ٹیکس لاء آرڈیننس کی متنازع شقیں کاروباردشمن ،ایف پی سی سی آئی

 ٹیکس لاء آرڈیننس کی متنازع شقیں کاروباردشمن ،ایف پی سی سی آئی

کراچی(بزنس رپورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI)کے اعلیٰ عہدیداران نے ٹیکس لاء آرڈیننس 2025 کی متنازع شقوں کو کاروبار دشمن اور سرمایہ کاری گریز قرار دیتے ہوئے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے ہنگامی پریس کانفرنس میں سب سے زیادہ تشویش ان شقوں پر ظاہر کی جن کے تحت ایف بی آر بغیر عدالتی اجازت، محض شک کی بنیاد پر انڈسٹریز میں مداخلت اور نمائندے تعینات کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ‘‘کیا ہر ٹیکس افسر کو ایمانداری کا سرٹیفکیٹ دے دیا گیا ہے ؟’’انہوں نے دفعہ 140 میں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر اب بغیر نوٹس کے براہِ راست ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹس سے رقوم نکال سکے گا، جو ٹیکس دہندگان کے بنیادی حقوق پر شب خون کے مترادف ہے ۔ نائب صدر امان پراچہ نے شکوہ کیا کہ بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر سے مشاورت نہیں کی گئی،جب کہ نائب صدر ناصر خان نے خبردار کیا کہ ایسے سخت اقدامات بزنس کمیونٹی کو چوری کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی پالیسیاں ایس آئی ایف سی کے اصلاحاتی ایجنڈے کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔معروف صنعتکار اور رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ صرف ٹیکس نہیں بلکہ کیپٹو پاور پر لیوی لگانے کی تجویز بھی صنعتی بقا پر کاری ضرب ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں