ریمیٹینس انیشیٹواسکیم میں ایکسچینج کمپنیاں بھی شامل
کراچی(بزنس رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کو باضابطہ بینکنگ نظام کے ذریعے ملک میں لانے کیلئے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان ریمیٹینس انیشیٹواسکیم میں اب ایکسچینج کمپنیوں کو بھی شامل کر لیا ہے۔
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے سرکلر نمبر 4 جاری کرتے ہوئے اسکیم میں توسیع کی باضابطہ منظوری دے دی ہے ۔اس فیصلے کے بعد اب بینکوں کے ساتھ ایکسچینج کمپنیاں بھی اس قومی اسکیم کا حصہ ہوں گی جس سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے ترسیلات زر میں 100فیصد تک اضافہ ممکن ہوگا۔ ملک بوستان کے مطابق پی آر آئی میں شمولیت کے بعد اب بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں دونوں کو فی ڈالر یکساں منافع ملے گا جس سے ترسیلات زر کی مارکیٹ میں مقابلے کی فضا بہتر ہوگی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال ایکسچینج کمپنیوں نے 4 ارب ڈالر کی ترسیلات انٹربینک مارکیٹ میں جمع کروائیں جب کہ آئندہ سال کا ہدف 8 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ پی آر آئی اسکیم کے تحت انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کی بلیک میلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا کیونکہ اب ایکسچینج کمپنیاں براہ راست اسٹیٹ بینک کی اسکیم کے تحت کام کریں گی اس فیصلے کے نتیجے میں ترسیلات زر کی کم از کم حد 100 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی گئی ہے، جب کہ 200 ڈالر بھیجنے والے صارف سے کوئی سینڈنگ فیس وصول نہیں کی جائے گی۔