"NNC" (space) message & send to 7575

ڈرتے رہو ‘ ڈراتے رہو

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حیرت زدہ سامعین کو بتایا کہ '' ٹیکنو کریٹ یا غیر جمہوری حکومت‘ نے ملک کو کبھی فائدہ نہ پہنچایا‘‘۔
جناب خاقان عباسی کے فرزند نے‘ اپنے والد گرامی سے دو ہی سبق سیکھے کہ نہ تو وہ ٹیکنو کریٹ تھے اور نہ غیر جمہوری۔اگر ان کے دور میں پاکستان کی رفتار ترقی کا جائزہ لیا جائے تو خدا کے فضل سے موجودہ وزیراعظم ‘نہ تو ٹیکنو کریٹ ہیں اور نہ ہی غیر جمہوری۔
..................
داماد اول کیپٹن محمد صفدر‘اللہ کے فضل و کرم سے‘ گزشتہ ستر برسوں میں نہ کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کے سربراہ بنے اور نہ کسی غیر جمہوری حکومت کا حصہ ۔ موصوف نے ایک نماز جنازہ کی صف میں کھڑے ہونے سے پہلے‘ اپنے دائیں اور بائیں کھڑے لوگوں سے بڑے احترام کے ساتھ‘ باری باری پوچھتے کہ ''آپ مرزئی تو نہیں؟‘‘ دونوں طرف کے نمازیوں کو‘ دائیں بائیں جھانکتے دیکھ کر‘ فاتحانہ انداز میں ہنسے اور جب تیسرا آدمی ان کے پاس آیا تو اپنے فاتحانہ پڑوسی نمازی سے کہنے لگے ''دیکھا کافروں کو کیسے بھگایا؟‘‘
..................
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ‘ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے سینیٹ میں اپنی تقریر کے دوران ''فتوی‘‘دیا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچیوں کی شادی‘ اسلامی قوانین کے مطابق نہیں ۔ بل میں تجویز کیا گیا تھا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچیوں کی شادی اسلام میں جائز نہیں ہے۔ اب جبکہ نئی انتخابی مہم شروع ہونے والی ہے تو ملک صاحب نے شدت جذبات کے ساتھ فرمایا کہ ''بچیوں کی شادی کی عمر ‘ کم از کم اٹھارہ سال ہونی چاہئے‘‘اس پر پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل‘ فرحت اللہ بابر نے ملک صاحب سے جواب مانگ لیا ہے کہ آپ نے یہ رائے کیوں دی؟
..................
موجودہ امریکی صدر‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز‘ چھوٹی چھوٹی ملازمتوں کی تلاش سے کیا۔ ناکام ہوئے تو چھوٹا سا کاروبار شرو ع کرلیا۔ انہوں نے زندگی میں ملازمت کے لئے جو پہلی درخواست دی‘ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی صدارت کے لئے تھی۔
..................
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر‘ ڈونلڈ ٹرمپ کھلونوں سے دل بہلایا کرتے ہیں۔جن کھلونوں سے موجودہ امریکی صدر کھیلتے‘ ان کی ان گنت موویز انٹرنیٹ پر آ چکی ہیں۔ صدر صاحب بچوں جیسے کپڑے پہنے ‘کبھی الٹی چال چلتے۔ کبھی قلابازیاں لگاتے ۔ کبھی سر کے بل چھلانگیں لگایا کرتے۔
..................
پاکستان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین لوگوں کا عجیب مزاج ہے۔ جس کے پاس زیادہ پیسے ہوں‘ وہ خود سے زیادہ امیر آدمی سے ڈرتا ہے۔ جس کے پاس زیادہ اقتدار ہو‘ وہ اپنے سے بڑے مقرر سے گھبراتا ہے۔ہر کوئی دوسرے سے ڈرتا ہے کہ وہ مجھے گرا نہ دے۔ ہر ڈرنے والا‘ ڈرانے والے سے ڈرتا ہے کہ وہ‘ مجھے نہ روند ڈالے۔ساری پاکستانی قوم ‘ ایک دوسرے سے ڈرتی ہے اور کبھی کوئی یہ نہیں سوچتا کہ دوسرے اس سے کیوں ڈرتے ہیں؟
..................
جب کوئی دشمن‘ پاکستان کو تکلیف پہنچانا چاہتا ہے تو وہ کراچی کے کسی بھی حصے کو‘ دنگے فساد میں لپیٹ لیتا ہے۔پاکستان کو ہلانا ہو تو کراچی کو ہلا دیں۔کراچی میں حالات بہتر ہوں گے تو پورے پاکستان میں امن قائم ہو جائے گا۔اگر کراچی شہر کی معیشت ڈگمگاتی ہے تو پورا پاکستان ڈگمگانے لگتا ہے۔اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
..................
کراچی والوں کا دعوی ہے کہ صرف کراچی ‘پورے پاکستان کو کما کر دیتا ہے۔لیکن یہ دعوی درست نہیں۔ پاکستان کی صنعتی اور زرعی پیداوار کے ذریعے‘ ستر فیصد آمدنی‘ براستہ کراچی پورٹ ہوتی ہے۔ درآمد و برآمد کے سارے ٹیکس کراچی پورٹ پر ہی لئے جاتے ہیں جو ستر فیصد کے قریب بنتے ہیں۔اگر پاکستان کے تمام درآمدی اور برآمدی محصولات‘ پیداواری مراکز پر وصول کئے جائیں تو واضح ہو جائے گا کہ کراچی کی اپنی آمدنی کتنی ہے؟ اور وہ پاکستان کو کیا کما کر دیتا ہے؟ یہ دعوی کہ زیادہ آمدنی کے ساتھ کراچی ‘پورے ملک کو کھلاتا ہے‘ قطعاً درست نہیں ہے۔ بلکہ باقی پورا ملک‘ کراچی والوں کو کھلاتا ہے۔
..................
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق‘ آج علاج ومعالجے میں ہزاروں پودوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن ان پودوں میں سے صرف سولہ فیصد کا ذکر دیکھنے میں آتا ہے۔
..................
جڑی بوٹیوں سے تیارہ کردہ دوائوں سے‘ دنیا بھر میں قریباً 38ارب ڈالر کا کاروبار ہوتا ہے۔ یہ طریقہ علاج ‘ دنیا میں دن بدن مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں 90فیصد لوگ ‘پودوں اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل ادویات استعمال کرتے ہیں جس میں لہسن‘ ادرک اور لونگ وغیرہ شامل ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں