آتش بازی کا دھندہ پولیس کی کمائی کا ذریعہ بن گیا

آتش  بازی  کا  دھندہ  پولیس  کی  کمائی  کا  ذریعہ  بن  گیا

فیصل آباد(عبدالباسط سے )شادیوں کا سیزن شروع ہوتے ہی آتش بازی کا سامان تیار کرنے والی غیر قانونی فیکٹریاں متعلقہ تھانہ جات اور پولیس چوکیوں میں تعینات افسروں و ملازمین کیلئے مبینہ کمائی کاذریعہ بن گئیں۔

غیرقانونی طور پر اور بغیر اجازت قائم کی جانے والی آتش بازی کی فیکٹریوں میں آتش بازی کے سامان کی تیار ی کے دوران مختلف اوقات میں آگ لگنے اور جان لیوا حادثات کے باوجود پولیس ، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ ادارے انکے خاتمہ اور انہیں چلانے والے بااثر ملزموں کے خلاف کارروائیوں میں ناکام ، ذرائع سے اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ متعلقہ تھانہ جات ، چوکیوں اور دیگر اعلیٰ افسروں کی جانب سے مبینہ طور پر ان فیکٹریوں کو چلانے والے بااثر عناصر سے ماہانہ بھاری نذرانے وصول کرتے ہوئے پس پردہ کام کی اجازت دی جارہی ہے جس سے آتش بازی کے سامان کی تیاری اور فروخت کے غیر قانونی دھندے کو لگام نہ ڈالی جاسکی ۔ شادیوں کی تقریبات میں نوجوانوں کی جانب سے آتش بازی کے مظاہرے جاری ہیں۔ اس دوران آئے روزشادی والے گھر میں آگ لگنے ، شہریوں کے زخمی ہونے اور دیگر خطرناک حادثات بھی رپورٹ ہوتے رہتے ہیں جبکہ آتش بازی کے سامان کی تیاری اور فروخت پر سختی سے پابندی عائد ہے اور اسکی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائیوں کے احکامات اور کارروائیاں صرف فائلز اور کاغذای کارروائیوں تک ہی محدود ہیں جسکی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں آتش بازی کا سامان تیا رکرنے والی فیکٹریوں قائم ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہر میں سے سب سے زیادہ آتش بازی کا سامان تیارکرنیوالی فیکٹریاں اور کارخانے تھانہ صدر ، تھانہ کھرڑیانوالہ، تھانہ بٹالہ کالونی، تھانہ ٹھیکریوالا، تھانہ بلوچنی کے علاقوں میں قائم ہیں۔ ان میں بھاری مقدار میں آتش گیر مواد موجود ہونے سے ہر وقت آگ لگنے اور دھماکوں کے خدشات منڈلاتے رہتے ہیں۔ مکوآنہ، ملکھانوالہ، ککوآنہ، وارث پورہ، شادی پورہ، پینسرہ سے ملحقہ دیہات اور تھانہ بلوچنی کے علاقے شیخوپورہ روڈ سے ملحقہ دیہات میں عرصہ دراز سے غیر قانونی طور پر آتش بازی کا سامان تیا رکرنے والی فیکٹریاں قائم ہیں۔

ملازمین کا نہ تو کوئی ریکارڈ مرتب کیا جا تا ہے اور نہ ہی انکے حوالے سے معلومات دی جاتی ہیں۔ اگر کہیں آگ لگنے اور دھماکہ کے واقعات رونما ہوں تو متاثرہ زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کو منظر عام سے فوری غائب کردیاجاتا ہے تاکہ قانونی کاررروائی سے محفوظ رہا جاسکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیشل برانچ، سکیورٹی برانچ اور دیگر حساس اداروں کی جانب سے ان فیکٹریوں کی مکمل معلومات والی فہرستیں تیار کرکے پولیس حکام کو ارسال کی جاچکی ہیں لیکن متعلقہ پولیس کی جانب سے کارروائیوں کی بجائے فیکٹری مالکان سے بھاری نذرانے وصول کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے اور انہیں مبینہ تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ۔ تاہم معاملے پر سی پی او علی ضیاء کا کہنا ہے کہ آتش بازی کی تیاری اور فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف جامع حکمت عملی تیار کرکے کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں