الائیڈ ہسپتال:آئی سی یو،آپریشن تھیٹر کی چھتیں بھی ٹپکنے لگیں
فیصل آباد(بلال احمد سے )الائیڈ ہسپتال میں لیبر روم کے بعد آئی سی یو، آپریشن تھیٹر، آرتھو وارڈ اور آئی وارڈ کی چھتیں بھی ٹپکنے لگیں۔
ڈویژن کی سب سے بڑی علاج کا الائیڈ ہسپتال میں نومبر سے شروع ہونے والے تعمیراتی کام کے بعد سے کبھی آپریشن تھیٹر بندش تو کبھی او پی ڈی اور ایمرجنسی سروسز میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ چند روز سے نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے مختلف وارڈز کی چھتیں تعمیراتی کام کے دوران ٹپکنا شروع ہو گئی ہیں ذرائع کے مطابق ہسپتال کی بالائی منزل پر جاری تعمیراتی کام کے باعث زیریں منزل پر واقع لیبر وارڈ، آئی سی یو، آئی وارڈ، آپریشن تھیٹر اور آرتھو وارڈ میں کئی روز سے چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے جس سے نا صرف ڈاکٹرز اور دیگر عملہ پریشان ہے بلکہ مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے سب اچھا ہے کی رپورٹ دی جا رہی ہے ذرائع کے مطابق وائس چانسلر فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ظفر چودھری معاملے سے ہی بے خبر ہیں جبکہ ایم ایس ڈاکٹر فہیم یوسف، اور دیگر حکام کی جانب سے بھی حقائق سے پردہ پوشی کی جا رہی ہے ۔ مذکورہ وارڈز میں کام کرنے والے پیرامیڈیکل سٹاف کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر چھتوں سے ٹپکنے والے پانی سے وارڈز میں سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس سے مریضوں کو طبی سہولیات فراہمی اور ڈیوٹی کرنا مشکل ہو گیا ہے الماریوں میں پڑی ادویات بھی خراب ہونے لگی ہیں انتظامیہ کو اس حوالے سے متعدد بار آگاہ کیا گیا تاہم کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا وارڈز میں داخل مریضوں کا کہنا ہے کہ چھتوں سے جگہ جگہ ٹپکتا پانی مسائل پیدا کر رہا ہے بستر تک گیلے ہو جاتے ہیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی تحفظات کا اظہاکرتے کہاہے کہ ہسپتال کی عمارت کو تعمیر ہوئے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں جبکہ حالیہ توڑ پھوڑ سے عمارت کی مضبوطی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں پرانی بلڈنگ نیا رنگ و روغن کر کے استعمال کے قابل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم کمزور چھتیں اور دیواریں خطرہ بن چکی ہیں انہوں نے نگران وزیر صحت اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیا جائے دوسری جانب ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر فہیم یوسف کا کہنا ہے کہ بالائی منزل پر کام کے باعث چھتوں سے پانی آنے جیسے مسائل سامنے آئے ہیں تاہم وارڈ سے مریضوں کو دیگر وارڈز میں شفٹ کیا جا رہا ہے جبکہ تین وارڈز کو ری ویمپنگ کے منصوبے میں بھی شامل کر لیا گیا ہے جنکی دوبارہ سے تعمیر و مرمت کی جائے گی جس سے چھتیں اور دیواریں مضبوط ہو جائیں گی اور ہسپتال مزید کئی سال کے لیے قابل استعمال ہو جائے گا۔