چیمبر آف کامرس عہد یدار بجٹ میں آن بورڈ نہ لینے پر پھٹ پڑے : مطالبات پیش

چیمبر  آف  کامرس   عہد یدار   بجٹ   میں   آن   بورڈ   نہ   لینے    پر    پھٹ    پڑے   :    مطالبات    پیش

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)چیمبرآف کامرس فیصل آباد کے عہدیداران حکومت کی جانب سے بجٹ میں آن بورڈ نہ لیے جانے پر پھٹ پڑے ۔ بجٹ 2024 تا 25 کے حوالے سے پیشگی بجٹ پریس کانفرنس کرتے صدر چیمبر آف کامرس ڈاکٹر خرم طارق کا کہناتھا کہ۔۔۔

 صنعتکار سبسڈی نہیں مانگتے لیکن وہ دوسروں کو بھی سبسڈی نہیں دے سکتے ۔ اس وقت 60فیصد لائف لائن کنزیومرز کو صنعتکار 245 ارب روپے کی کراس سبسڈی دے رہے ہیں اور اگر اس سلسلے کو روکا نہ گیا تو صنعتیں بتدریج بند ہو جائیں گی اور حکومت ملنے والے موجودہ ٹیکسوں سے بھی محروم ہو جائے گی۔ انہوں نے صوبوں کیلئے گیس کی مختلف قیمتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہر شعبہ کیلئے یکساں قیمت ہونی چاہیے ۔ ۔ انہوں نے بھاری ٹرن اوور والے شعبوں کیلئے سیل ٹیکس رجسٹریشن کی مخالفت کرتے مطالبہ کیا کہ اِن کو فکس رجیم میں شامل کیا جائے تاکہ حکومت کو پہلے سے زیادہ ٹیکس مل سکے ۔ ایس ایم ای سیکٹر کا بُرا حال ہے ۔ اس سے متعلق 26 فیصد ادارے بند ہو چکے ہیں جو برآمدات میں 20سے 25فیصد تک کا حصہ ڈال رہے تھے ۔ اس شعبہ کو پرانی مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی جائے ۔ اگر برآمد کنندگان کے سیلز ٹیکس کے ریفنڈ اور ری بیٹ فوری ادا کر دیئے جائیں تو وہ اِن مواقعوں سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف بارے ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ وہ بجلی کے ریٹ بڑھانے کی بات نہیں کرتا بلکہ اُس کا مطالبہ ہوتا ہے کہ سرکلر ڈیٹ کو روکا جائے ۔  سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ حکومت نے بلا سوچے سمجھے زرعی پیداوار بڑھانے پر توجہ دی جس سے ضرورت سے زیادہ پیداوار ہوئی اور اُن کا براہ راست نقصان کاشتکاروں کو ہوا۔ چاول، کپاس، گندم اور مکئی پیدا کرنے والا ہر کسان پریشان ہے ۔ ایک سال سے سویابین درآمد کی باتیں ہو رہی ہیں مگر یہ سرخ فیتے کا شکار ہے ۔ کاشتکاروں اور پولٹری کے شعبہ کے مسئلوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ورکر ز ویلفیئر فنڈ کے تحت 2019ء کے نوٹس بھیجنے شروع کر دیئے ہیں۔ اگر حکومت نے کاروباری حالات کو بہتر نہ کیا تو کاروباری لوگ اور تاجر بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہو جائیں گے ۔ حال میں ہی 8300پاکستانیوں نے دوبئی میں رجسٹریشن کرالی ہے ۔ بہت سے لوگ کاروباری مواقعوں کی تلاش میں ایتھوپیا بھی جا رہے ہیں۔ انہوں نے حکومتی پالیسیوں میں یکسانیت اور توازن پر زور دیا اور کہا کہ اس طریقہ کار سے ہی ملک کو معاشی بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے ۔ آخر میں نائب صدر اسلم بھلی نے توقع کا اظہار کیا کہ صحافی کاروباری مسائل بھر پور طریقے سے حکومتی ایوانوں تک پہنچائیں گے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں