زرعی یونیورسٹی : ای روزگار سنٹر ڈیڑھ سال سے بند: طلبہ کورسز کرنے سے محروم

زرعی یونیورسٹی : ای روزگار سنٹر ڈیڑھ سال سے بند: طلبہ کورسز کرنے سے محروم

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)زرعی یونیورسٹی میں طلبہ کی آن لائن ٹریننگ کے لیے قائم ای روزگار سنٹر ڈیڑھ سال سے بند، ملازمین کی بھرتیوں میں سیاسی دباؤ کے باعث طلباو طالبات آن لائن کورسز کرنے کے ذریعہ سے محروم ہوگئے ۔

تفصیلات کے مطابق 2017 میں ن لیگ حکومت کی جانب سے پنجاب بھر میں ای روزگار پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آن لائن کام کی مہارت دینے کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے زیر انتظام پروگرام کا آغاز کیا گیا جو 2022 تک کامیابی سے جاری رہا۔ اس دوران فزیکل کلاسوں کے لیے فیصل آباد کی مختلف جامعات میں ٹریننگ اینڈ لرننگ سنٹرز بھی بنائے گئے ۔ سال 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران جامعات میں بنائے گئے سنٹرز کو یونیورسٹیز کی انتظامیہ کے حوالے کرتے ہوئے خود چلانے کی ہدایت کردی گئی جس کے بعد سے تاحال زرعی یونیورسٹی میں قائم سنٹرڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود غیر فعال ہے ۔ اس سے قبل پانچ سال کے دوران سینکڑوں طلبا و طالبات نے مختلف کورسز سیکھ کر ہزاروں ڈالر کمائے تاہم جامعہ کی انتظامیہ کی غفلت اور عدم توجہی کے باعث طلبہ سے نہ صرف پروفیشل ٹریننگ کے حصول کا ذریعہ بند ہوگیا بلکہ منصوبے کے لیے حکومت پنجاب کی سنجیدگی پر بھی سوالات کھڑے ہوگئے ۔ اس حوالے سے جامعہ کے طلباوطالبات میں مایوسی پائی جا رہی ہے جن کا کہنا ہے کہ موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کے ساتھ نبرد آزما ہونے کے لئے آن لائن کورس کرکے انٹرنیٹ سے کمانا اپنے اخراجات اٹھانے کا بہترین ذریعہ تھا جو یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث طویل عرصہ سے بند ہے جس کے باعث ہزاروں طلبا و طالبات آن لائن سکلز کے کورسز سے محروم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سنٹر کی بندش سے قبل پانچ سال کے دوران کئی طلبا وطالبات ایسے تھے جنہوں نے مختلف آن لائن کورسز کرکے ہزاروں ڈالر کما لیے ۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں ای روزگار سنٹر کی بندش اور ملازمین کی تعیناتی میں سیاسی مسائل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ پی آئی ٹی بی اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان معاملات کے حل میں غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جسکے باعث نقصان صرف طلباوطالبات کا ہو رہا ہے ۔ اس حوالے سے زرعی یونیورسٹی کے ترجمان ڈاکٹر جلال عارف سے رابطہ کیا گیا تاہم وہ معاملے سے کنی کترا گئے اور مؤقف دینے سے انکار کردیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں