مرغی کا گوشت پھر مہنگا ، 552 روپے کلو ہو گیا

فیصل آباد(بلال احمد سے )مرغی کے گوشت کی لمبی اڑان، ایک ہفتے کے دوران قیمت میں 100 روپے سے زائد اضافے نے خریداروں کو چکرا کر رکھ دیا۔ سرکاری نرخ 450 روپے فی کلو سے بڑھ کر 552 روپے پر جا پہنچے ۔
محرم الحرام کے موقع پر گوشت کی کھپت میں اضافے نے لنگرتقسیم کرنے والوں کی مشکلات میں بھی اضافہ کردیا۔ سستا پروٹین عام آدمی کی قوت خرید سے ایک بار پھر باہر ہونے لگا۔8 جولائی کو 450 روپے سے بھی کم میں فروخت ہونے والے مرغی کے گوشت کا ریٹ 7 روز بعد 552 روپے کی سطح جا پہنچا ہے جبکہ مارکیٹ میں سرکاری نرخ سے بھی 20 سے 30 روپے مہنگا فروخت کیا جا رہا ہے ۔ جس پر شہریوں میں گہری تشویش پائی جارہی ہے ۔ قیمتوں میں عدم استحکام کے باعث پولٹری انڈسٹری بھی زبوں حالی کا شکار ہے جس نے پولٹری فارمرز کو بھی غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار کررکھا ہے ۔ ذرائع کے مطابق فارم ریٹ پر فی کلو گوشت کی مد میں 100 روپے سے زائد کا خسارہ برداشت کرنے والے فارمرز کی جانب سے پیداواری لاگت پوری کرنے کے علاوہ منافع کمانے کے لیے قیمتیں 700 روپے فی کلو سے اوپر لیجانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر سجاد ارشد کا کہنا ہے کہ مرغی کے گوشت کی قیمت میں اتار چڑھاؤ طلب اور رسد سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے ۔ ملک میں 50 فیصد سے زائد پولٹری شیڈز بند ہو چکے ہیں جبکہ باقی مانندہ میں بھی ڈالے گئے چوزے ملکی ضرورت سے کم ہیں۔ جس کے باعث ڈیمانڈ میں اضافے کے ساتھ ہی گوشت کی قیمت یکدم بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے پیداواری لاگت کو مسائل کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا ہے جس میں مرغیوں کی خوراک سر فہرست ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولٹری انڈسٹری کو تباہی سے بچانے کے لیے فوری طور پر ریلیف فراہم کیا جائے ۔ دوسری جانب قیمتوں سے متاثرہ شہری بھی پریشانی کا اظہار کررہے ہیں جن کا کہنا تھا کہ بکرے کا گوشت تو عام آدمی کی پہنچ سے بہت دور ہوچکا ہے پروٹین کا سستا ذریعہ مرغی کا گوشت ہے جسے سستا کرنے کے لئے حکومت کو پولٹری فارمرز کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے ۔