امریکی ایڈمرل کی خودکشی!

امریکی فوج کے حاضر سروس فورسٹار ایڈمرل جیرمی ایم بوردا کو خودکشی کئے 19 برس سے زائد عرصہ بیت گیا ہے۔ 16 مئی 1996ء کو رونما ہونے والے خودکشی کے اس واقعہ نے امریکی افواج کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ مجھے یہ افسوسناک واقعہ نیب کی جاری کردہ میگا سکینڈلز کی فہرست دیکھ کر یاد آیا کہ یہ تاریخی فہرست نامی گرامی صاحبان ِ ذی وقار کے کارناموں سے ''آلودہ‘‘ ہے ۔
فہرست منظر عام آنے کے بعد کراہت انگیز بیانات اور تبصرے جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔ سچ اور جھوٹ کی بحث میں اُلجھے بغیر ایک بات طے ہے کہ ایک سو پچاس شخصیات کی بستہ ‘‘ک'' میں شمولیت نیب کی شب و روز کاوش کا نتیجہ ہے ۔ واضح رہے کہ ‘‘ک'' سے مراد کرپشن ہے اور کچھ نہیں ۔ 
بات امریکہ کے حاضر سروس ایڈمرل کی خودکشی سے شروع ہوئی تھی۔ ایڈمرل بوردا 17 برس کی عمر میں امریکی نیوی میں ٹائیپسٹ بوائے (سیلر) کی حیثیت سے بھرتی ہوئے ۔ اُن کا عسکری کیرئیر چالیس برس پر محیط ہے ۔ اُنہوں نے دن رات محنت اور لگن کے ساتھ فرائض انجام دیتے ہوئے ترقی کی منازل طے کیں ۔ نیوی کے تقریباََ ہر شعبہ میں قابل ِ تحسین خدمات انجام دیں ۔ ویت نام جنگ کے دوران ایدمرل بُوردا جنگی بحری جہاز پر تعینات تھے ۔ امریکی نیوی کو اپنے اس سپوت پر ہمیشہ فخر رہا ہے جو ایک عام سیلر سے ترقی کر کے فورسٹار ایڈمرل کے عہدے پر متمکن ہوا۔ ایک روز اخبار میں ستاون سالہ ایڈمرل بُوردا کی ایک باوردی تصویر شائع ہوئی جس میں میڈلز کے ربن نمایاں دکھائی دے رہے تھے ۔ ایک ربن پر وی (V) کا نشان تھا۔ ایڈمرل نے انٹرویو کے لئے اڑھائی بجے دوپہر کا وقت دیا۔ لیکن سارے پروگرام دھرے کے دھرے رہ گئے اور ایڈمرل انٹرویو سے دوگھنٹے قبل اپنا سینہ اپنے ہاتھوں سے چھلنی کر کے موت کی آغوش میں چلے گئے ۔ خودکشی سے قبل دو رقعے تحریر کئے ۔ ایک بیوی کے نام اور دوسرا امریکی نیوی کے نام ۔ بیوی کے نام ذاتی نوعیت کا تھا جس کی تفصیلات میڈیا کو جاری نہیں کی گئیں البتہ نیوی کے نا م تحریر تھا کہ نیول سروس کی عزت و تکریم محفوظ رکھنے کے لئے یہ انتہائی اقدام کر رہا ہوں کہ بلند ترین عہدے پر فائز شخص کو معمولی سی دانستہ یا نادانستہ غلطی سے ہر قیمت پر احتراز کرنا چاہیے ۔ اور اگر یہ سرزد ہو جائے تو اُسے انتہائی سزا ملنی چاہیے ۔ 
''حرام‘‘ موت کے باوجود امریکی نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کے لئے آج بھی ایڈمرل بوردا ‘‘رول ماڈل '' کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اُن کی تصاویر اور اقوال جا بجا آویزاں ہیں۔ قوموں کی تاریخ میں بعض اوقات انفرادی اقدامات بھی دورس نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔ چند شخصیات پیشہ ورانہ اخلاقیات کو ناقابل تصور بلندی پر لے جاتی ہیں جہاں سے عام اہلکاروں کا گزر بھی ممکن نہیں ہوتا۔ یہ درجہ بندی ممالک اور قوموں میں بھی نمایاں ہے ۔ 
وطن عزیز کا بستہ ''ک‘‘ ہماری قومی زندگی کی بنیادی اخلاقیات کی پست ترین سطح کی عکاسی کر رہا ہے ۔ ڈیڑھ سو میگا سکینڈلز میں اپنا ''نام‘‘ درج کرانے کے لئے بڑے دل گردہ کی ضرورت ہے ۔ عام شخص تو قریب سے گزرنے کا تصور نہیں کر سکتا۔ مجھے کئی روز سے توقع تھی کہ شاید ایک سو پچاس میں سے کوئی ایک بر آمد ہوگا جو سرعام اپنا سر پٹرول میں بھگو کر خود کو آگ لگا لے گا۔ آگ تو ہر جانب سے مقدر ہے ۔ زمین پر آگ بجھانے کے لئے جیالے ، متوالے اور رکھوالے دیوانہ وار بھاگے آئیں گے لیکن اگلے جہاں کی آگ سے کون بچائے گا؟
نیب نے میگا سکینڈلز کی لسٹ کیا جاری کی ہے ؟ تمام نامی گرامی ‘‘ میثاق کرپشن '' کے نام پر دوبارہ یکجا ہو رہے ہیں۔ چیئرمین نیب کو للکارا جا رہا ہے ۔فہرست میں جو کچھ درج ہے اُس پر براہ راست گفتگوسے گریز نمایاں ہے ۔ سیاست اور جمہوریت کی دہائی دی جا رہی ہے ۔ میگا سکینڈلز میں ملوث میگا شخصیات کے لئے با عزت راستہ روزانہ کی بنیاد پر عدالتی کارروائی ہے اور خود کو تاریخ میں امر کرنے کے لئے ایڈمرل بوردا کی کہانی حاضر ہے ۔ روزانہ بھوک، افلاس اور بے روزگاری کے باعث خودکشی کی کامیاب اور ناکام کوششوں کی خبریں نمایاں ہوتی ہیں ۔ عوامی جمہوریت اور پاکیزہ سیاست کو بچانے کے لئے اک کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کامیابی کی صورت میں کم از کم ایک میگا سکینڈل تو سرکاری اعزاز کے ساتھ ٹھکانے لگ جائے گا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں