انسدادی کارروائیاں نہ ہونے سے جرائم میں اضافہ

انسدادی کارروائیاں نہ ہونے سے جرائم میں اضافہ

فیصل آباد(عبدالباسط رپورٹر)بڑھتے ہوئے لڑائی جھگڑوں اور قتل و غارتگری کے واقعات کی روک تھام اور شہریوں کی قیمتی جان و مال کو تحفظ کی فراہمی کے لئے پولیس کی جانب سے کی جانے والی انسدادی کارروائیاں مبینہ طور پر نہ ہونے کے برابر رہ گئیں۔

 جس کی وجہ سے قتل، اقدام قتل اور لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں مبینہ طور پر خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آنے لگا ہے ۔ مختلف نوعیت کی لڑائی جھگڑوں کے دوران رواں سال میں اب تک 130 سے زائد افراد کو فائرنگ اور دیگر طریقوں سے حملہ آور ہوتے ہوئے موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ، جبکہ اقدام قتل کے 250سے زائد اور مختلف نوعیت کی لڑائی جھگڑوں کے 700سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود پولیس کی جانب سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے انسدادی کار روائیاں عمل میں لانے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات مبینہ طور پر غیر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔رواں سال کے پہلے ساڑھے چار مہینوں کے دوران اب تک مختلف نوعیت کی لڑائی جھگڑوں میں مبینہ طور پر مخالفین کی جانب سے 130سے زائد افراد کو فائرنگ کرکے اور مختلف طریقوں سے موت کے گھاٹ اتارنے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

جبکہ فائرنگ کرکے اور مختلف طریقوں سے مخالفین پر حملہ آور ہوتے ہوئے اقدام قتل کے 250سے زائد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ سابقہ اور درینہ دشمنیوں کی بنا پر خواتین اہلخانہ اور دیگر شہریوں کو اپنا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرنے اور لڑائی جھگڑوں کے 700سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ذرائع کے مطابق ماضی میں پولیس کی جانب سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کی جانے والی انسدادی کاروائیاں مؤثر ثابت ہوئی تھیں اور اس دوران قتل و غارتگری اور دشمنیوں کے واقعات میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ ماہرین کے مطابق اگر پولیس کو کسی بھی قسم کی لڑائی جھگڑے کی کال موصول ہونے پر فوری طور پر پولیس کی جانب سے دونوں فریقین کے ارکان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف انسدادی کاروائیاں عمل میں لائی جائیں تو قتل و غارتگری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں