انیسو یں صدی کی چینی ملکہ

''Knopf‘‘ (ناف) مغربی دُنیا کا معززاور ثقہ اشاعتی ادارہ ہے۔اس ہفتے مجھے اس ادارے سے دعوت نامہ ملا کہ میں اس کی شائع کردہ ایک تاریخی اوردلچسپ کتاب کی رُونمائی کی تقریب میں شرکت کروں۔یہاں تک توبات قابل فہم تھی مگر دعوت نامے کی باقی سطر یںبہت حیرت انگیز تھیں:''یہ دعوت صرف اُن لوگوں کو دی جا رہی ہے جو نہ صرف چین کی تاریخ سے دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ اُن کا شمار ماہرین میں بھی ہوتا ہے‘‘۔دیانت داری کا تقاضا پورا کرتے ہوئے میں نے میزبانوںکو فون کر کے بتایا کہ آپ کو یقیناً میرے بارے میں غلط فہمی ہوئی ہے، میرا چین کے بارے میں علم بے حد معمولی اور سرسری ہے، بمشکل عام سیاح جتنا۔ میں صرف دوبارچین گیا ہوں اور وہ بھی اپنی بیوی کے شوق خریداری کی تکمیل،اُنہیں ممنوعہ شہر(Forbidden City)کی سیر کرانے اوردیوارچین پر چڑھنے بلکہ کوہ پیمائی کرنے کی خاطر۔ مگر یہ اعتراف سننے کے بعد بھی میزبان دعوت نامہ واپس لینے پر تیار نہ ہوئے۔
میرے قارئین یہ پڑھ کر خوش ہوں گے کہ دو گھنٹے کی تقریب کے دوران اصلی ماہرین کی تقاریر سننے کے بعد ایک نیم خواندہ کالم نگار کے علم میں اتنااضافہ ہوا کہ جب ناشر کی طرف سے مہمانوں کی ہر قسم کے مشروبات سے تواضع کا مرحلہ آیا توکالم نگارکو دانشورانہ گفتگو میں حصہ لینے (یعنی زیادہ سننے اورکم بولنے ) میں زیادہ مشکل پیش نہ آئی۔کتاب کا موضوع چینی تاریخ کا ایک افسانوی کردار ہے جس کا نام CIXI ہے(لکھنے میں آسان مگر بولنے میں مشکل)۔
اس نے سولہ برس کی عمر میں اپنی عملی زندگی چین کے بادشاہ کی داشتہ کے طور پر شروع کی اوروہ بھی سینکڑوں داشتائوں میں سے ایک۔۔۔ مگر چندبرسوں میں وہ ترقی کرتے کرتے چین کی ملکہ بن گئی۔کتاب کے عنوان میں اُس کا عہدہ Empress Dowaggerبیان کیاگیاہے۔کتاب کی مصنفہ جانی پہچانیJung Chang ہیںجواس سے پہلے چین میں تین نسلوں کی سوانح عمری''Wild Swans‘‘اور پھر اپنے انگریزمورخ خاوندJon Halliday کے ساتھ مائوزے تنگ کے خلاف ایک سخت تنقیدی (بلکہ ملامتی)کتاب لکھ کر شہرت کے بام عروج تک پہنچ چکی ہیں۔نئی کتاب میں وہ لکھتی ہیں کہ 1899ء (آپ یہ سال غور سے پڑھیں)میں چین کے جس جدیداورترقی پذیردورکا آغازہوا،اُس کی خالق یہی خاتون CIXI تھیں۔وہ چین کو قرونِ وسطیٰ کے اندھیروں سے کھینچ کر روشنی میں لے آئیں،انہوں نے ڈرامائی اوردُوررس تبدیلیاں کیں۔۔۔ بتدریج،ارتقائی،زلزلہ لے آنے والی تبدیلیاں اوروہ بھی خون ریزی کے بغیر۔اس خاتون کا تعلق چین کے ایک قدیم اورچوٹی کے معززManchu گھرانے سے تھا۔ تعلیم بہت کم تھی مگر والدنے(جوگھرانے کے دُوسرے افراد کی طرح اعلیٰ عہدے دار تھے) اسے وہی توجہ دی جوقدیم چین میں بیٹے کو دی جاتی تھی۔اپنی بیٹی کواُمورمملکت سے آشنائی اوردُنیاوی امورکی سوجھ بوجھ کے مواقع فراہم کیے۔ وہ1850ء میں خوبصورت نہ ہونے کے باوجودہ بادشاہ سلامت کے محل میں بطورداشتہ داخل ہوئیں اور اپنے کردار کی مضبوطی سے چین کی تاریخ کوبدل کررکھ دیا۔1856ء میں اس خاتون نے بادشاہ کے پہلے بیٹے کو جنم دیاتوترقی کے عمودی زینے پرپہلا قدم اس طرح رکھا کہ پھر مڑ کر پیچھے نہ دیکھا۔اس کارنامے کی بدولت اُس کا درجہ سرکاری ملکہ کے بعد نمبر2 کا ہوگیا۔
1861ء میں بادشاہ چل بسا۔لطف کی بات یہ ہے کہ نمبر1اورنمبر2 نے آپس میں لڑنے اور ایک دُوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے آپس میں یونین بنالی، یعنی ایک طرح کا متحدہ محاذ جس نے بڑے بڑے درباریوںاوروزیروں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔اس جنگ میں یہ دونوں خواتین بادشاہ کی تدفین کے صرف دو ماہ کے اندر تین سب سے بڑے وزیروںکو اس جرم میں سزا ئے موت دلوانے میں کامیاب رہیںکہ وہ کم سن بادشاہ پراپنے بڑے عہدوں کی دھونس جما کر من مانی کرنا چاہتے تھے۔صرف پچیس سال کی عمر میں CIXI چین کے سیاہ و سفید کی مالک بن گئیں۔کمال کی بات یہ ہے کہ اس خاتون نے برسر اقتدارآکر سب سے زیادہ توجہ مطالعہ کو دی۔صبح سے شام تک چارخواجہ سرا اُسے چینی شاعری اورکلاسیکی ادب پڑھانے لگے اورساری عمر پڑھاتے رہے۔ اس دور میں بڑی اصلاحات کا سہرا Zhidong Zhang کے سرباندھا جاتا ہے جسے کلیدی عہدہ CIXI نے دیا،مقابلے کے امتحان میںافکارِ تازہ سے بھرپور مضمون پڑھ کر۔ملکہ اپنے اس دست راست سے ملاقات کے وقت زرد رنگ کی ریشمی سکرین کے پیچھے بیٹھ کراحکامات جاری کرتیں۔دونوں نے مل کراپنے فیصلے ریکارڈ کرنے کے نئے طریقے وضع کئے، مغربی ممالک کے ساتھ دوستانہ میل جول شروع کیا، گزشتہ سو سال کی بند دروازہ پالیسی کو ختم کیا،چینی بادشاہوں کے Qing گھرانے کو قدیم دور سے نکال کرجدیددور میں داخل کیا۔بادشاہ اُس خاتون کا بیٹا تھا مگر اقتدار کی باگ ڈورماں کے ہاتھ میں رہی۔اس دور میں چین طرح طرح کی مصیبتوں میں گرفتار ہوا۔ سب سے بڑا بحران 1850ء سے 1864ء تک جاری رہنے ولی مسلح بغاوت سے پیدا ہوا جسے Taeping Rebellion کہا جاتا ہے۔CIXI اس بات کے حق میں تھی کہ غیر ملکی جرنیلوں کو چینی افواج کا کمانڈر بنایا جائے،ان میں ایک برطانوی جرنیل چارلس گارڈن تھاجو بعد میںگارڈن آف خرطوم (کئی ہزارسوڈانی باشندوں کا قاتل) کے نام سے مشہور ہوا۔1875ء میں جاپان نے چین کو شکست دے کرتائیوان نامی جزیرے پر قبضہ کر لیا(جہاں اب بھی ایک دُوسری حکومت کی عملداری کو تسلیم کیا جاتا ہے۔(اس دور میںبرطانوی، فرانسیسی،جرمن اورامریکی افواج کی طرف سے بھی چین کے ساحلی حصوں پرغاصبانہ قبضے کی کوششوں نے زور پکڑا۔ 1908ء میں Boxer نامی بغاوت کے شعلے بھڑکے تو CIXI نے غیرملکی سفارت خانوں پرحملہ کرنے والے کرداروںکی حوصلہ افزائی کی۔ یہ فیصلہ اُسے اتنا مہنگا پڑا کہ اُسے نہ صرف بیجنگ سے بھاگ کر جان بچانی پڑی بلکہ مغربی سامراجی قوتوں کو ہرجانے کے طورپر بہت بڑی رقوم بھی ادا کرنا پڑیں۔CIXI نے یہ کمال بھی کر دکھایا کہ سرکاری محصولات میں دُگنااضافہ کردیا۔اس کا راز کسٹم ڈیوٹی لگاناتھا اوراس کا ذمہ دارملکہ کاآئرش مشیرRobert Hart تھا۔CIXI نے چین کا جدید بحری بیڑا بنانے میں اہم کردار ادا کیا،ریلوے کا نظام اور بھاپ سے چلنے والے بحری جہازتیارکرائے،انسانی حقوق کی پاسداری نئے روشن دورکی علامت بنا،عوام کو پہلی باراظہارخیال کی آزادی ملی۔CIXI نے مشنری پادریوں کوچین میں عیسائیت کی تبلیغ کی اجازت بھی دی۔
یہ خاتون1908ء تک زندہ رہی۔اس نے اپنی تحریروں میں چین کے سرحدی شہرXianکامحبت سے ذکرکیا ہے،وہ جان بچا کربھاگی تو اسی شہر نے اُسے پناہ دی۔ عجیب اتفاق ہے کہ میری بیوی اور میں نے بھی قابل خوردنی غذا نہ پاکر جب بیجنگ سے راہ فرار اختیار کی تو ہمیںXian نے ہی پناہ دی۔وہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد رہتی ہے اور حلال کھانا دستیاب ہوتا ہے۔وہاں ہم نے دُنیا کی خوبصورت مساجد میں سے ایک کی زیارت کی، شکرانہ کے نوافل پڑھے اوراگلے دن بیجنگ واپس آکر پھرفاقہ کشی شروع کر دی۔یہ رحم دل خاتون ملازمین سے ناراض ہوتیں توانہیںاپنا سر تین بار فرش پر پٹخنا پڑتا ۔چین میں ہزاروں سال سے پیدائش کے بعد بچیوں کے پائوں موڑ کرکچل دینے اور پنجے کو ایڑی کے ساتھ مضبوطی سے باندھ دینے کی مذموم رسم چلی آرہی تھی،چینی روایت میںایسے تڑے مڑے پائوںخصوصی جنسی کشش کا باعث سمجھے جاتے تھے۔ CIXI نے اس قبیح رسم کوقانوناً ختم کر دیا،تعلیم نسواں کی بنیاد رکھی اورلڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جانے لگی۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے لیے مقابلے کے امتحان میں چین کے کلاسیکی ادب کی بجائے جدید مضامین پر مشتمل نصاب بنایا گیا۔Yuan کے نام سے چین میں کرنسی متعارف کرائی گئی۔اُس وقت دُنیا میں منشیات کے سب سے بڑے تاجرکا نام حکومت برطانیہ تھا۔ چین نے برطانیہ کی منت سماجت کی کہ وہ افیون کی برآمد بند کر دے۔ چین میں آئینی نظام رائج کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے گئے۔ مقام حیرت نہیں کہ ملکہ وکٹوریہ کی اس وقت سب سے بڑی مداح چین کی یہی ملکہ تھیں۔اس کتاب کا مطالعہ ہر پاکستانی کے دل میں اُمیدکاچراغ روشن کرے گا کہ ایک نہ ایک دن ہمارے صحن میں بھی چاند اُترے گا، ہمارے حالات بھی بدل جائیں گے اور ہم بھی چین کی بنسری بجائیں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں