کیو آر کوڈز جعلی ویب سائٹس کی طرف منتقل کر سکتے ، کیسپرسکی
اسلام آباد (نامہ نگار) آج کی ڈیجیٹل دنیا میں کیو آر کوڈز ریسٹورنٹس کے مینو کارڈ سے لے کر میوزیم کی نمائش تک ہر چیز پر رکھے جاتے ہیں۔۔۔
، لوگ ان کا استعمال ویب سائٹس کھولنے، ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے، لائلٹی پروگرام پوائنٹس جمع کرنے، ادائیگی کرنے، رقم کی منتقلی اور خیراتی عطیات کیلئے بھی کرتے ہیں تا ہم اس سے سائبر خطرات نے بھی جنم لے لیا ہے۔ کیسپرسکی ماہرین نے کہا ہے کہ کیو آر کوڈز صارفین کو جعلی ویب سائٹس کی طرف منتقل کر سکتے ہیں جو ذاتی یا مالی معلومات جیسے کہ پاس ورڈ اور کریڈٹ کارڈ نمبر چرانے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ کیسپرسکی میں میٹا ریجن کیلئے کنزیومر چینل کے سربراہ سیف اللہ جدیدی کا کہنا ہے کہ کیو آر کوڈ ممکنہ ہیرا پھیری کیلئے ایک ذرخیز ذریعہ ہے، صارفین کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ انہیں محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔ کیو آر کوڈ کو سکین کرتے وقت کسی دھوکا دہی کا شکار نہ ہونے کیلئے عوامی مقامات پر ان کوڈز کو سکین کرنے سے گریز کریں جن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہو۔ ویب سائٹ پر کوئی کارروائی کرنے سے پہلے اس بات کی تصدیق کریں کہ اس نے آپ کو جس ویب ایڈریس پر ہدایت کی ہے وہ اصلی ہے۔ اگر آپ کو کیو آر کوڈ کی اصلیت کے بارے میں مکمل طور پر یقین نہیں ہے تو حساس معلومات درج کرنے سے گریز کریں۔ اپنے تمام آلات پر اینٹی فشنگ اور اینٹی فراڈ پروٹیکشن کے ساتھ سائبرسکیورٹی سلوشن انسٹال کریں۔