"BGC" (space) message & send to 7575

ایک عظیم اتفاقی دریافت

"All animals are equal but some are more equal than others". George Orwell (Animal farm)
بیشمار ایجادات اور دریافتوں نے غیر متوقع طور پر حادثات کی کوکھ سے جنم لیا۔ مثال کے طور پر اطالوی سیاح کرسٹوفر کولمبس تین بحری جہازوں کے ہمراہ سپین کی بندرگاہ سے طویل بحری سفر پر روانہ ہوا تو اس کا مقصد محض سیر و تفریح تھا‘ مگر وہ اچانک ایک ایسی سرزمین پر جا پہنچا جسے آج دنیا امریکہ کے نام سے جانتی ہے۔ آئزک نیوٹن کو کون نہیں جانتا۔ ایک دن درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ سیب اس کے سر میں آ کر گرا۔ اگر نیوٹن پاکستانی ہوتا تو اس دشمن کی تلاش میں نکل پڑتا جس نے اس کے سر پر سیب دے مارا‘ مگر اس نے سوچا یہ سیب درخت سے ٹوٹنے کے بعد نیچے کیوں گرا، اوپر کیوں نہیں چلا گیا؟ یوں نیوٹن کی اس سوچ سے کشش ثقل دریافت ہوئی۔ 1879ء میں کونسٹنٹائن فال برگ نامی کیمیا گر کول تار کے متبادل استعمالات پر تجربات کر رہا تھا۔ ایک دن کام ختم کرنے کے بعد وہ لیبارٹری سے گھر آیا تو اس کی بیوی نے کھانے کے لئے بسکٹ دیئے۔ اسے محسوس ہوا کہ بسکٹ پہلے کے مقابلے میں زیادہ میٹھے ہیں۔ اگر وہ سائنسدان کے بجائے ہماری طرز کا کوئی خاوند ہوتا تو سوچتا بیوی کے ہاتھوں کے لمس اور محبت نے ان بسکٹوں کی شیرینی بڑھا دی ہے۔ مگر وہ نیوٹن کے قبیلے سے تعلق رکھنے والا کری ایٹو انسان تھا۔ اچانک اسے یاد آیا کہ وہ ہاتھ دھونا بھول گیا تھا اور اس کے ہاتھوں پر ابھی تک تارکول کی باقیات موجود ہیں۔ یوں کونسٹنٹائن کے ہاتھوں مصنوعی شوگر ایجاد ہوئی‘ جو دنیا بھر میں موجود شوگر کے کروڑوں مریضوں کے لئے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ پرسی سپینسر امریکی ماہر طبعیات تھا جسے ریڈار کا سپیشلسٹ سمجھا جاتا ہے۔ امریکی بحریہ نے اس کی خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران ایک دن پرسی سپینسر ریڈار سے نکلنے والی انتہائی چھوٹی لہروں کا باریک بینی سے معائنہ کر رہا تھا کہ اس کی جیب میں پڑی چاکلیٹ کی بار پگھلنے لگی‘ اور یوں اسے خیال آیا کہ ان مائیکرو ویوز سے اوون بنایا جا سکتا ہے۔ اس حادثاتی
ایجاد سے دنیا ہی بدل گئی اور آج شاید ہی دنیا کا کوئی ایسا کونہ ہو جہاں اوون موجود نہ ہو۔ اسی طرح ہیری کوور نامی سائنسدان کوڈاک لیبارٹریز میں پلاسٹک لینز بنانے کے منصوبے پر تحقیق میں مصروف عمل تھا۔ نت نئے تجربات کے دوران ایک دن سائنو ایکری لیٹ نامی مادہ بہت گاڑھے محلول میں تبدیل ہو گیا۔ اس وقت تو ہیری کوور کو یہی لگا کہ تجربہ ناکام ہو گیا ہے لیکن بعد ازاں یہی گاڑھا محلول سپر گلیو کے نام سے متعارف ہوا تو پوری دنیا میں اس ایجاد کی دھوم مچ گئی۔1856ء میں 18 سالہ نوجوان کیمسٹ ولیم پرکن پر ملیریا جیسے موذی مرض کا علاج دریافت کرنے کی دھن سوار تھی۔ وہ دن رات اپنی لیبارٹری میں انواع و اقسام کے تجربات میں مصروف رہتا۔ ایک دن حسب معمول اس کے تجربے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوئے مگر کیمیائی مادوں کے ملاپ سے انتہائی خوبصورت رنگ برآمد ہونے لگے اور یوں سنتھیٹک کلرز اور ڈائی کلرز وجود میں آئے۔ آج دنیا بھر میں بالوں کو رنگ کرنے کے لئے جو ہیئر کلر استعمال کئے جاتے ہیں‘ ان سب کی ایجاد کا سہرا ولیم پرکن کے سر بندھتا ہے۔
ولسن گریٹ بیچ امریکن انجینئر ہیں‘ جن کے نام پر ایک سو پچاس پیٹنٹ رجسٹرڈ ہیں۔ ان کی خواہش تھی کہ دل کی دھڑکن شمار کرنے والا آلہ ایجاد کریں۔ اسی خواہش کی تکمیل کے لئے کوشاں تھے کہ ایک روز حادثاتی طور پر ''پیس میکر‘‘ ایجاد ہو گیا‘ جسے تب بروئے کار لایا جاتا ہے‘ جب دل دھڑکنا چھوڑ دے۔ آج دنیا بھر میں جتنے لوگ ''پیس میکر‘‘ کے ساتھ جی رہے ہیں ان سب کی زندگیاں بچانے کا کریڈٹ ولسن گریٹ بیچ کو جاتا ہے۔ صرف ''پیس میکر‘‘ ہی کیا‘ طب کے شعبہ میں انقلاب برپا کرنے والی بیسیوں دریافتیں اور ایجادات حادثات کی ہی مرہون منت ہیں۔ مثال کے طور پر ریڈیو ایکٹویٹی، ایکسرے، اینستھیزیا اور یہاں تک کہ پنسلین غیر ارادی طور پر ایجاد ہوئیں۔ الفریڈ نوبیل‘ جس کی وصیت کے مطابق نوبیل ایوارڈ دیئے جاتے ہیں‘ نائٹرو گلیسرین پر تجربات کر رہا تھا کہ ایک دن کنستر لیک ہونے کی وجہ سے محلول بہہ نکلا اور لکڑی کے برادے میں جذب ہو گیا۔ جب الفریڈ نوبیل نے اس برادے کو آگ دکھائی تو یہ ایک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا اور یوں ڈائنامائیٹ ایجاد ہوا‘ جسے محض جنگی مقاصد کے لئے ہی استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ کان کنی اور سڑکوں کی تعمیر کے دوران بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سٹین لیس سٹیل، کارن فلیک اور چپس بھی حادثاتی طور پر متعارف ہوئے۔ ماضی قریب میں ایک دوا ساز کمپنی نے انجائنا کے مریضوں میں فشار خون کو مستحکم رکھنے کے لئے کلینیکل ٹرائلز شروع کئے۔ انجائنا کے مریضوں کے لئے ہونے والے یہ تجربات تو کامیاب نہ ہوئے البتہ جب محققین نے یہ بات نوٹ کی کہ اس دوائی کے ضمنی اثرات کے نتیجے میں خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے تو اس تحقیق کا رُخ مڑ گیا اور یوں یہ گولی ایجاد ہوئی جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ٹیبلٹس میں سے ایک ہے۔
میں آج سیاسی جھمیلوں سے کوسوں دور اس علمی و فکری موضوع تک محدود رہنا چاہتا تھا اور اس شدھ علمی نوعیت کے کالم میں سیاسی پھکڑ پن گھسیڑنے کا قطعا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن یہاں تک کالم لکھ چکا تو خیال آیا آج تو میاں نوازشریف کی پیشی ہے احتساب عدالت میں توکیوں نہ تازہ ترین سیاسی حالات سے آگہی حاصل کی جائے۔ ٹی وی آن
کیا تو وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایک جنگلے کے سامنے کھڑے تھے اور دوسری طرف رینجرز کے چاک چوبند جوان کھڑے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اپنا تعارف کروایا مگر انہیں بتایا گیا کہ جوان محض اپنے کمانڈر کے احکامات تسلیم کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے مقامی کمانڈر سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جو مسترد کر دی گئی۔ وزیر داخلہ حیران تھے کہ رینجرز تو سول انتظامیہ کے طلب کرنے پر ان کی معاونت کے لئے آگے بڑھتی ہے مگر یہاں بن بلائے کیسے آ گئی؟ حسن ظن رکھنے والے بعض قانون دانوں نے یہ تاویل پیش کی کہ ہو سکتا ہے احتساب عدالت کے جج نے براہ راست رینجرز کو طلب کیا ہو۔ مگربعد ازاں معزز جج نے بھی وضاحت کر دی کہ انہوں نے رینجرز کو طلب نہیں کیا۔ قانونی اعتبار سے تو یہ ادارہ وزارت داخلہ کے ماتحت ہے اور احسن اقبال وہاں تعینات رینجرز کے جوانوں کے باس تھے مگر وہ وہاں پہنچے تو حادثاتی طور پر یہ معلوم ہوا کہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔میں سوچ رہا ہوں یہ بھی کوئی اتفاقی دریافت تو نہیں؟ بہرحال اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے لہٰذا توقع کی جاتی ہے کہ اس معاملے میں جلد ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور وفاقی وزیر داخلہ کو مستعفی ہونے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

1856ء میں 18 سالہ نوجوان کیمسٹ ولیم پرکن پر ملیریا جیسے موذی مرض کا علاج دریافت کرنے کی دھن سوار تھی۔ وہ دن رات اپنی لیبارٹری میں انواع و اقسام کے تجربات میں مصروف رہتا۔ ایک دن حسب معمول اس کے تجربے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوئے مگر کیمیائی مادوں کے ملاپ سے انتہائی خوبصورت رنگ برآمد ہونے لگے اور یوں سنتھیٹک کلرز اور ڈائی کلرز وجود میں آئے۔ آج دنیا بھر میں بالوں کو رنگ کرنے کے لئے جو ہیئر کلر استعمال کئے جاتے ہیں‘ ان سب کی ایجاد کا سہرا ولیم پرکن کے سر بندھتا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں