب اور تنظیم سے رکھا گیا ہے۔ مختلف فلورز پر بدھ مت کی تاریخی مجسموں سے لے کر ہزاروں برس پرانے مٹی اور مختلف دھاتوں کے برتن‘ پتھروں پر تحریر قدیم چینی زبان اور ہزار وں برس پرانے زیورات‘ سب کچھ
ہی بڑی مہارت سے نمائش کے لئے پیش کیا جاتا ہے۔ ایک پورا فلور چینی بادشاہتوں کے مختلف ادوار کے فرنیچر کے لئے مخصوص ہے جسے محض ایک نظر میں دیکھنے سے ہی اس دور کے شاہانہ اور پُر تکلف انداز کی تصویر سامنے آجاتی ہے۔ اسی طرح چین کے مختلف نسلی گروہوں کے قدیم روایتی ملبوسات کا ایک علیحدہ سیکشن موجود ہے‘ جس سے اس خطے کے تنوع (Diversity) کا بھی خوب اندازہ ہو جاتا ہے۔ ہزار ہا برس کی تاریخ دیکھنے کے بعد اگر پانچ سات منٹ چل کر شنگھائی کی شہری منصوبہ بندی کی تاریخ دیکھنی ہے تو اربن پلاننگ میو زیم حاضر ہے۔ یہاں پر شہر کی تعمیر و ترقی کے مختلف ادوار تصاویر‘ ملٹی میڈیا اور پورے شہر کے ایک ماڈل کے ذریعے دیکھے جا سکتے ہیں۔ مختلف ماڈلز کی مدد سے پرانے شہر کے گھروں کا طرز تعمیر اور رہائشی طور طریقے بھی منٹوں میں پتا چل جاتے ہیں۔ ان دونوں میوزیمز کو دیکھنے کے دوران مختلف سکولز کے سینکڑوں بچے اپنے ٹیچرز کے ہمراہ نوٹ بکس اٹھائے سٹڈی ٹور کرتے ہوئے بھی نظرآئے‘ جو نہایت انہماک سے اپنی ارد گرد کی چیزوں کا مشاہدہ کر تے ہوئے نوٹس لے رہے تھے۔
اپنی تاریخ کو محفوظ کرنے میں چینی مہارت اور لگن کا مظاہرہ ایک اور نسبتاً چھوٹے لیکن اہم میو زیم کو دیکھ کر بھی ہوا۔ 2001ء میں شنگھائی کے (Putuo District) میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کے لئے بنیادوں کی کھدائی کے دوران کنسٹر کشن کمپنی کے انجینئرز کو اس وقت شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب محض سات میٹر کی گہرائی پر انہیں ایک مضبوط چٹان ملی۔ حکام نے فوراً آثار قدیمہ کے ماہرین کو طلب کر لیا جنہوں نے اس جگہ مدفون سات سو برس قبل تعمیر کئے گئے وہ دروازے دریافت کئے جو سیلابی پانی کو کنٹرول کرتے تھے۔ دس سال کے آرکیالوجیکل کام کے بعد اس جگہ کہ جو مصروف شہر کے درمیان واقع ہے‘ کو واٹر میوزیم کی ایک خو بصورت عمارت میں تبدیل کر دیا گیا۔اس میوزیم کے داخلی دروازے پر پہنچ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی جدید ہوٹل کی لابی میں پہنچ گئے ہوں‘ لیکن جونہی آگے بڑھ کر ذرا نیچے کی طرف دیکھا جائے تو زیر زمین سات سو برس قبل279 1ء سے 1368ء کے دوران تعمیر کیا جانے والا یہ واٹر گیٹ چٹانوں کی تراش خراش اور لکڑی کے بھاری بھرکم شہتیروں کی تمام تر تفصیلات کے ساتھ سامنے آجاتا ہے۔ اس مقام کوانتہائی مہارت کے ساتھ نہ صرف اپنی اصلی حالت میں بر قرار رکھا گیا ہے بلکہ جدید ملٹی میڈیا سکرینوں کے ذریعے سیاحوں کو اس سیلابی بند کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس مختصر سے میو زیم کے علاوہ شہر بھر میں درجن بھر اور بھی میوزیمز ہیں‘ جن کے نام ہی ان کا کام بتانے کے لئے کافی ہیں۔ ایک میوزیم نیچرل ہسٹری کا موجود ہے جس میں قدیم حنوط شدہ ممیاں (Mummies)جانور‘ ڈھانچے (Fossils) موجود ہیں۔ اسی طرح شنگھائی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میوزیم کی بڑی اور جدید عمارت بہت وسیع رقبے پر تعمیر کی گئی ہے جسے ایک اندازے کے مطابق سالانہ بیس لاکھ سے زائد لوگ دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔ اسی طرح روایتی چینی طریقہ علاج اور ادویات سے متعلق ایک میو زیم بھی موجود ہے اور پوسٹل سروس کی تاریخ بتانے کے لئے بھی ایک میوزیم بنا دیا گیا ہے۔ چند ایک کو چھوڑ کر اکثر کو آپ مفت میں دیکھ سکتے ہیںاور باقیوں کے داخلہ ٹکٹ بھی بے حد معمولی رقم کے عوض دستیاب ہوتے ہیں۔ 
آج کے چین کا حلیہ جدید تعمیرات اور برق رفتار ترقی کے باعث بدل چکا ہے۔ گزشتہ تین عشروں کے دوران ہونے والی نئی تعمیرات کے سائز اور وسعت کا دنیا کے کسی خطے سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ لینڈ سکیپ کی اس ہوشربا تبدیلی کے باوجود اس قوم نے ممکنہ حد تک اپنے ورثے اور تاریخ کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر تے ہوئے جدت کو گلے سے لگایا ہوا ہے۔ جس سجاوٹ اور مہارت کے ساتھ یہ اپنے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کی کوشش کر تے ہیں وہ بے حد متاثر کن اور قابل تقلید ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں