فیصل آباد کی تاریخی عمارتیں خستہ حالی کا شکار

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )محکمہ آثار قدیمہ کا دفتر نہ ہونے کی وجہ سے فیصل آباد کی تاریخی عمارتیں خستہ حال ہونے لگیں ۔
تاریخی ورثے کی دیکھ بھال کے لیے کوئی اقدامات نہ ہوسکے ۔کسی بھی شہر کی خوبصورتی اور ثقافت کی عکاس وہاں کی قدیم عمارتیں ہوا کرتی ہیں لیکن فیصل آباد میں انتظامیہ کی توجہ نہ ہونے کے باعث یہ عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہیں دہائیوں کی تاریخ اپنے اندر سموئے قدیم عمارتیں انتظامیہ کی بے رخی کے باعث خستہ حالی کا شکار ہوچکی ہیں قیمتی اثاثہ سمجھی جانے والی یہ عمارتیں اب بھوت بنگلوں کے منظر پیش کر رہی ہیں مگر ذمہ داروں کی نظروں سے سب اوجھل ہے شہر میں واقع تحریک آزادی کی یادگارمسلم لیگ کا دفتر اپنی حالت پر نوحہ کناں ہے جبکہ ڈجکوٹ روڈ پر سیتا رام کا مندر اور آٹھوں بازاروں کے درمیان موجود سکھوں کی تاریخی عبادت گاہ گوردوارا بھی خستہ حالی کی تصویر بن چکا ہے فیصل آباد جناح باغ روڈ پر ایکسائز دفتر کے سامنے موجود گورا قبرستان بھی صدیوں پرانی تاریخ رکھتا ہے برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پہلے کے اس قبرستان میں انگریز دور کی قبریں موجود ہیں باغ جناح میں موجود سر لائل جیمز کی یادگار کی دھاتی پلیٹیں تک چوری ہوچکی ہیں محکمہ انہار کی پرانی کالونی میں موجود پرانا گھنٹہ گھر بھی تباہ حال ہوچکا ہے نہری بنگلے بھی بھوت بنگلے بن چکے ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمیں نصاب میں تو پڑھایا جاتا ہے کہ زندہ قومیں کبھی اپنی تاریخ کو فراموش نہیں کرتیں لیکن فیصل آباد میں آثار قدیمہ کی توجہ نہ ہونے کی وجہ سے تاریخی ورثہ تباہ ہورہا ہے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ملک کے تیسرے بڑے شہر میں محکمہ آثار قدیمہ کا دفتر بنایا جائے تمام تاریخی عمارتیں ان کے سپرد کی جائیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اپنے آباو اجداد کی تاریخ کو دیکھ سکیں ۔