زرعی یونیورسٹی کی 7 کروڑ سے زائد کی مٹی فروخت کیے جانے کا انکشاف
فیصل آباد(بلال احمد سے )زرعی یونیورسٹی کی اراضی پر کھدائی کے بعد 7کروڑ سے زائد کی مٹی غیرقانونی طور پر فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔۔۔
22سال کے دوران مسلسل مٹی چوری ہونے کے واقعات پردو افسران کو سزا سنانے کے بعد معاملہ سرد خانے کی نذر کردیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق چک نمبر 218رب پروکیانوالہ میں زرعی یونیورسٹی کی اراضی پر واقع پروکا فارم سے مٹی کی چوری کا سلسلہ 2002ء میں شروع ہوا جس پر یونیورسٹی کے لینڈ یوٹلائزیشن آفیسر صدیق سردار کی جانب سے مسئلہ اجاگر کیا گیا ۔ 2018ء کی آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت کے فارم سپروائزر محمد رمضان اور دیگر عملہ نے 30 ایکڑ اراضی سے مجموعی طور 4 فٹ گہرائی تک کھدائی کے بعد 30 لاکھ سے زائد کی مٹی فروخت کی ۔ 2020ء میں ایک بار پھر مسئلہ اجاگر ہوا لیکن مٹی کی کھدائی اور فروخت جاری رہی۔ اس دوران تعینات لینڈ یوٹلائزیشن آفیسر ڈاکٹر تسنیم نے یونیورسٹی انتظامیہ کو باقاعدہ آگاہ کیا بعد ازاں معاملے پر موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے انکوائری کروائی اور چوری و کھدائی سے متعلق آگاہی دینے والے لینڈ یوٹلائزیشن آفیسر اور ڈائریکٹر فارم کو ہی نوکری سے فارغ کردیا ۔ ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کے منظور نظر سابق لینڈ یوٹلائزیشن آفیسررانا عامر کو ملوث ہونے کے باوجود کلین چٹ دے دی گئی۔ آڈیٹر جنرل کی جاری رپورٹ میں تصدیق ہوگئی کہ پروکا فارم سے 40 سے 60 فٹ تک زمین کی کھدائی کروانے کے بعد مٹی فروخت کردی گئی جس کی مد میں کمائی گئی 7 کروڑ 70 لاکھ سے زائد رقم کی ریکوری کیلئے سال 2022 سے اب تک متعدد بار یونیورسٹی حکام کو ہدایات جاری کی گئی تاہم عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ دوسری جانب یونیورسٹی میں تعینات نئے ٹریثرر ذیشان بخاری نے کہا ہے کہ ایک ہفتہ پہلے چارج سنبھالا ،معاملے کا علم نہیں۔