اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مزدوری لینے کا سلسلہ جاری ، افسر رشوت لے کر خاموش
فیصل آباد(بلال احمد سے )اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مزدوری لینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، چائلڈ لیبر کے خلاف سرکاری دعووں کی قلعی کھل گئی ہے ۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ناقص نگرانی کے باعث معصوم بچے تعلیم، صحت اور بچپن کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ سدھار، جڑانوالہ، ڈجکوٹ اور سمندری سمیت مختلف علاقوں میں درجنوں بھٹوں پر کم عمر بچے اینٹیں بنانے اور اٹھانے جیسے مشقت طلب کاموں میں مصروف ہیں۔ جن کی عمریں پانچ سے بارہ سال کے درمیان ہیں۔ بھٹہ مالکان مزدور خاندانوں سے پیشگی رقم دے کر انہیں بچوں سمیت مزدوری پر مجبور کرتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ غربت اور روزگار کی کمی کے باعث انہیں اپنے بچوں کو کام پر لگانا پڑتا ہے ۔لیبر ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی اس حوالے سے انتہائی مایوس کن ہے ۔ متعلقہ حلقوں کا کہنا ہے حکومت کی عدم دلچسپی اور اداروں کی بے عملی اس انسانی المیے کو مزید سنگین بنا رہی ہے ۔ یہ صرف قانونی یا معاشی نہیں بلکہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے ، جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں 14 سال سے کم عمر بچوں سے مشقت لینا جرم ہے ، لیکن اس قانون پر عملدرآمد کرانے والا نظام کمزور ہے ۔ محکمہ لیبر کے افسروں کی مبینہ ملی بھگت اور رشوت خوری بھی اس مسئلے کو جوں کا توں رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک واضح حکمت عملی، نگرانی کا مؤثر نظام اور متاثرہ خاندانوں کیلئے متبادل ذرائع معاش مہیا نہیں کیے جاتے ، اس ناسور کا خاتمہ ممکن نہیں۔