کارپوریشن افسر فیلڈ ورک کے نام پر دفاتر سے غائب

کارپوریشن افسر فیلڈ ورک کے نام پر دفاتر سے غائب

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن سمیت میونسپل آفیسرز و دیگر افسروں نے پبلک ٹائم پالیسی اور اوپن ڈور پالیسی کی خلاف ورزی معمول بنا لیا افسروں نے کام چوری کیلئے فیلڈ ورک کے نام پر دفاتر سے غائب رہنے کا سلسلہ بند نہ کیا۔۔۔

دفاتر میں آنے والے سائلین خالی سیٹیں دیکھ کر واپس لوٹنے پر مجبور ہیں حکومتی احکامات کو ہوا میں اڑانے والے افسر ہی مثبت پالیسیوں کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ بن رہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے تمام صوبائی اداروں کے سربراہان اور انتظامی افسران کو سختی سے ہدایت کی گئی تھی کوئی بھی افسر عوام کی پہنچ سے باہر نہ رہے عوامی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ پہلے افسر براہ راست عوام کے مسائل سنیں جس کے لیے پبلک ٹائم طے کیا گیا صبح 10 سے ساڑھے گیارہ بجے تک تمام افسروں کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے دفاتر میں ہی موجود ہوں گے اور عوامی مسائل سنیں گے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری کی ویڈیو لنک سمیت کوئی بہت ہی ضروری سرکاری کام کی صورت میں افسروں کو پبلک ٹائم میں دفتر چھوڑنے یا عوام کو انتظار کروانے کی چھوٹ دی گئی تھی کھلی کچہریاں بھی پبلک ٹائم پالیسی کا ہی ایک حصہ ہیں میونسپل کارپوریشن فیصل آباد مِیں چیف آفیسر سمیت دیگر افسروں نے وزیر اعلی پنجاب کی اس مثبت سوچ کو ناکام بنانے کی ٹھان رکھی ہے چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن علی عباس بخاری نے دفتر سے غائب رہنا معمول بنا رکھا ہے فیصل آباد میں ڈویژنل کمشنر و ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن مریم خان پبلک ٹائم کے دوران اپنے دفتر میں موجود ہوتی ہیں عوامی مسائل سنتی ہیں اور سائلین نے ملاقات کرتی ہیں لیکن انوکھی افسر شاہی کا مظاہرہ کرنے والے چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن علی عباس بخاری و میونسپل آفیسرز اپنے دفاتر میں موجود نہیں ہوتے جس کے باعث شہریوں کو خوار ہونا پڑتا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کو چا ہیے کہ وہ اپنے حکم پر عملدرآمد کروانے کیلئے سختی کریں اور غفلت برتنے والے افسروں کو اہم سیٹوں سے تبدیل کریں چیف آفیسر علی عباس بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے حسب معمول روایتی ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے موقف نہ دیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں