حکام کی ملی بھگت سے 60 مقامات پر تعمیراتی سامان فروخت کنندگان قابض

حکام کی ملی بھگت سے 60 مقامات پر تعمیراتی سامان فروخت کنندگان قابض

سرکاری اراضی پر کئی سالوں سے ریت، بجری، اینٹ، مٹی، کھاد سمیت دیگر تعمیراتی استعمال کا سامان رکھ کر قبضہ کر لیا گیا

کئی چکر لگائے ، سی ڈی اے حکام این او سی دیتے ہیں اور نہ کارڈ جاری کیا جاتا ہے ، عرفان خان، اعظم خان، احسان اللہ و دیگراسلام آباد (ماہتاب بشیر/تصاویر:احسن بٹ) میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد شہر کے ساٹھ سے زائد مقامات پر قائم قبضہ مافیا سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام، سرکاری اراضی پر سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے عملہ کی ملی بھگت سے ریت، بجری، اینٹ، مٹی، کھاد سمیت تعمیراتی استعمال کا سامان رکھ کر قبضہ جما لیا گیا، ٹھیے پر موجود افراد کا کہنا ہے کہ انہیں این او سی جاری کیا جا رہا ہے اور نہ ہی کارڈ ایشو کیا جاتا ہے ، حکام کو ماہانہ پانچ سے چھ ہزار روپے دے کر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روز نامہ دنیا سروے میں معلوم ہوا کہ مختلف شہری علاقوں میں کم و بیش 60ایسے ٹھیے ہیں جہاں غیر قانونی طور پر گرین بیلٹوں، فٹ پاتھوں اور خالی پلاٹوں پر قبضہ کر کے اینٹ، بجری، ریت، مٹی کی فروخت جاری ہے ۔ جی ایٹ میں وسیع خالی اراضی پر ٹھیہ لگانے والے گل نواز کا کہنا تھا کہ ان کے پاس این او سی نہیں ہے مگر بے روز گاری، مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہیں اور کام تو کرنا ہے ۔یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ ہمیں این او سی سی ڈی اے دے گا یا میٹرو پولیٹن کارپوریشن ۔ پانچ سالوں سے ٹھیہ لگا رکھا ہے ، سی ڈی اے دفاتر کے بیسیوں چکر لگائے مگر حکام این او سی جاری کرتے ہیں اور نہ ہی کارڈ جاری کرتے ہیں، جب سی ڈی اے حکام آتے ہیں چند ہزار روپے دے کر کام چلا رہے ہیں۔ ایف ایٹ میں ایسے ہی ٹھیے پر موجود عرفان خان کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری اراضی ہے ، روز روز کی ٹینشن سے پریشان ہیں مگر کیا کریں سی ڈی اے انتظامیہ این او سی کے اجرا میں حیل و حجت سے کام لے رہی ہے ۔ جی نائن، جی ٹین، آئی نائن، آئی ٹین، آئی ایٹ، جی سیون، جی سکس، آئی الیون کے علاقوں میں ساٹھ ستر سے زائد ایسے ٹھیے ہیں، آئی نائن اور آئی ٹین میں ٹھیوں پر موجود اعظم خان، احسان اللہ، حاجی نعیم، خان محمد اور دیگر کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے تعمیراتی مٹیریل فروخت اور دیگر اشیاء کرایہ پر دے رہے ہیں، سی ڈی اے حکام کو کچھ نہ کچھ دے کر کام چلا لیا جاتا ہے ۔ اس میں رہائشیوں کیلئے سہولت ہے نقصان کوئی نہیں، گھوڑی اور سیڑھی کا ایک دن کا کرایہ پچاس روپے ہے ، ہزار اینٹ کی قیمت آٹھ سے دس ہزار روپے ، ریت 2500روپے سینکڑا اور بجری 3500روپے سینکڑا فروخت کی جاتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں