اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی کا سالانہ جائزہ جاری کر دیا

اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی  کا سالانہ جائزہ جاری کر دیا

کراچی (آن لائن)اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2022-23ء کیلئے نظامِ ادائیگی کا سالانہ جائزہ جاری کر دیا۔ اس جائزے میں بینکاری ٹرانزیکشنز میں نمو اور رجحانات کے ساتھ ملک میں نظامِ ادائیگی کے انفرااسٹرکچر اور آلات کا استعمال شامل ہے۔

 بحیثیت مجموعی،موبائل اور انٹرنیٹ بینکاری ٹرانزیکشنز میں حجم کے لحاظ سے 57 فیصد اور قدرکے لحاظ سے 81 فیصد سالانہ نمو دیکھی گئی۔ سال کے د وران بینکوں اور مائیکروفنانس بینکوں کی ای بینکاری ٹرانزیکشنز میں 29 فیصد نمو ہوئی جبکہ قدر میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی سال 23ء کے دوران برانچ لیس بینکاری ٹرانزیکشنز میں بھی نمو کا ایسا ہی رجحان دیکھا گیا جس کی ٹرانزیکشنز کی تعداد میں28 فیصد اور قدر میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔ای بینکاری کے استعمال کنندگان کی تعداد میں خاصا اضافہ دیکھا گیا۔ سال کے دوران انٹرنیٹ بینکاری کے استعمال کنندگان کی تعداد میں 15 فیصد، موبائل بینکاری کے استعمال کنندگان کی تعداد میں 30 فیصد اوربرانچ لیس بینکاری موبائل ایپ کے استعمال کنندگان میں 42 فیصد اضافہ ہوا۔ الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز(ای ایم آئیز)نے بھی ڈیجیٹل بینکاری کے استعمال کنندگان کی شمولیت میں اپنا بامقصد کردار ادا کیا اوراس کے آغاز سے اب تک 2 ملین ای والٹس کھولے جا چکے ہیں۔اپنے مستعد اور فوری ادائیگی کی سہولتوں کی وجہ سے ای بینکاری زیادہ صارفین کو اپنی جانب متوجہ کررہی ہے ۔ مالی سال 23ء کے دوران کاغذ پر مبنی لین دین میں 4 فیصد سے زائد اور گذشتہ پانچ برسوں میں مجموعی طور پر 20 فیصد کمی آ چکی ہے ۔ تاہم مالی سال 23ء میں کاغذ پر مبنی ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔سال کے دوران آر ٹی جی ایس کے ذریعے 640.4 ٹریلین روپے مالیت کی 4.9 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسس کیا گیا جبکہ راست کے ذریعے 3.2 ٹریلین روپے مالیت کی 155 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا گیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں