سی فوڈ کی تاریخی برآمدمگر 500ملین ڈالر کا ہدف حاصل نہ ہو سکا

سی فوڈ کی تاریخی برآمدمگر 500ملین ڈالر کا ہدف حاصل نہ ہو سکا

کراچی (بزنس ڈیسک)سی فوڈ کی تاریخی برآمدکے باوجود 500 ملین ڈالر کا ہدف حاصل نہ ہو سکا،جھینگے کی قلت، محدود مارکیٹ رسائی سی فوڈ انڈسٹری کے لیے بڑا چیلنج بن گئی۔۔۔

 جب کہ امریکہ اور یورپی یونین تک رسائی میں مشکلات در پیش ہیں ، برآمدات میں 11.44 فیصد اضافہ ہواہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سمندری خوراک (سی فوڈ) کی برآمدات نے مالی سال 2024-25 کے دوران مقدار کے لحاظ سے تاریخی ریکارڈ قائم کردیا، تاہم طویل عرصے سے مقرر کردہ 500 ملین ڈالر کا ہدف ایک بار پھر حاصل نہ ہو سکا۔ سال کا اختتام 465.4 ملین ڈالر کی برآمدات پر ہوا، جو گزشتہ برس کی نسبت 11.44 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے ۔جولائی 2024 سے جون 2025 تک سی فوڈ برآمدات کا حجم 216,350 میٹرک ٹن ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم ادارہ شماریات کے مطابق مالی لحاظ سے یہ ترقی توقعات سے کم رہی، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مقدار اور مالیت کے درمیان توازن برقرار نہیں رکھا جا سکا۔پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین سعید فرید نے مقدار میں اضافے کو سراہتے ہوئے کہا کہ برآمدات میں یہ بہتری مچھلی پکڑنے والوں اور پروسیسنگ انڈسٹری کی محنت کا نتیجہ ہے ، جنہوں نے بین الاقوامی تجارتی چیلنجز کے باوجود پیشرفت ممکن بنائی۔انہوں نے بتایا کہ عالمی سی فوڈ مارکیٹ کو گزشتہ چند برسوں سے غیر یقینی صورتحال، خاص طور پر امریکی ٹیرف پالیسیوں، اور مشرقی ایشیائی منڈیوں خصوصاً چین میں طلب میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے ۔ مزید برآں، امریکہ کی جانب سے جھینگے کی درآمد پر پابندی اور یورپی یونین سے منظوری نہ ملنے کے باعث پاکستانی سی فوڈ کی برآمدات متاثر ہورہی ہیں۔سعید فرید نے یہ بھی واضح کیا کہ خام مال کی قلت اور جھینگے کی کم دستیابی کے باعث ملک کے کئی سی فوڈ پروسیسنگ پلانٹس محض 20 سے 25 فیصد گنجائش پر کام کر رہے ہیں۔ اب انڈسٹری کا انحصار زیادہ تر کٹل فِش، اسکویڈ اور آکٹوپس پر ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں