واٹرلو سے اڈہ پلاٹ تک!

اگست 1769ء میں وہ فرانس میں پیدا ہوا۔ قد منحنی اور جسم بھی بالکل لاغر، لیکن ہر وقت لڑنے بھڑنے پر آمادہ۔ وہ ریاضی میں بہت تیز تھا۔ کلاس میںجب اساتذہ بلیک بورڈ پر ابھی سوال ہی لکھ رہے ہوتے تو وہ سوال حل کرکے ٹیچر کوتھما بھی دیتا۔ وہ لڑائی بھی اپنے مخالف کا ''حساب کتاب‘‘ کیے بغیر بالکل نہ کرتا۔ اس لیے ہمیشہ اپنے سے طاقت ور اور بھاری بھرکم لوگوں پر بھی حاوی آجاتا۔ ریاضی کے ساتھ عشق کی وجہ سے وہ اپنے سے بہتر حساب کتاب اور ریاضیات کے ماہرین کی تلاش میں رہتا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ابھی کاہنوں، ستارہ شناسوں اور علم الاعداد کے ماہرین کو ہی بہترین ریاضی دان سمجھا جاتا تھا۔ اپنی اِسی تلاش میں اُس کی ملاقات شمالی فرانس میں رہنے والے ایک کاہن (نجومی)سے ہوئی، جس نے اسے نام کے دوسرے لفظ کے اختتامی ''ے‘‘ کو ''ا‘‘ سے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا اور ''میں اِس نام میں فرانس کا وہ ستارہ دیکھ رہا ہوں جس کی روشنی سے پوری دنیا منور ہوگی‘‘۔فوج میں شمولیت کے بعد اُس نے جیسے ہی نام میں تبدیلی کی تو اپنی جرات، بہادری اور بے باکی کی وجہ سے ترقی کی برسوں کی منزلیں مہینوں میں طے کرتے ہوئے چھوٹی سی عمر میں وہ فرانسیسی فوج کا سپہ سالار بن گیا۔1792ء اس کے عروج کا آغاز تھا۔ اُس نے شمالی فرانس میں رہنے والے اُس نجومی کو اپنے پاس بلاکر اپنا مشیر بنالیا اور ہر قدم اٹھانے سے پہلے ستاروں کی چال دیکھتا، ہاتھ کی لکیروں کا جائزہ لیتا اور اعدادوشمار کی مدد سے سعد اور نحس ساعتوں کو جانچ کر اگلا قدم اٹھاتا۔ حیران کن طور پر اس حکمت عملی نے آنے والے برسوں میں اُسے ایسی کامیابیوں سے ہمکنار کیا کہ مورخ اُسے تاریخ کے چند بڑے فاتحین میں شمار کرنے پر مجبور ہوگئے۔اقتدار حاصل کرنے اور لوگوں کی نظروں میں ہیرو بننے کیلئے اِس سپہ سالار نے فرانس کوایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک بے معنی جنگوںمیں الجھا ئے رکھا اور پانچ لاکھ فرانسیسی فوجی اِن بے مقصد جنگوں کا ایندھن بن گئے۔ خود کو ہمیشہ قسمت کادھنی سمجھنے والایہ فوجی کوئی اور نہیں، بلکہ یورپی مورخین کے نزدیک تاریخ کا سب سے بڑا سپہ سالار نپولین تھا۔ جی ہاں ! وہ نپولین بونے پارٹ جس نے اپنا نام تبدیل کرکے بونا پارٹ رکھا اور اپنی شاطرانہ فوجی چالوں سے کئی برس تک یورپ اور ایشیا کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا۔
1795ء میں نپولین نے کامیابی کے ساتھ پیرس میں تشدد اور افراتفری پر قابو پایا۔ 1796ء میں اُس نے اٹلی میں آسٹریا کی فوجوں کو شکست دی اور دو سال بعد فوج لے کر مصر چلا گیا، جہاں فتح نے اُسے فرانسیسیوں کا ہیرو بنادیا۔اُدھر فرانسیسی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت اتنی متاثر ہوچکی تھی کہ لوگوں کو روٹی کے دو نوالوں کے لالے پڑے ہوئے تھے۔ اہل فرانس کے حالات دن بدن دگرگوں ہوتے چلے جارہے تھے، یہ صورتحال بالآخر ''انقلابِ فرانس‘‘ کا سبب بنی۔ 1799ء میں رونما ہونے والے انقلاب فرانس میں نپولین نے انقلابیوں کا ساتھ دیا، جس کے بعد 1804ء میں نپولین فرانس کا شہنشاہ بن گیا۔ اگلے برس اُس نے آسٹریا کو الم کے مقام شکست دی، نپولین ویانا میں داخل ہوا اور آسٹرلس کے مقام پر روس اور آسٹریا کی مشترکہ فوجوں کو شکست دے کریورپ کے مختلف ملکوں کا اقتدار اپنے بہن بھائیوں کے حوالے کردیا۔ دو سال بعد اُس نے جینا میں پرشیا کو شکست دی، 1807ء میں فرائیڑلینڈ کے مقام پر روس کو پھر شکست دی۔ نپولین 1808ء میں سپین کے ساتھ کشمکش میں فاتح بنا اور اپنے بھائی کو سپین کو بادشاہ مقرر کردیا۔فتح پر فتح حاصل کرتے نپولین نے 1809 میں آسٹریا کو ایک بار پھر میدان جنگ میں شکست دی۔ اِن پے در پے کامیابیوں نے نپولین کو حد سے زیادہ گھمنڈی اور مغرور بنادیا تھااور یہیں سے نپولین کی ناکامی کا سفر شروع ہوگیا۔ ناکامی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اُس نے اپنے خیرخواہوں کی بات سننا اور مشیروں کے مشورے پر عمل کرنا بند کردیا تھا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1812ء میں اس کی روس فتح کرنے کی مہم ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ اگلے برس نپولین کو لیپزش کے مقام پر بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اُس نے ہمت نہ ہاری اور اگلے ہی برس 1815ء میں روس پر ایک مرتبہ پھر چڑھائی کا فیصلہ کرلیا۔نپولین کے ہردلعزیز مشیر اورنجومی نے خاموش بیٹھ کر موافق وقت کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا، لیکن نپولین کی طاقت، گھمنڈ اور غلبہ اسے یہ مشورہ ماننے پر راضی نہ کرسکی۔ نپولین نے اپنے مشیر نجومی کی بات سنی ان سنی کردی۔ نجومی پریشان ہوا اور اس نے نپولین کو
مزید سمجھانے کی کوشش کی، جس پر نپولین نے نجومی سے قطع تعلق کرلیا۔ نپولین نے اپنی فوج کو تیار کیا اور روس کی جانب روانہ ہوکر واٹر لو میں پڑاؤ ڈال دیا۔ نجومی کو علم ہوا تو وہ بھاگم بھاگ نپولین کے پیچھے روانہ ہوا۔فوج محاذ پر نکل چکی تھی،نجومی آخری پوسٹوں کے قریب چیختا رہا کہ اس کی ملاقات نپولین سے کروادی جائے لیکن سپاہیوں نے اُسے دیوانہ سمجھ کر آگے نہ جانے دیا۔واٹر لو میں نپولین کو روس کے مقابلے میں بدترین شکست ہوئی۔ میدان جنگ میں لاشیں اِدھر اُدھر بکھری پڑی تھیں اور نپولین کا عسکری عظمت کا سورج غروب ہو چکا تھا۔ لاشیں اکٹھی کرنے کا کام شروع ہوا تو نپولین کو نجومی کی یاد ستائی، تلاش پر ایک گڑھے سے نجومی کی لاش مل گئی جس کی مٹھی میں ایک کاغذ تھا، جس پر لکھا تھا''نپولین آج تمہاری زندگی کا سب سے منحوس دن ہے‘‘۔انقلاب فرانس کے بعد نپولین کا جن جس بوتل سے نکلا تھا، واٹرلو کے بعد دوبارہ اُسی بوتل میں بند ہوگیا۔ 1821ء دنیا کا یہ عظیم فاتح سینٹ ہلینا کے جزیرے میں جلا وطنی میں سرطان کے مرض کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلا گیا اور یوں تاریخ کا اہم باب ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا۔ 
آج اڈہ پلاٹ رائیونڈ میں پاناما لیکس کے نام پر میدان سجانے والے عمران خان کسی بھی طور نپولین نہیں ہیںلیکن اُن کی زندگی کے اکثر مہ و سال نپولین کے ٹھیک دو سوسال پہلے بیتنے والے واقعات کے آئینے میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ 1792ء نپولین کے عروج کا آغاز تھا تو 1992ء کا ورلڈ کپ جیت کر عمران خان شہرت کے بام عروج پر پہنچے۔ نپولین کی طرح عمران خان کی بھی دو شادیاں ناکام ہوچکی ہیں۔ نپولین کہا کرتا تھا کہ ''ناممکن‘‘کا لفظ میری ڈکشنری سے خارج ہو چکا ہے جبکہ اپنے ٹائیگرز کو عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ ''آپ کا کپتان کبھی ہار نہیں مانے گا‘‘۔نپولین خود کینسر کے ہاتھوں ماراگیا جبکہ عمران خان نے کینسر سے بچاؤ کیلئے اسپتال بنایا۔نپولین نے فرانس کی شہنشاہیت کو للکارنے والوں کی قیادت کی تو عمران خان بھی پاکستانی حکمرانوں کو شہنشاہ قرار دے کر للکارتے دکھائی دیتے ہیں۔ 
قارئین کرام!! جہاں نپولین اور عمران خان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تاریخیں مشترک ہیں وہیں، دونوں میں بعض باتوں میں ایک سو اسی ڈگری کا تضاد بھی ہے۔مثال کے طور پر نپولین کو نجومی واٹرلو جانے سے روکتا رہا، لیکن آج کے ''نجومی‘‘ عمران خان کو ''لشکرکشی‘‘ پر مجبور کرکے اڈہ پلاٹ رائیونڈ کی طرف زبردستی دھکیل رہے ہیں۔نپولین کے بے مثال عروج، قابل رشک کامیابیوں، افسوسناک زوال اور المناک ہزیمت کو آج دو صدیاں بیت چکی ہیں، لیکن آج بھی ''واٹرلو‘‘ بغیر سوچے سمجھے آگ میں کود کر اپنے منطقی انجام تک پہنچنے والوں کے لیے ایک استعارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ غیرجانبدار مبصرین کو خدشہ ہے کہ واٹرلو کی طرح کہیں ''اڈہ پلاٹ‘‘ بھی ناکامی کا استعارہ بن کر نہ رہ جائے! واٹرلو کی شکست کے بعد فرانس کا اگلا شہنشاہ نپولین کا کوئی عزیز رشتے دار نہیں بنا بلکہ انقلاب فرانس کا نشانہ بننے والے فرانسیسی شہنشاہ لوئی کی اولاد میں سے ہی اگلا شہنشاہ بنا۔ اگر اڈہ پلاٹ عمران خان کا ''واٹرلو‘‘ ثابت ہوا تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ 2018ء میں وزیراعظم کون بنے گا؟

 

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں