"BGC" (space) message & send to 7575

مجھے بھی دس ارب کی پیشکش ہوئی!

جتنی دیر میں سچ جوتے پہنتا ہے، جھوٹ آدھی دنیا کا چکر لگا چکا ہوتا ہے: مسیحی پادر ی اور مبلغ چارلس سپرجن۔ 
سچ جتنی دیر پاجامہ پہننے میں لگاتا ہے، جھوٹ اتنی دیر میں آدھی دنیا کا چکر لگا چکا ہوتا ہے: برطانوی مدبر، ونسٹن چرچل۔
مبارک ہو آپ کو۔ آپ کا یہ نمبر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہے اور ادارے کی طرف سے آپ کے لیے 25000 روپے بھجوائے گئے ہیں۔ رقم وصول کرنے کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں۔ اس سے ملتے جلتے ایس ایم ایس آپ سب کو آتے ہوں گے مگر یہ سلسلہ محض پاکستان تک محدود نہیں، معصوم اور سادہ لوح لوگوں کے جذبات سے کھیلنے والے ٹھگ پوری دنیا میں موجود ہیں۔ چند روز قبل ہی مجھے بینک آف گھانا کے آپریشنز منیجر کی طرف سے ایک رازدارانہ ای میل موصول ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بینک کے ایک کھرب پتی کھاتہ دار ایک حادثے میں مارے گئے ہیں۔ ان کے اکائونٹ میں 6.4 ملین ڈالر کی رقم موجود ہے۔ چونکہ ان کا کوئی حقیقی وارث نہیں مل رہا، اس لیے بینک نے یہ ذمہ داری مجھے تفویض کی ہے کہ میں ان کے کسی رشتہ دار کو ڈھونڈ کر یہ رقم اس کے سپرد کروں۔ اگر چھ ماہ میں یہ رقم وصول نہ کی گئی تو بینک کے قوانین کے مطابق یہ رقم ضبط کر لی جائے گی۔ مجھے آپ انتہائی معقول اور قابل بھروسہ انسان لگے ہیں اس لیے میں نے آپ سے رابطہ کیا ہے۔ اگر آپ ہامی بھریں تو میں تمام کاغذات مکمل کرکے یہ رقم آپ کے اکائونٹ میں منتقل کر سکتا ہوں۔ جب رقم منتقل ہو جائے تو آپ اس میں سے صرف 20 فیصد مجھے دے دیں۔ میں نے اس ای امیل کو فضول سمجھ کر نظر انداز کر دیا اور شاید ہر معقول انسان ایسا ہی کرتا ہے۔
یہ اس نوعیت کی کوئی پہلی یا آخری پیشکش نہیں بلکہ آئے روز اس طرح کی آفرز ہوتی رہتی ہیں۔ کبھی کوئی خوبرو دوشیزہ ان دل موہ لینے والے الفاظ کے ساتھ رابطہ کرتی ہے کہ میں نے آپ کی پروفائل دیکھی تو لگا شاید آپ ہی ہیں جس کی مجھے تلاش تھی۔ میرے والد امریکی فوج میں افسر تھے اور عراق جنگ کے دوران لڑائی میں مارے گئے۔ اب اس بھری دنیا میں میرا کوئی نہیں۔ میرے باپ نے نائیجیریا کے ایک بینک میں 4.5 ملین ڈالر کی رقم جمع کروائی تھی۔ ان کی وصیت کے مطابق یہ رقم میں اکیلے وصول نہیں کر سکتی۔ مجھے کوئی گارڈین درکار ہے۔ اگر آپ میرا ساتھ دیں تو میں متعلقہ بینک کو آپ کا نام تجویز کر دوں۔ ایک مرتبہ یہ رقم آپ کے اکائونٹ میں منتقل ہو جائے تو میں آپ کے ملک میں آ جائوں گی اور جہاں آپ کہیں گے وہیں رہوں گی۔ ایسی چکنی چپڑی باتیں سن کر بھلا چنگا آدمی لٹو ہو جاتا ہے اور سوچتا ہے اوپر والے نے کیسی قسمت کھولی ہے۔ اربوں روپے بھی مل رہے ہیں اور ساتھ میں ایسی حسین و جمیل خاتون بھی۔
کچھ دن ہوتے ہیں‘ جنوبی افریقہ سے ایک بیرسٹر صاحب نے بذریعہ ای میل رابطہ کیا۔ پہلے تو مدعا بیان کیا کہ وہ ایک بہت بڑی فرم کے قانونی مشیر ہیں۔ کچھ دن پہلے ملائشیا کا جو طیارہ لاپتہ ہوا تھا‘ اس میں ان کی کمپنی کے مالک بھی اپنی بیوی بچوں سمیت موجود تھے۔ اب چونکہ وہ اپنے اہل و عیال سمیت فضائی حادثے میں مارے گئے ہیں تو نہ صرف انشورنس کی مد میں 3.2 ملین ڈالر مل سکتے ہیں بلکہ ان کے ذاتی بینک اکائونٹس میں جو 6.8 ملین ڈالر کی خطیر رقم پڑی ہے اس کا بھی کوئی وارث موجود نہیں۔ اگر آپ چاہیں تو میں تمام قانونی تقاضے پورے کرکے یہ رقم آپ کے اکائونٹ میں منتقل کر سکتا ہوں۔ آپ نے کچھ نہیں کرنا‘ بس فیس کی مد میں اس رقم کا 25 فیصد حصہ مجھے دینا ہے اور وہ بھی رقم آپ کے اکائونٹ میں منتقل ہونے کے بعد۔ اور آخر میں بیرسٹر صاحب اس عنایت خسروانہ کے لیے اس بندہ ناچیز کے انتخاب کی وجوہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں لوگوں کی آنکھوں میں جھانک کر ان کے کردار کو بھانپ لیتا ہوں۔ کئی دنوں سے مختلف ممالک کے لوگوں کی پروفائلز دیکھ رہا تھا‘ جب آپ کی تصویر نظروں سے گزری تو لگا کہ یہی وہ سچا اور کھرا انسان ہے جس پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ ایک مرتبہ تو اپنے بارے میں ایک اجنبی کے تاثرات سن کر فرطِ جذبات سے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور سوچا کہ کیوں نہ یہ ای امیل اپنی بیوی کو بطورِ سند پیش کروں‘ جو ہمیشہ مجھ پر شک کرتی ہے اور ہر وقت موبائل چیک کرتی رہتی ہے۔ لیکن پھر مجھے امریکی گلوکار اور موسیقار، سٹیو ونڈر کا قول یاد آیا کہ آنکھیں بھی جھوٹ بولتی ہیں تب جب کسی کا کردار جانچنے کے لیے اس کی آنکھوں میں جھانکنے کی کوشش کی جائے۔ اور تب میں نے یہ سوچ کر اس پیشکش کو مسترد کر دیا کہ یا تو میری آنکھیں جھوٹ بولتی ہیں یا پھر یہ شخص بکواس کر رہا ہے۔
اسی طرح ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے بھی جعلی ای میلز آتی ہیں جن میں خوشخبری دی جاتی ہے کہ آپ کا یہ اکائونٹ قرعہ اندازی کے ذریعے دس ارب روپے کے بمپر پرائز کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے اور آپ انعامی رقم حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں۔ کبھی کسی غیر ملکی ادارے کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ آپ کی لاٹری لگ گئی ہے اور آپ دس ارب روپے جیت چکے ہیں۔ بندہ معقولیت سے کام لے اور یہ سوچے کہ جب میں نے کبھی لاٹری کا ٹکٹ ہی نہیں لیا تو انعام کیسے نکل آیا‘ لیکن بہت سے سادہ لوح اور معصوم لوگ جو کسی خاص ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں، ان ٹھگوں کے جھانسے میں آ جاتے ہیں اور ان کی چکنی چپڑی باتوں کو سچ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ میں نے ایسی فضول پیشکشوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا‘ لیکن جب سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاناما کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض شریف خاندان کی کی طرف سے دس ارب روپے کی پیشکش کا انکشاف کیا ہے، میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ کہیں میں نے ان ای میلز کو سنجیدگی سے نہ لے کر غلطی اور حماقت تو نہیں کی؟ اگر عمران خان جیسا قومی سطح کا لیڈر ایسی پیشکش کو حقیقی سمجھ کر ردعمل کا اظہار کر سکتا ہے تو پھر مجھے بھی اپنے قارئین کو ان تمام آفرز سے متعلق اعتماد میں لینا چاہئے۔
ویسے عمران خان کے اس انکشاف سے ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کو گاڈ فادر قرار دینا درست نہیں تھا۔ ماریو پوزو کے اس شہرہ آفاق ناول میں گاڈ فادر کا ایک جملہ بہت مشہور ہوا تھا ''میں اسے ایسی پیشکش کروں گا جو وہ ٹھکرا نہ سکے گا‘‘ آپ خود ہی بتائیں، جس کی پیشکش عمران خان ٹھکرا دے، وہ گاڈ فادر تو نہ ہوا ناں۔ 

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں