اوورسیز انوسٹرز کی ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کی تجویز

اوورسیز انوسٹرز کی ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کی تجویز

کراچی(بزنس رپورٹر)اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ 2025-26 کیلئے اپنی بجٹ تجاویز حکومت کو پیش کردی ہیں جن میں معیشت کے تمام شعبوں سے انکی جی ڈی پی میں شراکت کے تناسب سے مساوی ٹیکس وصولی، کارپوریٹ ٹیکس میں بتدریج کمی اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

او آئی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شعبے ، بشمول زراعت، رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل ٹریڈ جو ماضی میں نسبتاً کم ٹیکس ادا کرتے آئے ہیں کو باقاعدہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے ۔ ادارے نے تجویز دی ہے کہ کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح فوری طور پر 28 فیصد مقرر کی جائے اور آئندہ پانچ سالوں میں سالانہ ایک فیصد کی کمی کے ساتھ اسے 25 فیصد تک لایا جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی ہو اور سرمایہ کاری کا رجحان بڑھے ۔او آئی سی سی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح کو فوری 17 فیصد تک محدود کیا جائے اور پھر بتدریج ہر سال ایک فیصد کمی کے ساتھ اسے 15 فیصد پر لایا جائے ۔ادارے نے سپرٹیکس کو 3 سال میں بتدریج ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بوجھ کاروباری اداروں کیلئے رکاوٹ بن رہا ہے ۔او آئی سی سی آئی کے مطابق صرف سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کی وجہ سے خزانے کو سالانہ 300 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس پر فوری قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ادارے کے صدر نے کہا کہ پاکستان کو اپنے ٹیکس نظام کو جدید، سادہ اور شفاف بنانے کیلئے فیصلہ کن اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور معیشت میں وسعت آئے ۔او آئی سی سی آئی نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ 120 ارب روپے سے زائد کے زیر التوا ٹیکس ریفنڈز فوری طور پر جاری کیے جائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں